مون سون میں اشیا کو پھپھوندی لگنے سے بچائیں
مون سون میں نمی کے باعث کپڑوں، گھر کے فرنیچر اور دیگر چیزوں پر پھپھوندی لگنے کا احتمال ہوتا ہے۔
مون سون کا آغاز ہوچکا ہے۔ ملک بھر میں ہلکی و تیز بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موسم کے فوائد ہیں تو ساتھ ساتھ مسائل بھی ہیں جن سے خواتین کو واسطہ پڑتا ہے۔ ان میں سے ایک اہم مسئلہ پھپھوندی لگنا ہے۔
پھپھوندی وہ سفید بالیدگی ہے جو کپڑوں اور دیگر اشیا پر اس وقت پیدا ہوتی ہے جب درجہ حرارت بلند اور فضا میں نمی زیادہ ہو پھپھوندی کے سبب کیڑوں اور دیگر اشیا کا رنگ اڑجاتا ہے، ان میں سے ایک عجیب سی ناگوار بو آنے لگتی ہے اور اس بات کا امکان بھی رہتا ہے کہ کپڑا گل جائے گا۔
مون سون میں نمی کے باعث کپڑوں، گھر کے فرنیچر اور دیگر چیزوں پر پھپھوندی لگنے کا احتمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لوہے کی چیزوں کو زنگ لگنے کے لیے یہ موسم بہت موزوں ہوتا ہے۔ بارش تھوڑی ہونے کے باوجود سیلن زدہ موسم اور فضا میں نمی تمام ہی چیزوں پر اپنا اثر چھوڑتی ہے۔
پھپھوندی بہت سی سطحوں پر پائی جاسکتی ہے۔ یہ موٹی، سیاہ اور سفید بھی ہوسکتی ہے۔ انھیں صرف مرطوب ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ گھر جو بہت کشادہ نہ ہو، دھوپ وہاں با آسانی نہ پہنچتی ہو، وہاں اشیا کو جلدی پھپھوندی لگتی ہے۔ اس سے بچاؤ ممکن ہے بس کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔
٭مون سون میں کوشش کریں کہ فضا سے نمی کا خاتمہ کردیں۔ کمرے، باورچی خانہ، غسل خانہ وغیرہ خشک رکھیں۔ انھیں استعمال کے بعد پوچا وغیرہ لگا کر اچھی طرح خشک کردیں۔
٭ معمولی سی گرد یا بچا ہوا کھانا بھی پھپھوندی کا باعث بنتا ہے۔ اپنی الماریاں، درازیں، دیواریں اور کپڑے صاف رکھیں۔ ان پر گرد نہ پڑنے دیں جو نمی سے مرطوب ہوکر اثر انداز ہوں۔
٭کپڑوں پر نشان دیکھنے کے بعد انھیں نظر انداز نہ کریں۔ انھیں اچھے صابن اور ڈٹر جنٹ سے دھوئیں، اچھی طرح کھنگالیں اورکھلی جگہ پر خشک کرنے کے لیے پھیلادیں۔
٭بلیچ کرتے ہوئے لیموں یا نمک کا استعمال ضرور کریں اور پکے رنگوں والے کپڑے استعمال کریں۔
٭نمک ، لیموں کے علاوہ رن یا کلورین بھی کپڑوں کو اجلا پن بخشتا ہے لیکن ریشمی یا اونی کپڑوں پر کلورین، بلیچ استعمال نہ کریں۔
٭کھڑکیوں کے پردوں یا میٹرس وغیرہ پر گرد کو صاف کرتی رہیں ان پر ہوا یا دھوپ پڑنے کو یقینی بنائیں۔ کپڑوں پر پڑنے والے نشانات کو فوراً دھو ڈالیں۔ نشانات ختم نہ ہوں تو ڈرائی کلین کروالیں۔
٭موسم اچھا ہو تو کھڑکیاں کھلی رکھیں تاکہ تازہ ہوا اندر آسکے۔ کبھی کبھی درازوں کو کھلا چھوڑدیں تاکہ ہوا اور دھوپ اندر آکر تمام اشیا کو خشک کردے۔
٭الماری یا اسٹور میں کپڑے رکھنے سے پہلے یقین دہانی کرلیں کہ کپڑے اچھی طرح خشک ہیں۔ المارے میں میں انھیں ڈھیلے انداز میں لٹکائیں۔ ہوسکے تو الماری کے اندر حرارت کے لیے ایک بلب روشن رکھنے کا انتظام کرلیں۔
٭بلور (Blower)یا ہیٹر سے کمرے کو کچھ عرصے کے لیے گرم رکھیں تاکہ نمی ختم ہوجائے۔ نمی کو جذب کرنے والے کیمیکل جیسے سلیکا جیل استعمال کریں، انھیں کپڑوں میں لپیٹ کر یا کلوزیٹ کے شیلف میں رکھیں۔ خیال رہے کہ یہ بچوں کی پہنچ سے دور ہو۔
٭کپڑوں کو الماری وغیرہ میں رکھنے سے پہلے اچھی طرح ڈرائی کلین کرلیں۔ انھیں گرم اور خشک جگہ پر رکھیں۔ اس بات کا اطمینا کرلیں کہ دھلائی کے لیے رکھے گئے میلے کپڑے بھی خشک ہیں۔
٭جوتے، بیگ اور سوٹ کیس وغیرہ بھی خشک جگہ پر رکھیں۔ چمڑے کے جوتوںاور سامان پر اچھی طرح پالش استعمال کریں۔ جوتوں کے اندر پیروں سے نکلنے والے پسینے سے زیادہ نمی پیدا ہوتی ہے اور ناقابل برداشت بدبو بھی۔ اس لیے جوتے اچھی طرح صاف کرکے پہننے چاہییں۔
٭چرمی اشیاکی حفاظت کے لیے ایک کپ الکوحل ایک کپ پانی میں ملا کر اس سے صاف کریں اور پھر بعد میں ہوا اور دھوپ میں رکھ دیں تاکہ خشک ہوجائیں۔
٭اون سے بنی ہوئی اشیا مثلاً غالیچے اور قالین پر گاہے بگاہے برش پھیرتی رہیں۔ ویکیوم کلینر روزانہ قالین پر پھیرنے کا عمل جاری رکھیں۔
٭ویکیوم کلینر کا بیگ بھی روزانہ خالی کریں، ورنہ اس کے اندر پھپھوندی پیدا ہونے سے ویکیوم کلینر میں خرابی ہوسکتی ہے۔
٭چیزوں سے پھپھوندی یا کالا پن ختم کرنے کے لیے صابن یا کوئی ڈٹرجنٹ کپڑے پر لگاکر چیزوں پر رگڑا جاسکتا ہے لیکن کپڑا اتنا ہی گیلا کریں کہ نمی سطح پر سے اندر نہ جائے۔ اسفنج پر بھی صابن اور ڈٹرجنٹ لگاکر چیزوں کو صاف کیا جاسکتا ہے۔
٭ لکڑی کی بنی اشیا کے اطراف درجۂ حرارت زیادہ ہونی چاہیے تاکہ نمی ان کے قریب نہ آسکے۔ فرنیچر بہت خراب ہوجائے تو اسے تبدیل کرالیں۔
٭فرنیچر کے اندر اگر پھپھوندی لگ جائے تو پھر اسے واشنگ سوڈا سے صاف کریں۔ یہ فرنیچر صاف کرنے کے لیے بہترین ہے۔ ایک گیلن (چار لیٹر کے قریب) پانی میں آٹھ سے دس بڑے چمچے واشنگ سوڈا کے کافی ہیںجن سے فرنیچر صاف کیا جاسکتا ہے۔ سوڈے کا استعمال کرنے کے بعد فرنیچر کی سطح اچھی طرح خشک کرلینی چاہیے۔
٭اگر پینٹ یا وارنش اکھڑ گئی ہو تو پورے فرنیچر پر دوبارہ سے وارنش یا پینٹ کروالیں، لیکن مون سون کا موسم گزر جانے کے بعد کروائیں۔
٭مون سون میںکتابوں پر بھی پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ کتابوں یا گتے کی بنی اشیا کو بھی انتہائی احتیاط اور ہلکے ہاتھوں سے صاف کریں، انھیں صاف کرنے کے لیے کپڑے کو بہت کم گیلا کریں کہ پانی ان اشیا میں جذب نہ ہوجائے۔ بعد میں خشک کپڑے سے صاف کرلیں۔
٭کتابوں اور کاغذات کی نمی ختم کرنے کے لیے پاؤڈر بھی دستیاب ہوتا ہے جس کے استعمال سے کتابوں کے صفحات جڑتے نہیں ہیں۔ کتابوں کو صاف کرکے ہوا میں یا دھوپ میں رکھیں اور جب تک پھپھوندی کی بدبو ختم نہ ہوجائے مسلسل دھوپ لگاتے رہیں۔
٭کپڑوں، فرنیچر، کتابوں، چمڑے کی اشیا اور دیگر چیزوں سے پھپھوندی صاف کرنے کے لیے الکوحل، ڈٹرجنٹ، سوڈا یا دوسری کوئی اشیا استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں پر دستانے ضرور پہن لیں تاکہ آپ کے ہاتھوں کی جلد کو نقصان نہ پہنچے۔
پھپھوندی وہ سفید بالیدگی ہے جو کپڑوں اور دیگر اشیا پر اس وقت پیدا ہوتی ہے جب درجہ حرارت بلند اور فضا میں نمی زیادہ ہو پھپھوندی کے سبب کیڑوں اور دیگر اشیا کا رنگ اڑجاتا ہے، ان میں سے ایک عجیب سی ناگوار بو آنے لگتی ہے اور اس بات کا امکان بھی رہتا ہے کہ کپڑا گل جائے گا۔
مون سون میں نمی کے باعث کپڑوں، گھر کے فرنیچر اور دیگر چیزوں پر پھپھوندی لگنے کا احتمال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ لوہے کی چیزوں کو زنگ لگنے کے لیے یہ موسم بہت موزوں ہوتا ہے۔ بارش تھوڑی ہونے کے باوجود سیلن زدہ موسم اور فضا میں نمی تمام ہی چیزوں پر اپنا اثر چھوڑتی ہے۔
پھپھوندی بہت سی سطحوں پر پائی جاسکتی ہے۔ یہ موٹی، سیاہ اور سفید بھی ہوسکتی ہے۔ انھیں صرف مرطوب ہوا کی ضرورت ہوتی ہے اور وہ گھر جو بہت کشادہ نہ ہو، دھوپ وہاں با آسانی نہ پہنچتی ہو، وہاں اشیا کو جلدی پھپھوندی لگتی ہے۔ اس سے بچاؤ ممکن ہے بس کچھ احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔
٭مون سون میں کوشش کریں کہ فضا سے نمی کا خاتمہ کردیں۔ کمرے، باورچی خانہ، غسل خانہ وغیرہ خشک رکھیں۔ انھیں استعمال کے بعد پوچا وغیرہ لگا کر اچھی طرح خشک کردیں۔
٭ معمولی سی گرد یا بچا ہوا کھانا بھی پھپھوندی کا باعث بنتا ہے۔ اپنی الماریاں، درازیں، دیواریں اور کپڑے صاف رکھیں۔ ان پر گرد نہ پڑنے دیں جو نمی سے مرطوب ہوکر اثر انداز ہوں۔
٭کپڑوں پر نشان دیکھنے کے بعد انھیں نظر انداز نہ کریں۔ انھیں اچھے صابن اور ڈٹر جنٹ سے دھوئیں، اچھی طرح کھنگالیں اورکھلی جگہ پر خشک کرنے کے لیے پھیلادیں۔
٭بلیچ کرتے ہوئے لیموں یا نمک کا استعمال ضرور کریں اور پکے رنگوں والے کپڑے استعمال کریں۔
٭نمک ، لیموں کے علاوہ رن یا کلورین بھی کپڑوں کو اجلا پن بخشتا ہے لیکن ریشمی یا اونی کپڑوں پر کلورین، بلیچ استعمال نہ کریں۔
٭کھڑکیوں کے پردوں یا میٹرس وغیرہ پر گرد کو صاف کرتی رہیں ان پر ہوا یا دھوپ پڑنے کو یقینی بنائیں۔ کپڑوں پر پڑنے والے نشانات کو فوراً دھو ڈالیں۔ نشانات ختم نہ ہوں تو ڈرائی کلین کروالیں۔
٭موسم اچھا ہو تو کھڑکیاں کھلی رکھیں تاکہ تازہ ہوا اندر آسکے۔ کبھی کبھی درازوں کو کھلا چھوڑدیں تاکہ ہوا اور دھوپ اندر آکر تمام اشیا کو خشک کردے۔
٭الماری یا اسٹور میں کپڑے رکھنے سے پہلے یقین دہانی کرلیں کہ کپڑے اچھی طرح خشک ہیں۔ المارے میں میں انھیں ڈھیلے انداز میں لٹکائیں۔ ہوسکے تو الماری کے اندر حرارت کے لیے ایک بلب روشن رکھنے کا انتظام کرلیں۔
٭بلور (Blower)یا ہیٹر سے کمرے کو کچھ عرصے کے لیے گرم رکھیں تاکہ نمی ختم ہوجائے۔ نمی کو جذب کرنے والے کیمیکل جیسے سلیکا جیل استعمال کریں، انھیں کپڑوں میں لپیٹ کر یا کلوزیٹ کے شیلف میں رکھیں۔ خیال رہے کہ یہ بچوں کی پہنچ سے دور ہو۔
٭کپڑوں کو الماری وغیرہ میں رکھنے سے پہلے اچھی طرح ڈرائی کلین کرلیں۔ انھیں گرم اور خشک جگہ پر رکھیں۔ اس بات کا اطمینا کرلیں کہ دھلائی کے لیے رکھے گئے میلے کپڑے بھی خشک ہیں۔
٭جوتے، بیگ اور سوٹ کیس وغیرہ بھی خشک جگہ پر رکھیں۔ چمڑے کے جوتوںاور سامان پر اچھی طرح پالش استعمال کریں۔ جوتوں کے اندر پیروں سے نکلنے والے پسینے سے زیادہ نمی پیدا ہوتی ہے اور ناقابل برداشت بدبو بھی۔ اس لیے جوتے اچھی طرح صاف کرکے پہننے چاہییں۔
٭چرمی اشیاکی حفاظت کے لیے ایک کپ الکوحل ایک کپ پانی میں ملا کر اس سے صاف کریں اور پھر بعد میں ہوا اور دھوپ میں رکھ دیں تاکہ خشک ہوجائیں۔
٭اون سے بنی ہوئی اشیا مثلاً غالیچے اور قالین پر گاہے بگاہے برش پھیرتی رہیں۔ ویکیوم کلینر روزانہ قالین پر پھیرنے کا عمل جاری رکھیں۔
٭ویکیوم کلینر کا بیگ بھی روزانہ خالی کریں، ورنہ اس کے اندر پھپھوندی پیدا ہونے سے ویکیوم کلینر میں خرابی ہوسکتی ہے۔
٭چیزوں سے پھپھوندی یا کالا پن ختم کرنے کے لیے صابن یا کوئی ڈٹرجنٹ کپڑے پر لگاکر چیزوں پر رگڑا جاسکتا ہے لیکن کپڑا اتنا ہی گیلا کریں کہ نمی سطح پر سے اندر نہ جائے۔ اسفنج پر بھی صابن اور ڈٹرجنٹ لگاکر چیزوں کو صاف کیا جاسکتا ہے۔
٭ لکڑی کی بنی اشیا کے اطراف درجۂ حرارت زیادہ ہونی چاہیے تاکہ نمی ان کے قریب نہ آسکے۔ فرنیچر بہت خراب ہوجائے تو اسے تبدیل کرالیں۔
٭فرنیچر کے اندر اگر پھپھوندی لگ جائے تو پھر اسے واشنگ سوڈا سے صاف کریں۔ یہ فرنیچر صاف کرنے کے لیے بہترین ہے۔ ایک گیلن (چار لیٹر کے قریب) پانی میں آٹھ سے دس بڑے چمچے واشنگ سوڈا کے کافی ہیںجن سے فرنیچر صاف کیا جاسکتا ہے۔ سوڈے کا استعمال کرنے کے بعد فرنیچر کی سطح اچھی طرح خشک کرلینی چاہیے۔
٭اگر پینٹ یا وارنش اکھڑ گئی ہو تو پورے فرنیچر پر دوبارہ سے وارنش یا پینٹ کروالیں، لیکن مون سون کا موسم گزر جانے کے بعد کروائیں۔
٭مون سون میںکتابوں پر بھی پھپھوندی لگ جاتی ہے۔ کتابوں یا گتے کی بنی اشیا کو بھی انتہائی احتیاط اور ہلکے ہاتھوں سے صاف کریں، انھیں صاف کرنے کے لیے کپڑے کو بہت کم گیلا کریں کہ پانی ان اشیا میں جذب نہ ہوجائے۔ بعد میں خشک کپڑے سے صاف کرلیں۔
٭کتابوں اور کاغذات کی نمی ختم کرنے کے لیے پاؤڈر بھی دستیاب ہوتا ہے جس کے استعمال سے کتابوں کے صفحات جڑتے نہیں ہیں۔ کتابوں کو صاف کرکے ہوا میں یا دھوپ میں رکھیں اور جب تک پھپھوندی کی بدبو ختم نہ ہوجائے مسلسل دھوپ لگاتے رہیں۔
٭کپڑوں، فرنیچر، کتابوں، چمڑے کی اشیا اور دیگر چیزوں سے پھپھوندی صاف کرنے کے لیے الکوحل، ڈٹرجنٹ، سوڈا یا دوسری کوئی اشیا استعمال کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں پر دستانے ضرور پہن لیں تاکہ آپ کے ہاتھوں کی جلد کو نقصان نہ پہنچے۔