شمالی کوریا سے مذاکرات کا وقت گزر چکا امریکا

شمالی کوریا کیخلاف سلامتی کونسل میں ایک اور قرارداد منظور کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں، امریکی مندوب برائے اقوام متحدہ

چین کو حتمی فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں، ڈیوڈ ہیلے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکا کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے پر اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے اور اب شمالی کوریا سے مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا سفارتی حکمت عملی سے اکتا چکا ہے اور اب وہ فوجی کارروائی پر غور کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے بین البراعظمیٰ بیلسٹک میزائل تجربے کے بعد اس معاملے پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنا بے سود ہو گا کیوں کہ شمالی کوریا سلامتی کونسل کی متعدد قرار دادوں کی خلاف ورزیاں کرتا آیا ہے اور ایسے میں ایک اور قرار داد منظور کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا امریکا تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں شمالی کوریا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے جو امریکا تک مار کرسکتا ہے، شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے بعد امریکا نے بھی گزشتہ روز اپنے میزائل دفاعی نظام تھاڈ کا 15ویں بار کامیاب تجربہ کیا، اس میزائل سسٹم کو بہت جلد جنوبی کوریا میں نصب کیا جائے گا۔


اب ڈیوڈ ہیلے نے چین، جاپان اور جنوبی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ شمالی کوریا پر دباؤ بڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار ہم سلامتی کونسل میں ایک قرارداد منظور کرکے بیٹھ جاتے ہیں جس سے شمالی کوریا کو یہ پیغام جاتا ہے کہ عالمی برادری اسے روکنے کے لیے سنجیدہ ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب چین کو حتمی طور پر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے یا نہیں، کیوں کہ بات چیت کا وقت اب گزر چکا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کا 15ویں بار میزائل دفاعی نظام کا کامیاب تجربہ

قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ چین کے رویے سے بہت زیادہ مایوس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہمارے بے وقوف رہنماؤں نے چین سے تجارت کرکے سالانہ اربوں ڈالرز کمانے کا موقع دیا تاہم بدلے میں چین نے شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا کی کوئی مدد نہیں کی حالانکہ اگر وہ چاہتا تو آسانی سے یہ مسئلہ حل کر سکتا تھا، لیکن ہم مزید اس بات کی اجازت نہیں دیں گے۔

جنوبی کوریا کی ڈونگ یانگ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر برائے ملٹری اسٹڈیز جیونگ ینگ تائے کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے کیا جانے والا حالیہ تجربہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن گیا ہے اور اب امریکا کو شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آ رہی۔ اب کوئی چاہے یا نہ چاہے لیکن اس نازک صورتحال میں شمالی کوریا کے خلاف امریکا کی جانب سے یکطرفہ فوجی کارروائی کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
Load Next Story