ساس نامہ سے ساس لیکس

صرف اپنی زبان سے یہ توبھائی نامہ تھا جنہوں نے ساس نامہ بنا کر ساسوں سے ہی الرجی کردیا۔


فاطمہ نقوی August 01, 2017
[email protected]

ساس کا لفظ یا رشتہ ان سب لوگوں کی زندگی میں اہمیت رکھتا ہے جو شادی شدہ ہونے کا شرف حاصل کرچکے ہیں ۔ سانس میں سے اگر نون نکال دیا جائے تو ساس بن جاتا ہے، یعنی آدھی سانسیں تو جب ہی ر ک جاتی ہیں جب ساس سامنے آتی ہے۔ ایک صاحب نے اپنی ساس کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ''میری بیوی نہ ہوتی میری ساس ہی ہوتی'' جب ان سے پو چھا گیا کہ ایسا کیوں؟ تو انھوں نے بڑا مدبرانہ جواب دیا کہ ''یہ جو میری زندگی میں تھوڑا بہت سکون ہے وہ ساس کی وجہ سے ہی ہے جو اکثر میری بیوی کو میکے رہنے بلا لیتی ہے اور میری زندگی میں سکون آجاتا ہے'' لیکن کچھ ساسیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو دخل درمعقولات کرکے معاملے کو سنگین بھی بنادیتی ہیں۔

ایسی ہی ایک ساس نے اپنے فوجی داماد کو خط لکھا کہ میری بیٹی کو گھر میں اکیلا چھوڑکر تم سرحد پر موج مستی کررہے ہو شرافت سے چھٹی لے کر گھر آجاؤ کوئی بھی بہانہ بنالو ۔فوجی داماد نے ساس کو ایک ہینڈگرنیڈ بھیج دیا اور ساتھ خط میں لکھا ڈیئر ماں جی اگر آپ اس کی پن کھینچ لیں گی تو مجھے تین دن کی چھٹی با آسانی مل جائے گی سوچیں اس وقت ساس جی کی کیا حالت ہوئی ہوگی۔

ہماری ایک کلاس فیلو جو آج کل ہمارے ساتھ ایک کورس کر رہی ہیں، انھوں نے اپنی ساس کو ایک ایسے سیمینار میں شرکت پر آمادہ کیا جس میں لوگوں کو ا پنے رنگ ڈھنگ عادات واطوار میں بتایا گیا کہ لوگ کس طرح اپنی بری عادتوں سے چھٹکارا پا سکتے ہیں اس لیے ہی وہ اس پروگرام میں اپنی ساس صاحبہ کو بھی لے کرگئیں کہ شاید اثرجائے ان کے دل میں بات مگر بات توکیا اترتی وہ بہو صا حبہ ہی ا ن کے د ل سے ا ترگئیں ۔ ان ساس صاحبہ نے گھر واپس آ کر بہو کے جو لتے لینے تھے لیے مگر سیمینار ارینج کرنے والو ں کو بھی نہ چھوڑا بقول ان کے جو اصو ل زندگی گذارنے ، بہوؤں کو سیدھا رکھنے کے انھوں نے وضع کیے ہیں وہ بہترین ہیں بلکہ انھوں نے آرگنائزرکو مشورہ بھی دیا کہ چاہیں تو وہ ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں ، ایک ٹریننگ ان سے بھی کرالیں تو معاشرے کی ایسی ساسوں کو فائدہ ہوگا جو بہوؤں کے ہاتھوں عبر ت کا نشان بنی ہوئی ہیں مگر ہمارے خیال میں ایسی ساسو ں کی تعداد قلیل ہے یہ جملہ لکھ کر شاید ہم ساسوں کو نارا ض کردیں مگر ساس بھی تو کبھی بہو تھی۔

ایک صاحب کے گھر ان کی ساس اور سسر رہنے کے لیے آئے جب ان کا قیام طویل ہوتا چلاگیا تو انہو ں نے اپنی بیگم سے کہا آج اتوار ہے اور میرا بہت زیادہ انجوائے کرنے کو دل چاہا رہا ہے ۔ اس لیے میں نے فلم کے تین ٹکٹ بھی لے لیے ہیں۔ بیوی نے خوشی سے کہا بہت خوب مگر تین ٹکٹ کیوں۔ آدمی نے کہا، ایک تمہارے لیے اور دو تمہاری امی، ابا کے لیے۔ اس کے بعد کیا ہوا وہ مہینوں ہاسپٹل میں رہنے کے بعد بھی حیران ہوکر پوچھتے ہیں کہ میں نے کیا کیا ؟ کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا کہ آ پ نے کیا کیا ۔ کچھ ساسیں ایسی بھی ہوتی ہیں جو داماد کوکھلا کھلا کے ماردیتی ہیں۔ ا یک رانگڑ داماد سسرال گئے، ان کی ساس نے سات دن سرسوں کا ساگ بھر بھر کے کھلایا۔ آ ٹھویں دن ساس صا حبہ نے پوچھا آ ج کیا کھاؤے گا۔ داماد جی نے کہا ''منے کھیت ماچھوڑدو آپے ہی چرلوں گا۔''

ماں کو اپنے بیٹے کے لیے بڑی چاند سی دلہن لا نے کی تمنا ہوتی ہے لڑکی خوبصورت ہو ، پڑھی لکھی ہو ،کم عمر ہو ، خوب سیرت ہو مال دار گھر آنے سے تعلق ہو ، مگر ہونے والی بہوکی صرف ایک ہی خواہش ہو تی ہے کہ ساس ہی نہ ہو۔

ایک لڑکی کی شادی ہو ئی ، کچھ دنوں کے بعد اس کی ساس کہیں جانے لگیں تو گھرکی چابیاں بہو بیگم کو دے کرکہا یہ لے اب یہ گھر تمھارا ہے ۔ بہو ابھی خوش بھی نہ ہونے پائی تھی کہ انھوں نے اپنا جملہ مکمل کیا خبردارجوکسی چیزکو ہاتھ بھی لگایا ہو۔ ساس ا پنے بیٹے کی شادی تو بحالت مجبوری کرہی دیتی ہے مگر اپنی ملکیت میں شراکت برداشت نہیِں کرتی۔ ایک فقیر نے ایک گھر کے باہر صدا لگائی بابا اللہ کے نام پرکچھ دے دو ، بہو نے کہا بابا معاف کر فقیر ابھی مڑا ہی تھا کہ ساس نے وا پس بلایا و ہ خوشی خوشی پلٹ آیا اور ساس کو دیکھنے لگا۔ ساس نے کہا جاؤ بابا معاف کر۔ فقیر غصے سے بولا یہ تو لڑکی نے بھی بولا تھا پھر مجھے واپس کیوں بلایا؟ ساس نے بڑا تاریخی جملہ کہا اس گھرکی ما لکن میں ہوں وہ کون ہوتی ہے تم پر رعب جمانے والی ۔ جی ہاں آج بھی ساسیں اس بات کی پاس داری کرتی ہیں اپنی ملکیت میں شر اکت داری پسند نہیں کرتیں۔

آپ بھی سوچ رہے ہوں گے یہ ساس نامہ کیوں شروع ہوگیا آج اس کی دو وجہ ہیں ا یک ہمارے بھائی جنہوں نے اپنی ساس کے تذکرے کر کر ہمارے دماغ کی دہی کردی،ان کی ساس دنیا کے ہرکارنامے سرانجا م د ے چکی ہیں ، اگر ان کی ساس کو سرحدوں پر بھی بھیج دیا جائے تو وہ بغیرگولی چلائے جنگ جیت لیں گی ۔ صرف اپنی زبان سے یہ توبھائی نامہ تھا جنہوں نے ساس نامہ بنا کر ساسوں سے ہی الرجی کردیا۔ ہم تو یہ بھی نہیں کہہ سکتے تیری ساس میری ساس ہم سب کی ا یک ہی ساس۔ سانس سے قریب تر ساس۔ دوسری وجہ پاناما لیکس کی مصیبت تھی، سال سے زیادہ ہوگیا اس نے جینا حرام کردیا تھا ، ٹی وی کھولو پاناما، اخبار پڑھو پاناما ، فون پر بات کرو پاناما ، سارے گاما پانام ہوگیا۔۔۔۔کیا اس سے ساس لیکس بہتر ہے ناں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔