کھاد سبسڈی اسکیم رواں مالی سال بھی جاری رکھنے کا فیصلہ

رواں سال 100روپے بوری کے حساب سے یوریا پر 11.5 ارب سبسڈی دی جائیگی، وفاق و صوبوں کا حصہ 50، 50 فیصد ہوگا


Irshad Ansari August 01, 2017
یوریا مینوفیکچررز کو سبسڈی کے کلیمز ماہانہ بنیادوں پر سیلز ٹیکس انوائسز کے ساتھ ایف بی آر کو جمع کرانا ہوں گے۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے ملک میں کھاد کی قیمت 1400 روپے فی بوری سے کم رکھنے کے لیے رواں مالی سال بھی 100 روپے فی بوری سبسڈی کی فراہمی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے رواں مالی سال کے دوران کھاد پر ساڑھے 11ارب روپے سے زائد کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے گزٹ نوٹیفکیشن کے لیے باضابطہ طور پر مسودہ جاری کردیا گیا ہے جس میں بتایا گیاکہ کاشت کاروں کو سستے داموں کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے رواں مالی سال کے دوران آف ٹیک پیٹرن کی بنیاد پر وفاق اور صوبوں کی جانب سے ففٹی، ففٹی کی بنیاد پر 11ارب 54کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی اوراس کا بنیادی مقصد مارکیٹ میں کھاد کی قیمت 1400روپے فی بوری سے کم رکھنا ہے۔

وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی جانب سے یوریا فرٹیلائزر پر سبسڈی کی تقسیم کے لیے میکنزم بھی متعارف کرایا گیا ہے اور صوبے فرٹیلائزر پر سبسڈی کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں کھولے گئے اسپیشل اکائونٹ میں کھاد پر اپ فرنٹ سبسڈی کا مجموعی حصہ جمع کرائیں گے یا ایٹ سورس کٹوتی کے اختیارات دیں گے۔

دستاویز میں بتایا گیاکہ فرٹیلائزر سبسڈی اسکیم کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے پاس سیلز ٹیکس ریجیم میں رجسٹرڈ یوریا فرٹیلائزر مینوفیکچررز سبسڈی حاصل کرنے کے اہل ہوں گے جو حکومت کے فراہم کردہ ڈیزائن کے مطابق کھاد کو بوریوں میں پیک کریں گے اور اس پرنہ صرف کھاد کی پرچون قیمت فروخت 1400روپے درج ہوگی بلکہ اس بوری پر سبسڈی مارکیٹنگ مونوگرامز بھی پرنٹ ہوں گے، سبسڈی کھادکی فروخت کے بعد مینوفیکچررز کی سیلز ٹیکس انوائسز اور ریٹرن کی بنیاد پر فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ یوریا مینوفیکچررز کو سبسڈی کے کلیمز ماہانہ بنیادوں پر سیلز ٹیکس انوائسز کے ساتھ ایف بی آر کو جمع کرانا ہوں گے، اس کے علاوہ کلیمز کیلیے مینوفیکچررز کو رعایتی یوریا خریدنے والوں کے نام، این ٹی این، کمپیوٹڑائزد قومی شناختی کارڈ نمبر اور فروخت کردہ کھاد کی بوریاںکی تعداد کے بارے میں بھی بتانا ہو گا جبکہ اپنے سیلز ٹیکس گوشواروں میں دی جانے والی تفصیلات کے مطابق دیگر معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی اور کھاد بنانے والے کارخانوں کو صوبائی بنیادوں پر الیکٹرانیکلی معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی، اس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو ٹیکس ریٹرنز اور انوائسز کے ساتھ تمام کلیمز وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو بھجوائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں