موبائل فون کنکشنز کی تعداد 14 کروڑ کے قریب پہنچ گئی
گزشتہ مالی سال 65 لاکھ سمز کا اضافہ،2015-16 میں 1 کروڑ 85 لاکھ کنکشنز دیے گئے تھے
پاکستان میں زیر استعمال موبائل فون کنکشنز کی تعداد 13 کروڑ 97 لاکھ 58 ہزار کی سطح تک پہنچ گئی۔
پی ٹی اے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے دوران موبائل فون کنکشنز کی تعداد میں 65لاکھ نئی سموں کا اضافہ ہوا، مالی سال 2015-16کے اختتام پر زیر استعمال موبائل فون سموں کی تعداد 13کروڑ 32لاکھ 41 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی تاہم مالی سال 2015-16کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال نئی سموں کے اجرا میں نمایاں کمی ہوئی، سال 2015-16 کے دوران 1کروڑ 85لاکھ سموں کا اضافہ ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں 1کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر 5 سموں کے اجرا کی حد اور بائیو میٹرک تصدیق کی شرط موبائل فون سموں کی فروخت میں کمی کی اہم وجوہ ہیں، دوسری جانب ملک کے تمام بڑے شہروں میں موبائل فون سموں کی فروخت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے اور اب زیادہ تر کنکشنز چھوٹے شہروں اور دیہات میں فروخت کیے جا رہے ہیں جہاں سیلز نیٹ ورک کو چلانے اور مارکیٹنگ کی لاگت بڑے شہروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جبکہ آمدن بہت کم ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے اختتام پر زیر استعمال سموں کی تعداد مالی سال 2013-14 کی تعداد کے برابر ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں موبائل فون سموں کے غیرقانونی استعمال کی روک تھام کے لیے ملک گیر سطح پر چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں 2کروڑ 75لاکھ سمیں بند کردی گئی تھیں، اگرچہ ملک میں تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد موبائل فون بالخصوص اسمارٹ فونز کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تاہم موبائل فون خدمات پر عائد ٹٰیکسوں کی بھاری شرح اور وفاق اور صوبوں کی سطح پر دہرے ٹیکسوں کی وجہ سے کمپنیوں کو ریونیو میں بھی کمی کا سامنا ہے۔
پی ٹی اے کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے دوران موبائل فون کنکشنز کی تعداد میں 65لاکھ نئی سموں کا اضافہ ہوا، مالی سال 2015-16کے اختتام پر زیر استعمال موبائل فون سموں کی تعداد 13کروڑ 32لاکھ 41 ہزار ریکارڈ کی گئی تھی تاہم مالی سال 2015-16کے مقابلے میں گزشتہ مالی سال نئی سموں کے اجرا میں نمایاں کمی ہوئی، سال 2015-16 کے دوران 1کروڑ 85لاکھ سموں کا اضافہ ہوا تھا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں 1کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر 5 سموں کے اجرا کی حد اور بائیو میٹرک تصدیق کی شرط موبائل فون سموں کی فروخت میں کمی کی اہم وجوہ ہیں، دوسری جانب ملک کے تمام بڑے شہروں میں موبائل فون سموں کی فروخت اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے اور اب زیادہ تر کنکشنز چھوٹے شہروں اور دیہات میں فروخت کیے جا رہے ہیں جہاں سیلز نیٹ ورک کو چلانے اور مارکیٹنگ کی لاگت بڑے شہروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے جبکہ آمدن بہت کم ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2016-17کے اختتام پر زیر استعمال سموں کی تعداد مالی سال 2013-14 کی تعداد کے برابر ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں موبائل فون سموں کے غیرقانونی استعمال کی روک تھام کے لیے ملک گیر سطح پر چلائی جانے والی مہم کے نتیجے میں 2کروڑ 75لاکھ سمیں بند کردی گئی تھیں، اگرچہ ملک میں تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد موبائل فون بالخصوص اسمارٹ فونز کے استعمال کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تاہم موبائل فون خدمات پر عائد ٹٰیکسوں کی بھاری شرح اور وفاق اور صوبوں کی سطح پر دہرے ٹیکسوں کی وجہ سے کمپنیوں کو ریونیو میں بھی کمی کا سامنا ہے۔