فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدہ ممکن نہیں اسرائیلی رہنما
جادوئی حل کا نہ سوچا جائے،ایوڈگرلائبرمین کا ٹی وی انٹرویو،مغربی کنارےمیں یہودیوں کیلیے870 مکانات تعمیر کرنیکی منظوری۔
اسرائیل کے الٹرا نیشنلسٹ رہنما اور وزیراعظم بینجن نیتن یاہوکے قریبی ساتھی ایوڈگر لائبرمین نے کہا ہے کہ فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدہ ممکن ہی نہیں۔
سابق اسرائیلی وزیر خارجہ لائبر مین نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدے کے بجائے طویل المدتی عبوری معاہدہ کرنے کیلیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدہ ممکن ہی نہیں، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ عرب اسپرنگ کے اثرات سے فلسطین کے مسئلے کا کوئی جادوئی حل نکل آئے گا تو یہ ناممکن سی بات ہے ۔ واضح رہے کہ الٹرا نیشنلسٹ رہنما لائبر مین اور بینجمن نیتن یاہو کی سیاسی جماعتوں نے 22 جنوری کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
توقع ہے کہ دونوں سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت قائم کریں گی۔ دریں اثنا مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی فوجی عدالت نے سابق شرعی جج محمد احمد فریحات کو15ماہ قید اور 3 ہزار شیکل جرمانے کی سزا سنائی ہے۔میڈیا ر پورٹ کے مطابق اسرائیل کی سالم ملڑی کورٹ نے 47 سالہ سابق جج احمد فریحات کو یہ سزا اتوار کو سنائی۔ جسٹس فریحات کو گذشتہ ماہ جنین کی بلدیہ الیامون میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔انسانی حقوق کی انجمن سے وابستہ وکیل فارس ابوحسن نے بتایا کہ فریحات کا شمارسرکردہ رفاعی کارکنوں میں ہوتا ہے۔
فریحات کے 6 بچے ہیں اور انھیں ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں تکلیف اور ذیابطیس کا مرض لاحق ہے۔ احمد فریحات سن 1993 میں بھی کئی ماہ تک اسرائیلی حراست میں رہے ہیں۔ ادھر حماس کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ قومی مصالحتی منصوبے کی کامیابی کا دارو مدار نئی عبوری حکومت کی تشکیل اور انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے مربوط ہے۔ ووٹر لسٹوں میں ترمیم اور اضافہ مصالحت کا ماحول پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے، ایسے میں ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، پیچھے کی طرف دیکھنا مناسب نہیں۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ مصالحت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنا تمام فلسطینی جماعتوں کی ذمے داری ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ کی جیلوں میں قید سیاسی اسیران کی رہائی میں تاخیر مصالحتی عمل میں رکاوٹ ہیں۔مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے870 مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی ۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی وزیر دفاع ایہود باراک نے بیت لحم کی یہودی بستی میں 146نئے رہائشی یونٹس جبکہ اسی علاقے میںمزید 200 رہائشی یونٹس تعمیر کرنیکی منظور ی دیدی گئی۔ ایک اخبار کے مطابق مطابق یہ تمام منصوبے اسرائیلی وزارت ہائوسنگ کی جانب سے منظور کیے گئے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔
سابق اسرائیلی وزیر خارجہ لائبر مین نے مقامی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت کو فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدے کے بجائے طویل المدتی عبوری معاہدہ کرنے کیلیے کوششیں کرنی چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ فلسطین کے ساتھ مستقل امن معاہدہ ممکن ہی نہیں، اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ عرب اسپرنگ کے اثرات سے فلسطین کے مسئلے کا کوئی جادوئی حل نکل آئے گا تو یہ ناممکن سی بات ہے ۔ واضح رہے کہ الٹرا نیشنلسٹ رہنما لائبر مین اور بینجمن نیتن یاہو کی سیاسی جماعتوں نے 22 جنوری کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
توقع ہے کہ دونوں سیاسی جماعتیں اتحادی حکومت قائم کریں گی۔ دریں اثنا مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی فوجی عدالت نے سابق شرعی جج محمد احمد فریحات کو15ماہ قید اور 3 ہزار شیکل جرمانے کی سزا سنائی ہے۔میڈیا ر پورٹ کے مطابق اسرائیل کی سالم ملڑی کورٹ نے 47 سالہ سابق جج احمد فریحات کو یہ سزا اتوار کو سنائی۔ جسٹس فریحات کو گذشتہ ماہ جنین کی بلدیہ الیامون میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔انسانی حقوق کی انجمن سے وابستہ وکیل فارس ابوحسن نے بتایا کہ فریحات کا شمارسرکردہ رفاعی کارکنوں میں ہوتا ہے۔
فریحات کے 6 بچے ہیں اور انھیں ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں تکلیف اور ذیابطیس کا مرض لاحق ہے۔ احمد فریحات سن 1993 میں بھی کئی ماہ تک اسرائیلی حراست میں رہے ہیں۔ ادھر حماس کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ قومی مصالحتی منصوبے کی کامیابی کا دارو مدار نئی عبوری حکومت کی تشکیل اور انتخابات کی تاریخ کے اعلان سے مربوط ہے۔ ووٹر لسٹوں میں ترمیم اور اضافہ مصالحت کا ماحول پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہوا ہے، ایسے میں ہمیں آگے بڑھنا ہو گا، پیچھے کی طرف دیکھنا مناسب نہیں۔ حماس کے رہنما نے کہا کہ مصالحت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنا تمام فلسطینی جماعتوں کی ذمے داری ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی انتظامیہ کی جیلوں میں قید سیاسی اسیران کی رہائی میں تاخیر مصالحتی عمل میں رکاوٹ ہیں۔مغربی کنارے میں یہودیوں کے لیے870 مکانات تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی ۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی وزیر دفاع ایہود باراک نے بیت لحم کی یہودی بستی میں 146نئے رہائشی یونٹس جبکہ اسی علاقے میںمزید 200 رہائشی یونٹس تعمیر کرنیکی منظور ی دیدی گئی۔ ایک اخبار کے مطابق مطابق یہ تمام منصوبے اسرائیلی وزارت ہائوسنگ کی جانب سے منظور کیے گئے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہیں۔