بی بی سی کا مقبول پروگرام سیربین آج سے ایکسپریس نیوز پر نشر ہوگا

پروگرام ہر پیر، بدھ اور جمعے کو رات 11 بجے نشر کیا جائیگا: کاروبار، معیشت کا بھی ذکر ہوگا

صدر زرداری، وزیراعظم ، پرویزالٰہی، کائرہ، شہباز ، نوازشریف و دیگر رہنمائوں کا خیرمقدم۔ فوٹو: فائل

بی بی سی کی عالمی سروس بی بی سی اردو کا پہلا ٹی وی پروگرام 'سیربین' آج سے ایکسپریس نیوز پر شروع کر رہی ہے۔

یہ ٹی وی پروگرام ہفتے میں تین دن یعنی پیر، بدھ اور جمعہ کو پاکستان کے مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے نشر ہوگا۔ اس پروگرام میں پاکستان میں ثقافتی پروگراموں اور سوشل میڈیا کے رجحانات کے علاوہ کاروبار اور معیشت کا بھی ذکر ہوگا۔ بی بی سی اردو کا نمائندہ ریڈیو پروگرام 'سیربین' پاکستان بھر میں مقبول عام ہے اور اسی پروگرام کی کامیابی کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ نیا ٹی وی پروگرام بھی اسی نام سے ہی پیش کیا جا رہا ہے اور ناموں کا یہ تسلسل پاکستان میں ناظرین سے بی بی سی کے تعلق کو مزید مضبوط کرتا ہے۔

'سیربین' بی بی سی کے عالمی خبررساں نیٹ ورک سے استفادہ کرے گا جو اعتماد، مناسبت اور رسائی کے لحاظ سے دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس بابت حالاتِ حاضرہ کیلئے ایکسپریس نیوز کے ڈائریکٹر مظہرعباس کا کہنا ہے کہ برسوں تک پاکستان کے لاکھوں عوام بی بی سی اردو ریڈیو پر سیربین سنتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں، ہم منتظر ہیں کہ نئی نسل اب بی بی سی اردو کے اس نئے پروگرام کو ایکسپریس کے ناظرین کیلیے لازمی بنا دے۔ اپنے خصوصی پیغام میں صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ بی بی سی اردو کا ایکسپریس نیوز کے ساتھ آنا خوش آئند ہے، اس سے صحت مندانہ مقابلہ کی فضا پیدا ہوگی۔

صدر زرداری نے کہا کہ مارک ٹیلی سے لیکر شفیع نقی جامی تک بہت سی پرانی یادیں بی بی سی اردو سے وابستہ ہے، جیلوں میں ہم بی بی سی ریڈیو ہی سنتے تھے، اس بار جب میں جیل میں تھا تو بی بی سی کا صحافی ظفر تھا، بی بی سی کا ایک صحافی مہر بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب ہم بچے تھے تب بھی بی بی سی ریڈیو ہی ہر جگہ آتا تھا، ماضی میں بی بی سی کی رپورٹنگ بہت مثبت رہی ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ پاکستان اور دنیا کے اس بدلتے حالات میں بی بی سی درست رپورٹنگ کرے گا اور تحقیقاتی صحافت کو جاری رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ معاشرے اور ملک میں بہت سی کمزوریاں ہیں،40 سال سے پاکستان فرنٹ لائن سٹیٹ ہے، اس کے بھی معاشرے اور معاشی اثرات ہیں، معاشرے کی کمزوریوں کو ہر میڈیا ہائوس اجاگر کر رہا ہے، کمزوریاں دکھانا اچھی بات ہے تاکہ ہم ان پر قابو پاسکیں۔




وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے پیغام میں بھی 'سیربین' کے ٹی وی پر آغاز پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'بی بی سی اردو عالمی شہرت کا ادارہ ہے، یہ جان کر خوشی ہوئی کہ خبروں کے ایک نجی ادارے کے اشتراک سے یہ پروگرام شروع ہونے جا رہا ہے، اس سے پاکستانی ناظرین یقینا فائدہ اٹھا سکیں گے، میں بی بی سی اور نجی ادارے کیلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ نائب وزیرِاعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا کہ بی بی سی کے تبصروں کے ساتھ اور تجزیوں کے ساتھ لوگوں کا ایک بڑا قدرتی لگاؤ ہے لیکن وہ صرف ریڈیو کی حد تک تھا آج مجھے یہ سن کے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ پہلی دفعہ پاکستان کے اندر اردو سروس ٹیلی ویژن شروع کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرتا ہوں بی بی سی کو کہ وہ اردو میں پاکستان میں سروس شروع کررہے ہیں۔

وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے بی بی سی اردو کو ایکسپریس نیوز پر اپنی نشریات شروع کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بی بی سی ریڈیو کی طرح مشہور ہوگا اور اس کی بھی ساکھ ہوگی۔ وفاقی وزیرِ قانون و انصاف فاروق نائیک نے بی بی سی کی انتظامیہ کو پاکستان میں ٹی وی کی نشریات شروع کرنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ بی بی سی ایک مستحکم، غیر جانبدار اور بااعتماد ادارہ ہے، اس کا پاکستان میں شروع ہونا پاکستان کے میڈیا کیلئے بہت اچھا ہوگا۔ وزیرِ اعلٰیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بی بی سی ایک عالمی نشریاتی ادارہ ہے جو پوری دنیا میں بڑے شوق سے اور بڑے ذوق سے سنا جاتا ہے، ہمارے عوام بی بی سی کی اردو سروس پاکستان میں کئی دہائیوں سے سنتے ہیں، اب مجھے خوشی ہے کہ بی بی سی اردو ٹیلی ویڑن پروگرام پاکستان میں شروع ہو رہا ہے، اس سے عوام میں اور دلچسپی پیدا ہوگی۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ بی بی سی اس اقدام کیلیے مبارک باد کی مستحق ہے، ہمارے لیے بہت خوشی کی بات ہے کہ بی بی سی کو سننے والے اب اسے دیکھ بھی سکیں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اسفندیار ولی خان نے اپنے پیغام میں ٹی وی پروگرام کے آغاز پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ذمہ دار چینل کی ضرورت ہے جو حقیقت قوم کے سامنے رکھ سکے۔ انھوں نے کہا کہ اکثر چینل یہاں فریق بن جاتے ہیں، امید ہے بی بی سی غیرجانبدارانہ رپورٹنگ کرے گا۔ جمیعتِ علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ بی بی سی دنیائے صحافت کا قدیم ، تاریخی اور معتبر نام ہے۔ انھوں نے کہا کہ 'بی بی سی کے پروگرام اور بالخصوص سیربین ہمیشہ سے مقبول پروگرام رہا ہے اور عوام میں اس کی مقبولیت ہمیشہ مسلم رہی ہے، ٹی وی پر بھی سیربین کی نشریات کو یقیناَ َ وہی مقبولیت حاصل ہوگی۔
Load Next Story