سپریم کورٹ میں طاہر القادری کی درخواست پر سماعت آج ہوگی
الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کی اپنی درخواست پر ڈاکٹرطاہرالقادری خود دلائل دینگے
الیکشن کمیشن کی تشکیل نوکیلیے دائرآئینی درخواست پر آج سماعت ہوگی،آئینی درخواست منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے جمع کی ہے ۔
پٹیشن میںموقف اپنایاگیاہے کہ کمیشن کے4ارکان کی تقرری آئین کے مطابق نہیںہوئی ہے،عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ اگلے الیکشن سے پہلے موجودہ الیکشن کمیشن کوغیر آئینی قراردیاجائے، پٹیشن کی سماعت آج چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری،جسٹس گلشزاراحمد اور جسٹس شیخ عظمت سعیدپرمشتمل بینچ کرے گا۔ ڈاکٹرطاہرالقادری خود دلائل دیںگے اوراس سلسلے میں انھوں نے آئینی وقانونی ماہرین سے تفصیلی مشاورت مکمل کرلی ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن)طاہرالقادری کی الیکشن کمیشن کی تشکیل نوکیلیے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن پرفریق بننے پرغورکررہی ہے ۔لاہور سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق طاہر القادری کی پٹیشن منظور ہونے کے باعث مسلم لیگ(ن)کے لیے کیس میں پارٹی بننے یا نہ بننے کا فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ قانونی ماہرین نے نواز شریف کو الیکشن کمیشن کیس میں پارٹی بننے کا مشورہ دیتے ہوئے متعلقہ کیس کو پہلی پیشی میں اڑانے کا دعویٰ کر دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تحریک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی سپریم کورٹ میں الیکش کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے پٹیشن منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ(ن)میں گہری تشویش پیدا ہوگئی ہے جبکہ پارٹی قیادت متعد بار اس بارے میں مختلف رہنماؤں سے مشاورت کے باوجود متعلقہ کیس میں پارٹی بننے یا نہ کا فیصلہ نہیں کر پا رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کے دھرنے تک مسلم لیگ(ن) بے خوف اور غیر سنجیدہ سوچ کی متحمل تھی تاہم سپریم کورٹ میں پیٹشن کی منظوری نے یہ بات عیاں کر دی ہے کہ پہلا مسئلہ نگراں وزیر اعظم کا نہیں بلکہ پہلا مسئلہ الیکشن کمیشن ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کے بیشتر حلقوں میں چوہدری نثار کی انفرادی سوچ کو بھی پارٹی کے لیے مستحکم نہیں سمجھا جا رہا اور اسلام آباد کے دھرنے کی ناکامی بھی اپوزیشن لیڈر کے کریڈٹ پر گنی جا رہی ہے۔
پٹیشن میںموقف اپنایاگیاہے کہ کمیشن کے4ارکان کی تقرری آئین کے مطابق نہیںہوئی ہے،عدالت سے استدعاکی گئی ہے کہ اگلے الیکشن سے پہلے موجودہ الیکشن کمیشن کوغیر آئینی قراردیاجائے، پٹیشن کی سماعت آج چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری،جسٹس گلشزاراحمد اور جسٹس شیخ عظمت سعیدپرمشتمل بینچ کرے گا۔ ڈاکٹرطاہرالقادری خود دلائل دیںگے اوراس سلسلے میں انھوں نے آئینی وقانونی ماہرین سے تفصیلی مشاورت مکمل کرلی ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن)طاہرالقادری کی الیکشن کمیشن کی تشکیل نوکیلیے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن پرفریق بننے پرغورکررہی ہے ۔لاہور سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق طاہر القادری کی پٹیشن منظور ہونے کے باعث مسلم لیگ(ن)کے لیے کیس میں پارٹی بننے یا نہ بننے کا فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ قانونی ماہرین نے نواز شریف کو الیکشن کمیشن کیس میں پارٹی بننے کا مشورہ دیتے ہوئے متعلقہ کیس کو پہلی پیشی میں اڑانے کا دعویٰ کر دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ تحریک منہاج القران کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی سپریم کورٹ میں الیکش کمیشن کی تشکیل نو کے حوالے سے پٹیشن منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ(ن)میں گہری تشویش پیدا ہوگئی ہے جبکہ پارٹی قیادت متعد بار اس بارے میں مختلف رہنماؤں سے مشاورت کے باوجود متعلقہ کیس میں پارٹی بننے یا نہ کا فیصلہ نہیں کر پا رہی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر القادری کے دھرنے تک مسلم لیگ(ن) بے خوف اور غیر سنجیدہ سوچ کی متحمل تھی تاہم سپریم کورٹ میں پیٹشن کی منظوری نے یہ بات عیاں کر دی ہے کہ پہلا مسئلہ نگراں وزیر اعظم کا نہیں بلکہ پہلا مسئلہ الیکشن کمیشن ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ پارٹی کے بیشتر حلقوں میں چوہدری نثار کی انفرادی سوچ کو بھی پارٹی کے لیے مستحکم نہیں سمجھا جا رہا اور اسلام آباد کے دھرنے کی ناکامی بھی اپوزیشن لیڈر کے کریڈٹ پر گنی جا رہی ہے۔