مذاکرات کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں سیکریٹری خارجہ

اب تک ڈرون حملوں میں3200سے زائدلوگ ہلاک ہوچکے،23فیصدعام شہری ہیں،امریکاسے مسئلے پربات کررہے ہیں،سینیٹ کمیٹی

دیگرطالبان قیدیوں کی رہائی کیلیے میکانزم بنارہے ہیں، کشمیر پر پالیسی تبدیل نہیں کی،کنٹرول لائن کی خلاف وزری کابھارتی الزام غلط ہے۔ فوٹو اے ایف پی

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورخارجہ کوسیکریٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے بتایاہے کہ ڈرون حملوں میں اب تک3ہزار2 سوسے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 23 فیصدعام شہری شامل ہیں۔

امریکاسے بات چیت کے ذریعے ڈرون حملے رکوانے کی کوشش کررہے ہیں،ڈرون حملوں پربات چیت کے علاوہ کسی دوسرے آپشن کے متحمل نہیں ہوسکتے ،افغانستان کے مسئلے پرپاکستان کوبائی پاس نہیں کیا جارہا،امریکاکے ساتھ کوآرڈینیشن بہترہوئی ہے ،مزید طالبان قیدیوں کی رہائی کیلیے ایک میکانزم بنایا جارہا ہے،کشمیرپرہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی کشمیریوںکی تحریک آزادی کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان پرکنٹرول لائن فائربندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے بھارتی الزامات بے بنیادہیں ۔پارلیمانی کمیٹی میں دیے گئے بیان میں انھوں نے کہاکہ ڈرون حملوں کے بارے میں پالیسی وہی ہے جوپارلیمنٹ نے سفارش کی تھی،امریکی صدرکوامریکی کانگریس نے القاعدہ کیخلاف ڈرون حملوںکی اجازت دی تھی۔




فاٹامیں ہونے والے ڈرون حملے بھی ایسی پالیسی کے تحت کیے جاتے ہیں جن میں معصوم شہری بھی ہلاک ہوتے ہیں،پاکستان کامؤقف ہے کہ ڈرون حملے تمام عالمی قوانین اوریو این چارٹرکیخلاف ہیں اورہم ان کی مذمت کرتے ہیں، امریکیوںکامؤقف ہے کہ ڈرون حملوں سے القاعدہ کی سرگرمیوں پرقابوپانے میں مددملی ہے تاہم انھوںنے کہا کہ ہم ڈرون حملوںکوپاکستان کی سالمیت اورخودمختاری اورآزادی کے منافی سمجھتے ہیں اوراحتجاج کرتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہمیں بتایاگیاہے کہ القاعدہ کاپاکستان میں زور ٹوٹ گیاہے اورافغان مسئلہ حل ہونے کے ساتھ ڈرون حملے بھی بندہوجائیںگے مسئلہ کشمیر سے متعلق انھوں نے کہاکہ صرف پاکستان ہی نہیںبھارت بھی اپنی پوزیشن تبدیل کر رہاہے،2003ء میں بھارت سے تجارت 300 ملین کی تھی جواب بڑھ کر3بلین ہوگئی۔
Load Next Story