انتخابات سے قبل متفقہ نگراں حکومت کے قیام کی امیدیں ختم

مسلم لیگ (ن) نے صدر زرداری کی نواز شریف سے ملاقات کی درخواست مسترد کردی

نواز شریف ملاقات نہیں کرسکتے،لیگی رہنما،کوئی درخواست نہیں دی، صدارتی ترجمان

حکمراں جماعت پیپلزپارٹی اور ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی مسلم لیگ (ن) کے درمیان نگراں حکومت کے قیام کے لیے کسی بریک تھرو پر پہنچنے کی تمام امیدیں اس وقت ٹوٹ گئیں جب مسلم لیگ (ن) نے اپنے قائد میاں نواز شریف سے ملنے کی صدر زرداری کی درخواست مسترد کردی۔

صدر زرداری ان دنوں لاہور میں ہیں اور وہ رائے ونڈ میں سابق وزیراعظم سے ون ٹو ون ملاقات کرنا چاہتے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ہم نے صدر زرداری کی درخواست کو واپس کردیا ہے۔ صدر زرداری کو باعزت طریقے سے بتایا گیا ہے کہ نواز شریف صدر زرداری سے ملاقات نہیں کرسکتے۔ دوسری جانب صدارتی ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا ہے کہ صدر کی جانب سے میاں نواز شریف سے ملاقات کی کوئی درخواست ہی نہیں کی گئی تو اس کے مسترد ہونے کا سوال کیسے آگیا؟، میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری میاں نواز شریف کے بھائی عباس شریف کی وفات پر تعزیت کے لیے ''ان سے ملنا چاہتے'' تھے۔




لاہور کے نو تعمیر شدہ بلاول ہائوس میں صدر زرداری سے وزیراعظم راجا پرویز اشرف، وزیر قاون فاروق نائیک اور دیگر نے ملاقاتیں کی ہیں تاہم صدارتی ترجمان نے اس بات کی تردید کی ہے کہ بلاول ہائوس لاہور میں سیاسی سرگرمیاں جاری ہیں، نواز شریف اور صدر زرداری کے درمیان ہونے والی متوقع ملاقات کی منسوخی کا سبب اعتماد کا فقدان بتایا جارہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اگر دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات ہوجاتی تو یہ نگراں حکومت کے قیام کے لیے پائے جانے والے ڈیڈ لاک کے خاتمے میں مدرگار ثابت ہوتی۔

مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف پارٹی کے درمیان مشاورت کا سلسلہ پیر سے شروع کررہے ہیں جو ایک ہفتے جاری رہے گا۔ آئین کے مطابق نگراں حکومتوں کے قیام کے لیے حکومت اور اپوزیشن میں مشاورت ہونی ہے تاہم دونوں فریقین نے مختلف سطح پر مذاکرات کیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد حکومت کے خاتمے کے ساتھ نگراں حکوتم کے مذاکراتی عمل میں شریک ہوگی۔ ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے نگراں وزیراعظم کا فیصلہ کرنے کے امکانات کم ہیں، ہم صلاح مشورہ چاہتے ہیں لیکن یہ صرف نگراں وزیراعظم کے نام پر ہی نہیں ہونا چاہیے۔

Recommended Stories

Load Next Story