حکومتی دعوے دھرے رہ گئےبجلی کی پیداوارکےمہنگےذرائع پرانحصار4 سال بعد بھی برقرار

2013 میں بجلی کی پیداوار میں گیس48اورفرنس آئل کاحصہ33 فیصدتھا


علیم ملک August 03, 2017
ہائیڈل پاور11 سے 28فیصدتک پہنچ گئی،کوئلے کی بجلی6سے3فیصدرہ گئی، ایٹمی اور ونڈ وشمسی توانائی کاتناسب 4،4 فیصد رہا،سرکاری دستاویز فوٹو: فائل

حکومت کا 4 سال کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لیے مہنگے وسائل پر انحصار کم نہ ہو سکا، دعوؤں کے برعکس حکومت کا تیل و گیس سے مہنگی بجلی پیدا کرنے پر سب سے زیادہ انحصار ہے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب سرکاری دستاویز کے مطابق 2013 میں حکومت کا بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے سب سے زیادہ انحصار مہنگے تیل اور گیس پر تھا جبکہ کوئلے اور پانی سے کم بجلی پیدا کی جا رہی تھی۔ دستاویزکے مطابق 2013 میں گیس سے48 فیصد بجلی پیدا کی جاتی رہی جبکہ مہنگے فرنس آئل سے 33 اور ہائیڈل سے صرف 11 فیصد بجلی پیدا کی جاتی تھی، 4 سال قبل کوئلے سے صرف 6 فیصد بجلی پیدا کی جاتی تھی۔ دستاویز کے مطابق 2012-13کے دوران بجلی کی پیداوار کے لیے 64 میٹرک ٹن آئل استعمال کیا گیا جس میں سے 26.5 فیصد درآمد کیا گیا جبکہ 73.5 فیصد مقامی ذرائع کو بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا گیا۔

4 سال گزرنے کے باوجود تمام تر دعووں کے باوجود بھی حکومت انرجی مکس کو بہتر نہ کر سکی اور اب بھی مہنگے ذرائع سے زیادہ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ ہائیڈل کوئلے اور ایٹمی ذرائع سے بہت کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ دستاویز کے مطابق 4 سال گزرنے کے بعد بھی مہنگے فرنس آئل اور گیس سے 61 فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے، ملک میں بے پناہ وسائل کے باوجود بھی ہائیڈل بجلی کی پیداوار نہ بڑھائی جا سکی، حکومت ہائیڈل وسائل سے صرف28 فیصد بجلی پیدا کر رہی ہے جبکہ موجودہ انرجی مکس میں کوئلے کا حصہ صرف 3 فیصد ہے جوانتہائی کم ہے۔ دستاویز کے مطابق گزشتہ 4سال کے دوران ایٹمی ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھ کر 4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے ذرائع سے صرف 4فیصد بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں