مارچ میں 52 سینیٹرزکاانتخابن لیگ کواکثریت مل جائیگی
سب سے زیادہ پیپلزپارٹی کے 19سینیٹررٹائرہوں گے، متوقع چیئرمین ظفرالحق ہوسکتے ہیں
مارچ میں 52 نئے سینیٹروں کے انتخاب کے بعد واضح طور پر حکمران جماعت مسلم لیگ(ن)کوسینیٹ میں اکثریت حاصل ہو جائیگی۔ سینیٹ کے آئندہ متوقع چیئرمین راجہ ظفرالحق ہوسکتے ہیں۔104سینیٹروں میں سے 52سینیٹرزاپنی6سالہ مدت مکمل کرکے12مارچ 2018ء کو رٹائر ہو جائیں گے۔
ان میں سب سے زیادہ سینیٹرز پیپلز پارٹی کے ہونگے جن کی تعداد19ہوگی اورپیپلزپارٹی سینیٹ میں اپنی اکثریت سے محروم ہوجائیگی۔ آئندہ پیپلز پارٹی کے 6 سینیٹر ایوان میں آسکیں گے، قائدحزب اختلاف پیپلزپارٹی کا ہو گا جبکہ رٹائرہونیوالے سینیٹرمیں مسلم لیگ ن کے سینیٹرزکی تعداد 8 اورنئے منتخب ہونیوالوں کی تعداد10 سے زائد ہوسکتی ہے جس کے بعدمسلم لیگ (ن )کوسینیٹ میں اکثریت ہو جائے گی ۔ سینیٹ سے مسلم لیگ( ق) کی نمائندگی ختم ہو جائیگی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے6 میں سے 5 سینیٹرز رٹائر ہو جائیں گے۔ ایم کیوایم اورفاٹاکے8,8میں سے 4, 4 سینیٹرز، جمعیت علماء اسلام ف کے 5 میں سے 3 سینیٹر رٹائر ہونگے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے دونوں ہی سینیٹر رٹائرہوجائیں گے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل اورپاکستان تحریک انصاف کاایک، ایک سینیٹررٹائرہوگا۔ ایک آزادسینیٹرمحسن لغاری بھی رٹائر ہونیوالوںمیںشامل ہوں گے۔
52 رٹائر ہونے والوں میں پی پی پی کے28میں سے 19سینیٹرز بھی ہیں جن میں چیئرمین رضاربانی،اعترازاحسن،فرحت اللہ بابر، تاج حیدر،کریم احمدخواجہ، سردارفتح حسنی نمایاں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رضاربانی،فرحت اللہ بابر ،سعیدغنی ،اعتزاز احسن اور ہری رام سمیت روبینہ خالد دوبارہ سینیتر ہوسکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ریٹائرہونیوالوں میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربھی شامل ہیں تاہم وہ بھی دوبارہ منتخب ہوسکتے ہیں۔ایم کیوایم کے 8سینیٹرزمیں 4رٹائرہونگے جن میں کرنل (ر) طاہرمشہدی ،مولاناتنویرالحق تھانوی،محمدفروغ نسیم اور خاتون سینیٹرنسرین جلیل شامل ہیں، ان میں سے طاہرمشہدی، فروغ نسیم اورنسرین جلیل کے پھرمنتخب ہونے کے قومی امکانات ہیں ۔
ان میں سب سے زیادہ سینیٹرز پیپلز پارٹی کے ہونگے جن کی تعداد19ہوگی اورپیپلزپارٹی سینیٹ میں اپنی اکثریت سے محروم ہوجائیگی۔ آئندہ پیپلز پارٹی کے 6 سینیٹر ایوان میں آسکیں گے، قائدحزب اختلاف پیپلزپارٹی کا ہو گا جبکہ رٹائرہونیوالے سینیٹرمیں مسلم لیگ ن کے سینیٹرزکی تعداد 8 اورنئے منتخب ہونیوالوں کی تعداد10 سے زائد ہوسکتی ہے جس کے بعدمسلم لیگ (ن )کوسینیٹ میں اکثریت ہو جائے گی ۔ سینیٹ سے مسلم لیگ( ق) کی نمائندگی ختم ہو جائیگی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے6 میں سے 5 سینیٹرز رٹائر ہو جائیں گے۔ ایم کیوایم اورفاٹاکے8,8میں سے 4, 4 سینیٹرز، جمعیت علماء اسلام ف کے 5 میں سے 3 سینیٹر رٹائر ہونگے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے دونوں ہی سینیٹر رٹائرہوجائیں گے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل اورپاکستان تحریک انصاف کاایک، ایک سینیٹررٹائرہوگا۔ ایک آزادسینیٹرمحسن لغاری بھی رٹائر ہونیوالوںمیںشامل ہوں گے۔
52 رٹائر ہونے والوں میں پی پی پی کے28میں سے 19سینیٹرز بھی ہیں جن میں چیئرمین رضاربانی،اعترازاحسن،فرحت اللہ بابر، تاج حیدر،کریم احمدخواجہ، سردارفتح حسنی نمایاں ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رضاربانی،فرحت اللہ بابر ،سعیدغنی ،اعتزاز احسن اور ہری رام سمیت روبینہ خالد دوبارہ سینیتر ہوسکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ریٹائرہونیوالوں میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈاربھی شامل ہیں تاہم وہ بھی دوبارہ منتخب ہوسکتے ہیں۔ایم کیوایم کے 8سینیٹرزمیں 4رٹائرہونگے جن میں کرنل (ر) طاہرمشہدی ،مولاناتنویرالحق تھانوی،محمدفروغ نسیم اور خاتون سینیٹرنسرین جلیل شامل ہیں، ان میں سے طاہرمشہدی، فروغ نسیم اورنسرین جلیل کے پھرمنتخب ہونے کے قومی امکانات ہیں ۔