سندھ ریلی حملہ ایم کیوایم کے 4 ملزمان پرفرد جرم عائد
عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہان کو 16 اگست کو طلب کرلیا
KABUL:
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے محبت سندھ ریلی حملہ کیس میں نائن زیرو سے گرفتار ایم کیوایم کے 4 ملزمان پرفردجرم عائد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار عامر عرف سرپھٹا سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
ملزمان میں ایم کیو ایم کے کارکن عامر علی عرف سرپھٹا، فیصل عرف ماما، پرویز اقبال اور سرور شامل ہیں۔ عدالت کے سامنے تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 اگست کو طلب کرلیا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے 22 مئی 2012 کو عوامی تحریک کی جانب سے نکالی جانے والی محبت سندھ ریلی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 6 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔ ملزمان نے ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کے ایما پر یہ حملہ کیا، اس مقدمے میں حماد صدیقی اور دیگر کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے کارکن عدنان عرف چشمو کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ رینجرز پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدنان عرف چشمو کو 2016 میں رینجرز نے گرفتار کیا تھا اور اس نے جے آئی ٹی کے سامنے اقدام قتل سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ملزم نے اعلی قیادت کی ہدایت پر ساتھیوں کے ہمراہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کیں اور 2011 میں ایم کیو ایم حقیقی کے کارکن ساجد عرف نان ختائی کو قتل کیا۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی عدنان چشمو کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
انسداد دہشتگردی کی عدالت نے محبت سندھ ریلی حملہ کیس میں نائن زیرو سے گرفتار ایم کیوایم کے 4 ملزمان پرفردجرم عائد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو سے گرفتار عامر عرف سرپھٹا سمیت 4 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
ملزمان میں ایم کیو ایم کے کارکن عامر علی عرف سرپھٹا، فیصل عرف ماما، پرویز اقبال اور سرور شامل ہیں۔ عدالت کے سامنے تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ عدالت نے تفتیشی افسر اور گواہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 16 اگست کو طلب کرلیا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے 22 مئی 2012 کو عوامی تحریک کی جانب سے نکالی جانے والی محبت سندھ ریلی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 6 افراد جاں بحق اور 22 زخمی ہوگئے تھے۔ ملزمان نے ایم کیوایم کی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کے ایما پر یہ حملہ کیا، اس مقدمے میں حماد صدیقی اور دیگر کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔
علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کے کارکن عدنان عرف چشمو کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔ رینجرز پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عدنان عرف چشمو کو 2016 میں رینجرز نے گرفتار کیا تھا اور اس نے جے آئی ٹی کے سامنے اقدام قتل سمیت دیگر سنگین وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے، ملزم نے اعلی قیادت کی ہدایت پر ساتھیوں کے ہمراہ ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کیں اور 2011 میں ایم کیو ایم حقیقی کے کارکن ساجد عرف نان ختائی کو قتل کیا۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی عدنان چشمو کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔