پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق تیسری قسط

پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔

پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔

ایکسپریس اردو بلاگز کی جانب سے اپنے قارئین کے لیے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس میں 14 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پاکستان اور پاکستانیوں کے سنہری حقائق / اعزازات پیش کیے جائیں گے۔




پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (پہلی قسط)

پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (دوسری قسط)

 

دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ پروفیشنل


پاکستان سے تعلق رکھنے والی ارفع کریم 2 فروری 1995ء کو پنجاب کے ضلع فیصل آباد میں پیدا ہوئیں اور محض 9 برس کی عمر میں دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ یہی وجہ تھی کہ اُنہیں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن کی سند خود مائیکرو سافٹ کے چیئرمین بل گیٹس نے دی جو اپنے آپ میں ایک بڑا اعزاز تصور کیا جاتا ہے۔ بل گیٹس نے ارفع کو پاکستان کا دوسرا چہرہ بھی قرار دیا تھا جبکہ ارفع کی خداداد صلاحیتوں کے باعث اُن کا نام نہ صرف پاکستان میں روشن ہوا۔ ارفع کی انہی خدمات کی وجہ سے انہیں صدارتی ایوارڈ پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ بدقسمتی سے ارفع 22 دسمبر 2011ء کو مرگی کا دورہ پڑنے کے بعد کچھ روز کومے میں رہیں اور پھر 14 جنوری 2012ء کو محض 16 سال کی عمر میں اُن کا انتقال ہوگیا، لیکن البتہ کم عمر ترین مائیکرو سافٹ پروفیشنل ہونے کا عالمی ریکارڈ آج بھی اِنہی کے نام ہے۔



 

طویل عرصے تک ناقابل شکست رہنے والا کھلاڑی


یہ بات کون نہیں جانتا ہے کہ پاکستان نے طویل عرصے تک اسکواش کورٹ میں راج کیا ہے جس کا سہرا بہرحال جان شیر خان اور جہانگیر خان کے سر جاتا ہے، کہ دنوں نے اپنے شاندار کھیل کے نتیجے میں بڑے بڑے ناموں کو چت کیے رکھا۔ یہ 1981ء سے 1986ء تک کا دور تھا جب جہانگیر خان مسلسل ناقابل شکست رہے، یعنی یہ عظیم کھلاڑی مسلسل پانچ ساتھ اور آٹھ ماہ تک کوئی ایک میچ بھی نہیں ہارے اور لگاتار 555 میچ جیت کر انہوں نے ایسا عظیم ریکارڈ قائم کیا جو آج تک کوئی کھلاڑی بھی توڑ نہیں سکا ہے۔ جہانگیر خان کی اسی زبردست کارکردگی کی بدولت ان کا نام گینس بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

اگر 1982ء سے 1991ء تک کے دور کی بات کی جائے تو اِس دوران جہانگیر خان نے 6 مرتبہ ورلڈ اوپن اور 10 مرتبہ برٹش اوپن چیمپئن شپ جیتی۔



 

وہ عظیم ڈاکٹر جس کا گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دو بار نام شامل ہوا


اِس بات سے تو کوئی بھی انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی ہے کیونکہ اِس کی کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جبکہ ایسی ہی ایک مثال ڈاکٹر تعیم تاج ہیں جنہوں نے ایک بار نہیں بلکہ دو بار ایسے زبردست کارنامے سرانجام دے جس کے نتیجے نہ صرف دنیا حیران رہ گئی بلکہ دونوں مرتبہ اِن کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔

پہلا کارنامہ ڈاکٹر نعیم تاج نے جنوری 2012ء میں سرانجام دیا جب انہوں نے جدید ٹیکنالوجی 'لیبروسکوپی' کی مدد سے 70 سالہ رشیدہ بی بی کا کامیاب آپریشن کیا جس کی مدد سے انہوں نے 25.5 سینٹی میٹر بڑا پتہ ناف کے ذریعے نکالا جس کے لیے انہوں نے محض 1 سینٹی میٹر کا کٹ لگایا۔ یہاں یہ بات یاد رہے کہ اِس سے پہلے اتنے بڑے سائز کا پتہ بذریعہ لیپروسکوپی نہیں نکالا گیا، اگرچہ بھارت میں ایسا ہوا تھا لیکن وہاں بھارتی ڈاکٹر نے 24 سینٹی میٹر کا پتہ نکالا تھا۔

اِس مایہ ناز ڈاکٹر نے دوسرا کارنامہ 27 ستمبر 2014ء کو اُس وقت انجام دیا جب انہوں نے محض چار سال اور 3 ماہ کے کم ترین عمر کے بچے کا 'لیروسکوپی' ٹیکنالوجی کے ذریعے کامیاب آپریشن کیا، یہاں یہ بات یاد رہے کہ اِس سے پہلے اِس ٹیکنالوجی کے ذریعے اتنی کم عمر کے بچے کا آپریشن پوری دنیا میں نہیں ہوا تھا۔



 

پاکستانی دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم


پاکستانی دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم ہیں۔ یہ دعوی ہم اپنی طرف سے نہیں کررہے بلکہ عالمی سطح پر کئے گئے سروے کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستانی کسی بھی ترقی یافتہ ملک کے باشندوں سے کم ذیین نہیں۔ یورپی بزنس ایڈمینسٹریشن کے مطابق بنیادی سہولتوں کے فقدان اور غربت کے باوجود پاکستانیوں کا 125 ملکوں میں ذہانت اور قابلیت میں چوتھے نمبر پر آنا کسی اعزاز سے کم نہیں۔

کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ایکسپرٹ ارفع کریم، اے لیول امتحانات میں 22 اے گریڈ لینے والے علی معین نوازش اور عالمی مقابلہ ریاضیات جیتنے والے موسیٰ فیروز کی مثالوں کو سامنے رکھ کر اِس پر یقین کرنا مشکل بھی نہیں کہ پاکستانی واقعی دنیا کی چھوٹی ذہین ترین قوم ہے۔



 

جنوبی ایشیا میں نمک کی قدیم ترین کان


پاکستان میں کھیوڑہ کے مقام پر دنیا کی دوسری بڑی کان واقع ہے لیکن بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ جنوبی ایشیاء میں کوئلے کی قدیم ترین کان بھی یہی ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب سکندرِ اعظم 322 قبل مسیح میں ہندوستان آیا تو اُس کے لشکر میں سپاہیوں نے دریافت کیا کہ اِس علاقے (کھیوڑہ) کے پتھر غیر معمولی طور پر نمکین ہیں؛ اور اِس طرح یہاں نمک کی کان دریافت ہوئی۔

کھیوڑہ میں نمک کی کان 110 مربع کلومیٹر پر پھیلی ہوئی ہے جبکہ اِس میں 19 منزلیں ہیں جن میں سے 11 منزلیں زیرِ زمین واقع ہیں۔ کھیوڑہ کی کان سے ہر سال 3 لاکھ 25 ہزار ٹن نمک نکالا جاتا ہے۔ نمک کے علاوہ یہ کان اپنی اندرونی خوبصورتی اور آرائش کے لیے بھی خصوصی شہرت رکھتی ہے کیونکہ اِس میں نمکین پانی کے خوبصورت تالابوں کے علاوہ رنگین راہداریاں، دمکتے ستون اور ایک مسجد بھی ہے جسے نمک کی اینٹوں سے بنایا گیا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ کھیوڑہ میں کوئلے کی کان دنیا میں سب سے مشہور کان بھی ہے، تو یہ بالکل درست ہوگا۔

Load Next Story