کوئی ادارہ یہ نہ سوچے کہ طاقت کے ذریعے دوسروں سے بات منوالے گا فضل الرحمان

ایک ہی وزیراعظم کو پہلے صدر پھر آرمی چیف اور اب عدلیہ نے گرایا ہے، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)


ویب ڈیسک August 03, 2017
ایک نئی فضا بنائی جارہی ہے کہ ڈکٹیٹر شپ جمہوریت سے بہتر ہے، سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)- فوٹو: فائل

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک پاناما کی نذر ہوگیا اور اب ایک نئی فضا بنائی جارہی ہے کہ ڈکٹیٹر شپ جمہوریت سے بہتر ہے لیکن پاکستان کے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں ہے جب کہ کوئی ادارہ یہ نہ سوچے کہ طاقت کے ذریعے دوسروں سے بات منوالے گا۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں جو کچھ نظر آرہا ہے وہ بظاہر تو اندرونی لگتا ہے لیکن بیرونی سازش کے تحت ہو رہا ہے، پاکستان پاناما کی نذر ہوگیا جو امریکا کے زیر اثر ملک ہے جب کہ ہم ایک دوسرے کو عریاں کرنے کے چکر میں ہیں اور ایک نئی فضا بنائی جارہی ہے کہ ڈکٹیٹرشپ جمہوریت سے بہتر ہے، پاکستان کے پاس اب غلطی کی کوئی گنجائش نہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سوچنا ہے کہ ملک کو کیسے بحران سے نکالیں کیوں کہ غیر ملکی طاقتوں کی نظر سی پیک پر بھی ہے اور جب چین ایک نئے اقتصادی وژن کے ساتھ متعارف ہورہا ہے، ایسے میں بھارت چین اور پاکستان سے جنگ چھیڑنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں ترقی کا ماحول متاثر ہو۔

جے یو آئی(ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ سیاستدان تنہا کبھی بھی کرپشن نہیں کرسکتا جب تک بیوروکریسی اسے کرپشن کا ماحول فراہم نہ کرے البتہ کچھ کمزوریاں ہمارے اندر بھی ہوتی ہیں اور کوئی ادارہ اب یہ نہ سوچے طاقت کے زور پر سب کچھ منوالیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے کو کمزور کرنا چاہتا ہے جب کہ ایک ہی وزیراعظم کو پہلے صدر پھر آرمی چیف اور اب عدلیہ نے گرایا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دو چار روز سے ماحول اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکا ہے، عوام کے منتخب نمائندے ایک دوسرے کو چور چور کہہ رہے ہیں، کوئی مالیاتی کرپشن کی بات کررہاہے کوئی اخلاقی کرپشن کی بات کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپ ، امریکا میں ایک ملک دوسرے ملک کو فتح کرنے کی جنگ نہیں لڑرہا لیکن افسوس اسلامی دنیا میں ہم ایک دوسرے کو فتح کرنے میں توانائی صرف کررہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔