بی جے پی کو بھارتی ایوان بالا میں بھی اکثریت مل گئی

بی جے پی کا ہدف بھارتی قانون میں من پسند ترامیم کے راستے میں حائل رکاوٹیں ختم کرنا ہے


ویب ڈیسک August 04, 2017
مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو کچلنے اور کشمیر میں قتلِ عام کرنے والی مودی سرکار اب بھارتی قانون اور آئین پر بھی قابض ہونا چاہتی ہے۔ (فوٹو: فائل)

ISLAMABAD: بھارتی ایوانِ بالا یعنی راجیہ سبھا میں انتہاپسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پہلی بار سب سے بڑی سیاسی پارٹی بن گئی ہے جبکہ کانگریس دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔

بھارت کی 70 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ راجیہ سبھا میں بی جے پی کو سب سے بڑی جماعت کا درجہ حاصل ہوا ہے ورنہ ماضی میں یہ اعزاز کانگریس کے پاس رہا ہے۔ گزشتہ روز راجیہ سبھا میں مدھیہ پردیش سے بی جے پی کے رہنما سپماتھیا اوئکے نے بطور رکن حلف اٹھایا جس کے بعد راجیہ سبھا میں بی جے پی ارکان کی تعداد 58 ہوگئی ہے جبکہ 57 ارکان کے ساتھ کانگریس دوسرے نمبر پر ہے۔

2014 میں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں اور یوں وہ پہلے ہی ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کی سب سے بڑی جماعت بن چکی تھی۔

راجیہ سبھا میں برتری حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کی سرکردگی میں قائم حکمراں اتحاد ''نیشنل ڈیموکریٹک الائنس'' کی بھارت میں اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہوگئی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اگلے سال تک یہ اتحاد راجیہ سبھا میں فیصلہ کن برتری حاصل کرتے ہوئے اپنی من پسند آئینی ترامیم کرنے کی پوزیشن میں بھی آسکتا ہے جو سیکولر بھارت کےلیے برا شگون ثابت ہوسکتا ہے۔

اس وقت بھی 29 میں سے 18 بھارتی ریاستوں پر بی جے پی کی حکمرانی ہے جبکہ صرف 6 میں اقتدار کانگریس کے پاس ہے۔ 245 ارکان پر مشتمل راجیہ سبھا میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس اگرچہ فی الحال فیصلہ کن اکثریت سے بہت پیچھے ہے لیکن یہ صورتِ حال ممکنہ طور پر 2018 کے وسط میں تبدیل ہوسکتی ہے کیونکہ یہ اتحاد مزید ہم خیال جماعتوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے تاکہ ایوانِ بالا میں 184 ارکان کے ساتھ فیصلہ کن اکثریت بھی حاصل کرلے اور بھارتی آئین و قانون میں اپنی پسند کے مطابق ترامیم کرسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں