چمکتے ہوئے پتھر
عمران خان اور پی ٹی آئی طویل جدوجہد کے بعد اپنے تئیں فتح کی طرف گامزن ہیں۔
کامیابی اور ناکامی اللہ پاک کی دین ہے جس کو چاہے اللہ پاک نواز دیں اور جس کو چاہے اسے اور مزید محنت کی طرف دھکیل دیں۔ جس کو چاہے اسے عزت سے نوازیں، اور جس پر چاہے اس پر اپنے خزانوں کے منہ کھول دیں۔ پھر بندے پر بھی لازم ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دیانت داری اور تحمل کے ساتھ غرور و تکبر سے دور رہے، جو کچھ اللہ تعالیٰ نے نوازا ہے اس میں سے حق داروں کا حق ادا کرے اور اپنے فرائض یاد رکھے۔ بے شک صرف اعمال ہی سرمایہ ہوں گے، اور جیساکہ رسول پاکؐ نے آخری خطبے میں فرمایا کہ صرف تقویٰ ہی ایک دوسرے پر فوقیت دلانے والی صلاحیت ہوگی۔
28 جولائی کے سپریم کورٹ کے فیصلے نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اورمیاں نواز شریف کو نااہل وزیراعظم قرار دے کر فوری طور پر ان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ میاں نواز شریف اور ان کے بچوں کے ریفرنس نیب کو بھیج دیے گئے ہیں اور 6 ماہ کے اندر اندر نیب سے ان کو نمٹانے کا بھی حکم ہے، ایک جج صاحب ان تمام کی نگرانی بھی فرمائیں گے۔ عمران خان کی فتح اور نواز شریف کی شکست نے ایک عجیب ماحول پیدا کردیا ہے، حالانکہ خندہ پیشانی کے ساتھ ملک کے بارے میں سوچتے ہوئے اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے لازم ہے ملکی سیاست کو توازن کے ساتھ لے کر چلا جائے۔
عمران خان اور پی ٹی آئی طویل جدوجہد کے بعد اپنے تئیں فتح کی طرف گامزن ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ حسب روایات شکست خوردہ عناصر نے چاروں طرف سے سازشوں کے جال بننے شروع کردیے ہیں۔ منگل کو پی ٹی آئی کی عائشہ گلالئی نے عمران خان پر بدکرداری کا الزام لگاتے ہوئے ایک دھواں دھار پریس کانفرنس کی اور کہا کہ عمران خان 2013 سے انھیں گندے، گھٹیا میسجز بھیج رہے تھے اور پچھلے سال سے کوئی میسج نہیں۔ کسی بھی قسم کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے ہیں عائشہ گلالئی کی طرف سے، مگر مسلسل عمران خان، عمران خان کی تسبیح پڑھے جا رہی ہیں۔
پریس کانفرنس میں ان کے والد ہر جملے پر ان کی رہنمائی فرما رہے تھے، یہ خبر بھی سوشل میڈیا پر چلتی ہے، جس دن وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہو رہی تھی اسی دن کا انتخاب عائشہ گلالئی نے کیا۔پی ٹی آئی کے ہمدرد کہہ رہے ہیں کہ ایک پختون خاندان کی لڑکی جس نے عمران خان کی طرف سے گندا میسج وصول کیا اور فوری طور پر اپنے والد کو بھی بتایا اور وہ مسلسل 2013 سے جولائی 2017 تک خاموشی کے ساتھ پی ٹی آئی اور عمران خان سے منسلک رہتی ہے، کیا اس کے والد نے عمران خان کی طرف سے کیے گئے گندے میسجز کو قبول کرلیا اور اپنی بیٹی کو مسلسل جلسے، جلوس، میٹنگز اور بنی گالا بھیجتے رہے۔
اس کو اخلاقی طور پر کیا کہیں گے۔ عائشہ گلالئی کہتی ہے کہ ان کے گھر کا ماحول اوپن نہیں بہت مذہبی ہے۔ اگر یہ مذہبی ماحول ہے کہ والد ایک گندہ میسج دیکھنے کے باوجود اپنی بیٹی کو نہ روکے اور 2013 سے 2017 تک مسلسل وہ اسی جگہ اور اسی بندے سے منسلک رہے۔پی ٹی آئی کے چاہنے والوں کا موقف ہے کہ عائشہ گلالئی ایم این اے ہے، ایک میچور خاتون ہے، خوبصورت ہے، یقیناً وہ بلندیوں پر جانا چاہتی ہوں گی مگر بلندیوں پر جانے کے لیے شاید ان کا یہ راستہ، ان کا یہ طریقہ کار خواتین کے لیے بدنامی کا باعث ہوگا۔ اگر یہ پریس کانفرنس کرنے کا مقصد عمران خان اور پی ٹی آئی کو نقصان پہنچانا ہے اور عمران خان کی کردار کشی کرنا ہے تو کیا یہ ایک ایجنڈ ے پر کام کر رہی ہیں۔
اپنی ایم این اے کی سیٹ چھوڑنے پر تیار نہیں۔ بحیثیت ایک عورت ہوتے ہوئے ایک پختون خاندان سے تعلق رکھنے والی عائشہ گلالئی 2013 سے عمران خان کے گندے میسجز کے بعد سے مسلسل عمران خان کی بڑائی کرتی رہی، گن پوائنٹ پر تو یہ سب نہیں کر رہی تھی ورنہ پریس کانفرنس میں ضرور واضح کرتیں۔
بہت بڑا بیان عائشہ گلالئی کہ عمران خان کے ہاتھوں کسی خاتون کی عزت محفوظ نہیں، وہ تمام خواتین کو پیغام دے رہی ہے کہ وہ پی ٹی آئی میں نہ جائیں۔ عمران خان پر 62-63 لگانی چاہیے۔ یہ پہلی خاتون ہے پی ٹی آئی کی جنھوں نے عمران خان پر براہ راست الزام لگائے۔ اگر یہ جھوٹ ثابت ہوئے تو عائشہ گلالئی تم خواتین کو کتنا بڑا نقصان پہنچاؤگی اور اگر یہ سچ ثابت ہوئے تو پھر کون کس پر اعتبار کرے گا۔
عائشہ کہتی ہے کہ جو پیغامات عمران خان نے انھیں بھیجے ہیں وہ کسی کی غیرت اور عزت برداشت نہیں کرتی تو ان کے والد نے ایک پختون مرد ہوتے ہوئے کیسے برداشت کیا اور 2013 سے 2017 تک مسلسل عائشہ گلالئی پی ٹی آئی اور عمران خان سے منسلک رہی۔ شاباش ہے اس سیاست پر، جہاں کس قسم کی سوچ اور کس قسم کا مورال ہے یہ۔
بدقسمتی سے جمائما خان پر بھی اسمگلنگ کے الزامات لگائے گئے اس کے نتیجے میں عمران خان کی شادی شدہ زندگی بریک ہوئی، ایک طویل عرصے کے بعد ریحام خان مسز عمران بنی، مگر وہ بھی نبھا نہ کرسکیں۔ دنیا کے قوانین اپنی جگہ مگر اللہ پاک کے قوانین ہمیشہ سے ہمیشہ تک کے لیے اٹل ہیں، مرد کو اللہ نے مقام دیا ہے، ایک بیوی ہوتے ہوئے وہ دوسری بیوی بھی رکھ سکتا ہے، مگر ایک عورت ایک شوہر ہوتے ہوئے دوسرا شوہر نہیں رکھ سکتی۔ اخلاقی، شرعی طور پر عورت باکردار ہی خوبصورت لگتی ہے۔