پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق چھٹی قسط

پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔


پاکستان کے حوالے سے ایسی مثبت باتیں جن کے بارے میں شاید آپ پہلے نہیں جانتے ہوں۔

لاہور: ایکسپریس اردو بلاگز کی جانب سے اپنے قارئین کے لیے یوم آزادی کے موقع پر خصوصی سلسلہ شروع کیا جارہا ہے جس میں 14 اگست تک روزانہ کی بنیاد پر پاکستان اور پاکستانیوں کے سنہری حقائق / اعزازات پیش کیے جائیں گے۔




پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (پہلی قسط)

پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (دوسری قسط)

پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (تیسری قسط)

پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (چوتھی قسط)

پاکستان کے بارے میں 70 سنہری حقائق (پانچویں قسط)


دنیا کی سب سے مستعد انٹیلی جنس ایجنسی


پاکستان کی ''انٹر سروسز انٹیلی جنس'' (آئی ایس آئی) کو دنیا میں سب سے زیادہ مستعد، فعال اور چاق و چوبند انٹیلی جنس ایجنسی کا رُتبہ بھی حاصل ہے۔ 1948ء میں قائم ہونے والا یہ ادارہ ملکی سلامتی اور دفاع کے لیے کام کرتا ہے جس کی مرکزی ذمہ داریوں میں ملکی سلامتی کے لیے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنا شامل ہیں۔ یہ ایجنسی پاک افواج کے ساتھ تعاون و اشتراک سے کام کرتی ہے جبکہ اِن سے مختلف النوع معلومات کا تبادلہ بھی کرتی ہے۔ آئی ایس آئی کے سربراہ کا تقرر چیف آف 4دی آرمی اسٹاف کے مشورے پر وزیراعظم کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ یہ ایجنسی دیگر ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بھی رابطے میں رہتی ہے اور علاقائی و عالمی سلامتی سے متعلق معلومات کا تبادلہ کرتی رہتی ہے۔ آئی ایس آئی کا صدر دفتر اسلام آباد میں آبپارہ کے قریب واقع ہے۔ انٹیلی جنس کے عالمی ادارے آئی ایس آئی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم پاکستان دشمن طبقہ آئے دن اِس ادارے پر اعتراضات کی بمباری کرتا رہتا ہے۔



 

صرف پاکستان میں پائی جانے والی نابینا ڈولفن


بھلن مچھلی میٹھے پانی کی ڈولفنز کی ایسی قسم ہے جو صرف دریائے سندھ میں پائی جاتی ہے، مقامی زبان میں اسے بھلن کہا جاتا ہے۔ 19ویں صدی تک بھلن 3000 کلو میٹر طویل دریائے سندھ میں ہر جگہ موجود تھی لیکن ڈیمز اور بیراجوں کی تعمیر کی بدولت پانی کی کمی کے سبب اب یہ صرف دریا کے 619 کلومیٹر یعنی جنوبی پنجاب اور بالائی سندھ میں ہی پائی جاتی ہے۔

دریائے سندھ میں پائی جانے والی ڈولفن کی یہ قسم بنیادی طور پر نابینا ہوتی ہے لیکن یہ روشنی اور آواز کے ذریعے اپنے راستے اور شکار کا انتخاب کرتی ہے۔ حکومتی عدم توجیہی اور مقامی لوگوں میں اِس حوالے سے شعور کی کمی کی وجہ سے اِس کی تعداد دن بدن کم ہورہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنگلی حیات کے عالمی ادارے ورلڈ وائلڈ لائف نے اِسے تیزی سے معدوم ہوتے جانداروں کی فہرست میں شامل کررکھا ہے۔



 

دنیا میں سب سے زیادہ فٹ بال بنانے والا ملک


اگر فٹبال کے کھیل میں پاکستانی شہر سیالکوٹ کو عالمی مرکز قرار دیا جائے تو یہ کچھ غلط بھی نہیں ہوگا کیونکہ دنیا بھر میں فروخت ہونے والی تقریباً 50 فیصد فٹ بالز یہیں پر بنتی ہیں اور بیرونِ ملک برآمد کی جاتی ہیں۔ محتاط اندازے کے مطابق فٹبالز کی عالمی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ کسی بھی صورت میں 40 فیصد سے کم نہیں جس کے بعد چین اور بھارت کا نمبر آتا ہے۔ دنیا کے مقبول ترین کھیل یعنی فٹبال کے لیے پاکستان میں ہر سال 4 سے 6 کروڑ گیندیں (فٹبالز) بنائی جاتی ہیں جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ یہ بات بھی یقیناً دلچسپی سے پڑھی جائے گی کہ فٹبال کے سب سے بڑے برآمد کنندہ کا اعزاز پاکستان کے پاس کم از کم پچھلے 40 سال سے ہے۔



 

آلاتِ جراحی (سرجیکل انسٹرومنٹس) کا سب سے بڑا مرکز


یہ بات بھی کسی شک سے بالاتر ہے کہ سرجری کے آلات برآمد کرنے میں پاکستان دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں سیالکوٹ اور وزیرآباد میں انتہائی نفیس آلاتِ جراحی بنائے جاتے ہیں۔ جراحی کے یہ آلات (سرجیکل انسٹرومنٹس) درجنوں ممالک میں سینکڑوں اداروں کو برآمد کیے جاتے ہیں جو انہیں اپنے ناموں سے فروخت کرتے ہیں۔ پاکستان میں آلاتِ جراحی (سرجیکل انسٹرومنٹس) کی صنعت قیامِ پاکستان کے فوراً بعد ہی پروان چڑھنا شروع ہوگئی تھی جبکہ ''سرجیکل انسٹرومنٹس مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف پاکستان'' 1958ء میں قائم کی جاچکی تھی۔ آج اِس ایسوسی ایشن کی رکن کمپنیوں کی تعداد 3600 سے زیادہ ہوچکی ہے جبکہ اس شعبے میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد کام کررہے ہیں۔ پاکستان میں تیار ہونے والے سرجری کے آلات دنیا بھر میں سب سے بلند معیار کے حامل تصور کیے جاتے ہیں اور اِسی بناء پر دنیا بھر میں آلاتِ جراحی کی برآمدات میں پاکستان کا حصہ 50 فیصد سے زیادہ ہے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ اِس شعبے میں عالمی طور پر سب سے زیادہ برآمدات کرنے والے ملک یعنی پاکستان کے اداروں کو صرف 35 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کی آمدنی ہوئی جبکہ سرجری کے آلات کی عالمی منڈی کا حجم 30 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ اِس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان سے کم قیمت پر آلاتِ جراحی خریدنے والے بین الاقوامی ادارے انہیں مہنگے داموں پر فروخت کرتے ہیں اور یوں بہت کم خرچ پر زیادہ منافع اپنی جیب میں لگا لیتے ہیں، جس کے باعث پاکستانی ہنرمندوں کو اِن کا جائز حق نہیں ملتا۔



 

بلندی پر دنیا کی سب سے طویل پختہ سڑک

بلند ترین پہاڑوں اور دشوار حالات میں تعمیر ہونے والے قراقرم ہائی وے کو دنیا کی سب سے طویل پختہ سڑک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ آٹھواں عجوبہ کہلائے جانے والے قراقرم ہائی وے پاکستان سے لے کر چین تلک پھیلا ہوا ہے جو ایبٹ آباد موڑ پر حسن ابدال سے شروع ہوکر زن جیانگ، چین میں داخل ہوجاتا ہے۔

خنجراب بائی پاس (گلگت بلتستان) کی 16 ہزار 2 سو فٹ کی بلندی پر تعمیر شدہ 806 کلو میٹر طویل بائی پاس خوبصورت نظاروں سے مالا مال ہے۔ بہتا ہوا دریائے سندھ اور اونچے برفیلے پہاڑوں کے حسین مناطر قراقرم ہائی وے پر سفر کا لطف دوبالا کردیتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں ہائی وے سے کے ٹو کی اونچی چوٹی کا نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔