امریکا پیرس ماحولیاتی معاہدے سے نکل گیا نوٹیفکیشن جاری
2015 کے عالمی ماحولیاتی معاہدے میں واشنگٹن صرف بات چیت کے عمل میں شامل رہے گا، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کی گفتگو
ٹرمپ انتظامیہ نے 2015 کے پیرس موسمیاتی معاہدے کے بارے میں پہلی بار تحریری نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اس سے باہر ہونا چاہتا ہے تاہم اقوام متحدہ کو بھیجے جانے والے نوٹس میں امریکا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا بات چیت کے عمل میں شامل رہے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ امریکی اعلان کو محض علامتی تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ کوئی بھی باضابطہ طور پر اس معاہدے سے 4 نومبر 2019 سے قبل نہیں نکل سکتا، اس کے بعد اس سے باہر آنے کے عمل میں ایک سال لگ جائیں گے جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ عمل 2020 میں ہونیوالے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ہی پورا ہوسکے گا، اس کے بعد نیا صدر اس میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔
امریکی بیان میں کہا گیا کہ آج امریکا نے اقوام متحدہ کو پیغام دیا ہے کہ امریکا پیرس معاہدے کے امین کے طور پر اس سے علیحدہ ہونے کی مناسب مدت میں اس سے الگ ہونا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے جون میں پہلی بار معاہدے سے باہر آنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ امریکا کیلیے سزا تھا اور یہ لاکھوں امریکی ملازمتوں کا نقصان تھا
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ امریکی اعلان کو محض علامتی تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ کوئی بھی باضابطہ طور پر اس معاہدے سے 4 نومبر 2019 سے قبل نہیں نکل سکتا، اس کے بعد اس سے باہر آنے کے عمل میں ایک سال لگ جائیں گے جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ عمل 2020 میں ہونیوالے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد ہی پورا ہوسکے گا، اس کے بعد نیا صدر اس میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔
امریکی بیان میں کہا گیا کہ آج امریکا نے اقوام متحدہ کو پیغام دیا ہے کہ امریکا پیرس معاہدے کے امین کے طور پر اس سے علیحدہ ہونے کی مناسب مدت میں اس سے الگ ہونا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے جون میں پہلی بار معاہدے سے باہر آنے کی خواہش ظاہر کی تھی جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر ان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا، انھوں نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ امریکا کیلیے سزا تھا اور یہ لاکھوں امریکی ملازمتوں کا نقصان تھا