خالد لطیف کے ایک بار پھر ٹریبیونل پر اعتراضات
پی ایس ایل فکسنگ کیس میں معطل کرکٹرنے کارروائی کو جانبدارانہ قرار دے دیا
خالد لطیف نے ایک بار پھر اینٹی کرپشن ٹریبیونل پر اعتراضات جڑ دیے۔
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث خالد لطیف اور پی سی بی کو تحریری حتمی دلائل 26جولائی کو جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تھی، بورڈ نے جرح مکمل کرکے رپورٹ ٹریبیونل کو دیدی جس میں خالد لطیف کے ساتھ شرجیل خان پر بھی تاحیات پابندی اور بھاری جرمانوں کی درخواست ہوئی،مگرخالد لطیٖف نے خود پیش ہونے کے بجائے بذریعہ کوریئر 4سوالات بھیج دیے جس میں گواہوںپر جرح اور کارروائی کی ویڈیو کا مطالبہ بھی کیا گیا، یہ درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انھیں9اگست تک تحریری حتمی دلائل جمع کرانے کی ہدایت بھی کردی گئی تھی لیکن اگلی پیشی سے قبل ہی انھوں نے کارروائی پر پھر اعتراضات جڑ دیے۔
اوپنر کے وکیل بدر عالم نے کہاکہ اینٹی کرپشن ٹریبیونل کے احکامات پڑھ کرافسوس ہوا، جرح کا حق نہ دینا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، قانون اورانصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جارہے، ٹریبیونل کہتا ہے کہ ہم 23 مئی کی کارروائی کا حصہ تھے جب کہ اس سماعت میں ہم موجود نہیں تھے، یہ کہاں کاانصاف ہے کہ گواہان سے پی سی بی خودہی جرح کرلے، یہ ہمارا حق ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے کہ ٹریبیونل جانبدار ہے۔
یاد رہے کہ خالد لطیف نے کارروائی رکوانے کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا،ان کی درخواست کے بعد نظرثانی اپیل بھی مسترد ہوگئی،جس کے بعد انھوں نے خود ساختہ بائیکاٹ ختم کرتے ہوئے ٹریبیونل کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث خالد لطیف اور پی سی بی کو تحریری حتمی دلائل 26جولائی کو جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تھی، بورڈ نے جرح مکمل کرکے رپورٹ ٹریبیونل کو دیدی جس میں خالد لطیف کے ساتھ شرجیل خان پر بھی تاحیات پابندی اور بھاری جرمانوں کی درخواست ہوئی،مگرخالد لطیٖف نے خود پیش ہونے کے بجائے بذریعہ کوریئر 4سوالات بھیج دیے جس میں گواہوںپر جرح اور کارروائی کی ویڈیو کا مطالبہ بھی کیا گیا، یہ درخواستیں مسترد کرتے ہوئے انھیں9اگست تک تحریری حتمی دلائل جمع کرانے کی ہدایت بھی کردی گئی تھی لیکن اگلی پیشی سے قبل ہی انھوں نے کارروائی پر پھر اعتراضات جڑ دیے۔
اوپنر کے وکیل بدر عالم نے کہاکہ اینٹی کرپشن ٹریبیونل کے احکامات پڑھ کرافسوس ہوا، جرح کا حق نہ دینا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، قانون اورانصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے جارہے، ٹریبیونل کہتا ہے کہ ہم 23 مئی کی کارروائی کا حصہ تھے جب کہ اس سماعت میں ہم موجود نہیں تھے، یہ کہاں کاانصاف ہے کہ گواہان سے پی سی بی خودہی جرح کرلے، یہ ہمارا حق ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہاہے کہ ٹریبیونل جانبدار ہے۔
یاد رہے کہ خالد لطیف نے کارروائی رکوانے کیلیے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا تھا،ان کی درخواست کے بعد نظرثانی اپیل بھی مسترد ہوگئی،جس کے بعد انھوں نے خود ساختہ بائیکاٹ ختم کرتے ہوئے ٹریبیونل کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کیا۔