آئی سی سی ایونٹس میں بھارت کا بائیکاٹ کریں میانداد کا مطالبہ
قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی سیریز کیلیے منت سماجت نہ کریں ،اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے،سابق قائد
سابق کپتان جاوید میانداد نے آئی سی سی ایونٹس میں بھارت کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان نے نجم سیٹھی کی زیرسربراہی ''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے میں بھارت سے8سال میں 6 باہمی سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا، بعد ازاں ایک بھی سیریز ممکن نہ ہوسکی،بی سی سی آئی کا ہر ٹال مٹول کے وقت یہی موقف رہا کہ اپنی ٹیم بھیجنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اجازت نہیں دے رہی، پی سی بی نے معاہدے کی خلاف ورزی پر ہرجانہ وصول کرنے کی مہم شروع کرتے ہوئے نوٹس بھجوائے، ساتھ ہی گزشتہ ماہ منظور کیے جانے والے نئے مالی سال کے بجٹ میں قانونی چارہ جوئی کیلیے ڈیڑھ ارب روپے بھی مختص کردیے ہیں۔
سابق کپتان جاوید میانداد نے کہاکہ پی سی بی کے رویے میں لچک کا بھارتی بورڈ نے بھرپور فائدہ اٹھایا،پاکستان ٹیم کو 2012میں اپنے ملک بلاکر سیریز سے خود اربوں روپے کما لیے،جب پی سی بی کی باری آئی تو ٹھینگا دکھا دیا، ان چیزوں سے کسی نے سبق نہیں سیکھا، ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزیدکہا کہ ہمیں شروع سے ہی قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی سیریز کیلیے منت سماجت کے بجائے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی پالیسی اپنانا چاہیے تھی،واضع پیغام دینا چاہیے تھا کہ آپ نہیں کھیلتے تو ہمیں بھی کوئی فکر نہیں۔
میانداد نے کہاکہ بھارت اس لیے بھی شیر ہوا کہ پی سی بی نے دباؤ بڑھانے کیلیے درست پلیٹ فارم استعمال نہیں کیا،پاکستان ورلڈ کپ سمیت انٹرنیشنل ایونٹس میں ان کی ٹیم سے کھیلتا رہا،آئی سی سی کے مقابلوں کا تسلسل سے انعقاد ہوتا رہا اور اس کی آمدنی پر بھی کوئی فرق نہیں پڑا، اگر اب بھی پاکستان انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھارت کیساتھ کھیلنے سے انکار کرے تو ایونٹ کی رونقیں ماند اور مالی نقصان ہونے سے کونسل بھارت پر دباؤ بڑھانے پر مجبور ہوگی، نہ صرف کہ آئی سی سی بلکہ کرکٹ برادری کو احساس ہوگا کہ کسی کیساتھ ناانصافی ہورہی ہے، برابری کی سطح پر ہماری بات سنی جائیگی، عالمی کرکٹ منتظمین کو احساس ہوگا کہ معاہدوں کی خلاف ورزی پر پاکستان کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کیلیے کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ عالمی کرکٹ کے معاملات دیکھنے کیلیے ایک ہی گورننگ باڈی ہے اور پاکستان بھی بھارت کے برابر ہی اس کا اہم رکن ہے،اس پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ مسئلہ حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، کونسل کو کہنا چاہیے کہ سب کے حقوق کا خیال رکھنا اس کا فرض ہے، مسئلہ حل نہیں کرا سکتے تو ہمیں کھیلنے کیلیے کیوں کہتے ہو۔
لیجنڈ کرکٹر نے کہا کہ بائیکاٹ کا بہادرانہ فیصلہ کرنے کیلیے قومی غیرت چاہیے، کئی سال سے بھارت کے ساتھ سیریز نہیں کھیل رہے، آئی سی سی ایونٹس میں بھی نہیں کھیلیں گے تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ جائے گا۔ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہا کہ بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلیے بجٹ میں ڈیڑھ ارب مختص کرنے کا فیصلہ درست نہیں،ان حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں، صرف وقت اور پیسہ ضائع ہوگا،البتہ چند لوگوں کو اس بھاری رقم میں سے کمائی کا موقع مل جائے گا، پیسہ کھانے پینے پر لگا دیں گے اورکچھ نہیں ہوگا، میرے خیال میں ڈیڑھ ارب روپے ایک فضول کوشش میں ضائع کرنے کے بجائے ملک میں کرکٹ کے فروغ کیلیے استعمال کی جانا چاہیے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ جب مستقبل میں کھاتے کھلیں گے تو بورڈ میں اس نوعیت کے فضول اخراجات کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔
پاکستان نے نجم سیٹھی کی زیرسربراہی ''بگ تھری'' کی حمایت کے بدلے میں بھارت سے8سال میں 6 باہمی سیریز کھیلنے کا معاہدہ کیا، بعد ازاں ایک بھی سیریز ممکن نہ ہوسکی،بی سی سی آئی کا ہر ٹال مٹول کے وقت یہی موقف رہا کہ اپنی ٹیم بھیجنا چاہتے ہیں لیکن حکومت اجازت نہیں دے رہی، پی سی بی نے معاہدے کی خلاف ورزی پر ہرجانہ وصول کرنے کی مہم شروع کرتے ہوئے نوٹس بھجوائے، ساتھ ہی گزشتہ ماہ منظور کیے جانے والے نئے مالی سال کے بجٹ میں قانونی چارہ جوئی کیلیے ڈیڑھ ارب روپے بھی مختص کردیے ہیں۔
سابق کپتان جاوید میانداد نے کہاکہ پی سی بی کے رویے میں لچک کا بھارتی بورڈ نے بھرپور فائدہ اٹھایا،پاکستان ٹیم کو 2012میں اپنے ملک بلاکر سیریز سے خود اربوں روپے کما لیے،جب پی سی بی کی باری آئی تو ٹھینگا دکھا دیا، ان چیزوں سے کسی نے سبق نہیں سیکھا، ''ایکسپریس'' سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے مزیدکہا کہ ہمیں شروع سے ہی قومی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی سیریز کیلیے منت سماجت کے بجائے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی پالیسی اپنانا چاہیے تھی،واضع پیغام دینا چاہیے تھا کہ آپ نہیں کھیلتے تو ہمیں بھی کوئی فکر نہیں۔
میانداد نے کہاکہ بھارت اس لیے بھی شیر ہوا کہ پی سی بی نے دباؤ بڑھانے کیلیے درست پلیٹ فارم استعمال نہیں کیا،پاکستان ورلڈ کپ سمیت انٹرنیشنل ایونٹس میں ان کی ٹیم سے کھیلتا رہا،آئی سی سی کے مقابلوں کا تسلسل سے انعقاد ہوتا رہا اور اس کی آمدنی پر بھی کوئی فرق نہیں پڑا، اگر اب بھی پاکستان انٹرنیشنل ٹورنامنٹس میں بھارت کیساتھ کھیلنے سے انکار کرے تو ایونٹ کی رونقیں ماند اور مالی نقصان ہونے سے کونسل بھارت پر دباؤ بڑھانے پر مجبور ہوگی، نہ صرف کہ آئی سی سی بلکہ کرکٹ برادری کو احساس ہوگا کہ کسی کیساتھ ناانصافی ہورہی ہے، برابری کی سطح پر ہماری بات سنی جائیگی، عالمی کرکٹ منتظمین کو احساس ہوگا کہ معاہدوں کی خلاف ورزی پر پاکستان کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کیلیے کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ عالمی کرکٹ کے معاملات دیکھنے کیلیے ایک ہی گورننگ باڈی ہے اور پاکستان بھی بھارت کے برابر ہی اس کا اہم رکن ہے،اس پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ مسئلہ حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے، کونسل کو کہنا چاہیے کہ سب کے حقوق کا خیال رکھنا اس کا فرض ہے، مسئلہ حل نہیں کرا سکتے تو ہمیں کھیلنے کیلیے کیوں کہتے ہو۔
لیجنڈ کرکٹر نے کہا کہ بائیکاٹ کا بہادرانہ فیصلہ کرنے کیلیے قومی غیرت چاہیے، کئی سال سے بھارت کے ساتھ سیریز نہیں کھیل رہے، آئی سی سی ایونٹس میں بھی نہیں کھیلیں گے تو کوئی پہاڑ نہیں ٹوٹ جائے گا۔ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہا کہ بھارت کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیلیے بجٹ میں ڈیڑھ ارب مختص کرنے کا فیصلہ درست نہیں،ان حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں، صرف وقت اور پیسہ ضائع ہوگا،البتہ چند لوگوں کو اس بھاری رقم میں سے کمائی کا موقع مل جائے گا، پیسہ کھانے پینے پر لگا دیں گے اورکچھ نہیں ہوگا، میرے خیال میں ڈیڑھ ارب روپے ایک فضول کوشش میں ضائع کرنے کے بجائے ملک میں کرکٹ کے فروغ کیلیے استعمال کی جانا چاہیے۔
سابق کپتان نے مزید کہا کہ جب مستقبل میں کھاتے کھلیں گے تو بورڈ میں اس نوعیت کے فضول اخراجات کی تفصیلات سامنے آئیں گی۔