نوجوان فلم میکرز  کو پاکستانی عوام کی سپورٹ کی ضرورت ہے حیا سہگل

خود کو منوانے والے اداکاروں کے علاوہ تعلیم یافتہ افراد ہدایتکاری اور دیگر تکنیکی شعبوں میں سامنے آرہے ہیں، اداکارہ

پڑوسی ملک میں اداکاری کی دھوم مچانے والے پاکستانی فنکاروں کی فلمیں دیکھ کر فلم میکرز کو ان میں بہتری کیلیے رائے دینی چاہیے۔ فوٹو: فائل

اداکارہ وماڈل حیا سہگل نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ایک ایسا وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں فلمسازی کے شعبے میں نوجوان نسل نے قدم رکھا ہے۔

اداکارہ نے کہا ہے کہ فلم ڈائریکریشن، رائٹنگ، کیمرہ ورک کے علاوہ دیگرتکنیکی شعبوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ سامنے آنے لگے ہیں۔ یہی نہیں بہت سے نوجوان فنکارجوٹی وی پربہترین کام کررہے تھے، ان کوسلورسکرین پرکام کرنے کے لیے راضی کیا گیا۔ یہ کوئی آسان ٹاسک نہیں تھا۔ ان نوجوانوں میں سے کچھ نے توپاکستان ہی نہیں بلکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بھی خوب دھوم مچائی۔ اس لیے ہمارے ملک کی عوام کو پاکستانی فلموں کوضرور دیکھنا چاہیے۔

حیا کا کہنا تھا کہ میں سمجھ سکتی ہوں کہ ابھی فلموں کامعیارویسا نہیں ہے لیکن ہمارے نوجوان فلم میکرز کو پاکستانی عوام کی سپورٹ کی اشدضرورت ہے۔ بطورپاکستانی یہ ہم سب پرفرض ہے کہ ہم اپنے ملک کی فلموں کودیکھیں اور اپنی رائے کا اظہارکریں تاکہ نوجوان فلم میکرز اپنے کام میں بہتری لا سکیں۔


اداکارہ وماڈل نے کہا ہے کہ پاکستانی فلم اورسینما انڈسٹری کے شدید بحران نے جیسے بہتری کے آثارہی ختم کردیے تھے جب کہ معروف فلم میکرز، ڈائریکٹرز اور ٹیکنیشنز کے ساتھ ساتھ معروف فنکار بھی اس شعبے کو خیرباد کہہ کرٹی وی اوردیگرشعبوں سے وابستہ ہونے لگے۔ سینما گھروں کی جگہ پٹرول پمپس، پلازوں ، شادی ہالوں اورتھیٹروں نے لے لی۔ یوں محسوس ہورہا تھا کہ اب پاکستان میں سینما گھروں کا کاروبار ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوکررہ جائے گا۔ اس سلسلے میں ملک بھرسے سینما گھرتوبڑی تعداد میں ختم ہوئے ہی لیکن اس کے ساتھ نگارخانوں کی تعداد میں بھی حیرت انگیز کمی دکھائی دی۔

حیا نے کہا کہ اسٹوڈیوز کے جن فلوروں میں ''اسٹارٹ ساؤنڈ، کیمرہ ، ایکشن'' کی صدائیں گونجتی تھیں، وہاں پھرگودام بننے لگے۔ لاہور کے رائل پارک جیسے علاقے میں فلم پروڈیوسرز، ڈسٹری بیوٹرز اور فلمی ستاروں کے دفاترکی جگہ پرنٹنگ پریس اورکھانے پینے کے ہوٹل آباد ہوگئے۔ جہاں پر24گھنٹے فلم ٹریڈ سے وابستہ افراد کی محفلیں سجا کرتی تھیں اوررلکشمی چوک پرفلمی بورڈزاوربینرزآویزاں ہوتے تھے، وہاں دیگر پرائیویٹ کمپنیوں کے تشہیری بورڈ دکھنے لگے۔

اداکارہ کا مزید کہنا تھا کہ چند برس قبل تک ایسا محسوس ہوتا تھا کہ پاکستان میں فلم اورسینما انڈسٹری کا کبھی وجود ہی نہیں تھا۔ کیونکہ پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری کے شاندارماضی سے نوجوان نسل کی کوئی شناسائی ہی نہ تھی، جوکہ کسی بھی بڑے المیہ سے کم نہ تھا۔
Load Next Story