گرین لائن بس منصوبے کا دوسرا مرحلہ تاخیر کا شکار
پہلا مرحلہ سرجانی تا گرو مندر زیر تعمیر ہے، منصوبہ مقررہ وقت تک مکمل نہیں ہوسکے گا
وفاقی حکومت کا گرین لائن بس منصوبے کا دوسرا مرحلہ سول سوسائٹی کے اعتراضات اور دیگر مسائل کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا ہے تاہم منصوبہ مقررہ مدت دسمبر میں مکمل نہیں ہوسکے گا۔
وفاقی حکومت کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے تحت گرین لائن بس منصوبہ تعمیر کررہی ہے، یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کی زیر نگرانی تعمیر ہورہا ہے، گرین لائن بس منصوبہ دو مراحل میں تعمیر کیا جارہا ہے، منصوبہ کا پہلا مرحلہ سرجانی ٹاؤن تا گرومندر کا آغاز جنوری 2016 میں ہوا تھا، اب تک اس کا65فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
دوسرے مرحلے کے تحت گرومندر تا نمائش چورنگی انڈر پاس اور تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک نزد جامع کلاتھ مارکیٹ بالائی گذرگاہ پر تعمیراتی کام رواں سال 25مئی سے شروع کرنا تھا تاہم سول سوسائٹی کے اعتراضات کی وجہ سے تعمیراتی کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ سول سوسائٹی کی جانب سے وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں میں تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک بالائی گذرگاہ کی تعمیر اور کوریڈور کے راستے میں آنے والی تاریخی عمارتوں کو نقصانات کے حوالے سے اعتراضات جمع کرائے گئے، سول سوسائٹی کا کہنا تھا کہ یہاں بالائی گذرگاہ تعمیر کردی گئی تو یہ مزار قائد کے بصری نظارہ کی خلاف ورزی ہوگی اور شہری ایم اے جناح روڈ سے مزاز قائد کو نہیں دیکھ سکیں گے۔
متعلقہ افسران نے بتایا کہ سول سوسائٹی کے تمام اعتراضات دور کردیے گئے ہیں، اس ضمن میں سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے ، انھیں منصوبے کی تمام بریفنگ دیکر مطمئن کردیا گیا ہے، متعلقہ افسران نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کے دونوں مراحل کو رواں سال دسمبر میں مکمل کیا جانا ہے تاہم ان اعتراضات کی وجہ سے دوسرے مرحلے کا تعمیراتی کام بروقت شروع نہیں ہوسکااس اب یہ منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہوسکے گا۔
کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے جنرل منیجر زبیر چنہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ قائد اعظم منیجمنٹ بورڈ اور سول سوسائٹی کے اراکین کو منصوبہ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، انھیں بتایا گیا کہ مزار قائد سے 1.2کلومیٹر دور بالائی گذرگاہ تعمیر کی جارہی ہے جو مزار قائد کے حوالے تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
علاوہ ازیں کوریڈور کے راستے میں دیگر تاریخی عمارتوں کو تعمیرات کے دوران نقصان نہیں پہنچے گا، منصوبے کی تعمیرات سڑک کے درمیان میں ہونگی ، تعمیرات کے دوران گڑھا نہیں کیا جائیگا بلکہ پائلنگ کی جائیگی جس سے تاریخی عمارت کو نقصان پہچنے کا اندیشہ نہیں، بالفرض محال اگر کوئی نقصان پہنچا تو بین الاقوانی طرز پر آرکیٹیکچر کی مدد سے تاریخی عمارت کی مرمت کردی جائیگی، اس ضمن ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے جاچکے ہیں۔
زبیر چنہ نے کہا کہ تمام اعتراضات دور کردیے گئے ہیں، گرومندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیرات کا کام آئندہ ہفتے شروع کردیا جائے گا، تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک بالائی گذرگاہ کی تعمیر میں کچھ ٹینڈر مسائل آگئے تھے جو حل کرلیے گئے ہیں، اس کیلئے دوبارہ ٹینڈر کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ یہ منصوبہ بروقت دسمبر میں مکمل کرلیا جائے تاہم منصوبے کی تکمیل میں ایک سے دوماہ تاخیر متوقع ہے۔
وفاقی حکومت کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے تحت گرین لائن بس منصوبہ تعمیر کررہی ہے، یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کی زیر نگرانی تعمیر ہورہا ہے، گرین لائن بس منصوبہ دو مراحل میں تعمیر کیا جارہا ہے، منصوبہ کا پہلا مرحلہ سرجانی ٹاؤن تا گرومندر کا آغاز جنوری 2016 میں ہوا تھا، اب تک اس کا65فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔
دوسرے مرحلے کے تحت گرومندر تا نمائش چورنگی انڈر پاس اور تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک نزد جامع کلاتھ مارکیٹ بالائی گذرگاہ پر تعمیراتی کام رواں سال 25مئی سے شروع کرنا تھا تاہم سول سوسائٹی کے اعتراضات کی وجہ سے تعمیراتی کام کا آغاز نہیں ہوسکا۔
ذرائع نے بتایا کہ سول سوسائٹی کی جانب سے وفاقی حکومت کے متعلقہ اداروں میں تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک بالائی گذرگاہ کی تعمیر اور کوریڈور کے راستے میں آنے والی تاریخی عمارتوں کو نقصانات کے حوالے سے اعتراضات جمع کرائے گئے، سول سوسائٹی کا کہنا تھا کہ یہاں بالائی گذرگاہ تعمیر کردی گئی تو یہ مزار قائد کے بصری نظارہ کی خلاف ورزی ہوگی اور شہری ایم اے جناح روڈ سے مزاز قائد کو نہیں دیکھ سکیں گے۔
متعلقہ افسران نے بتایا کہ سول سوسائٹی کے تمام اعتراضات دور کردیے گئے ہیں، اس ضمن میں سول سوسائٹی کے اراکین کے ساتھ کئی اجلاس ہوئے ، انھیں منصوبے کی تمام بریفنگ دیکر مطمئن کردیا گیا ہے، متعلقہ افسران نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کے دونوں مراحل کو رواں سال دسمبر میں مکمل کیا جانا ہے تاہم ان اعتراضات کی وجہ سے دوسرے مرحلے کا تعمیراتی کام بروقت شروع نہیں ہوسکااس اب یہ منصوبہ مقررہ مدت میں مکمل نہیں ہوسکے گا۔
کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کے جنرل منیجر زبیر چنہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ قائد اعظم منیجمنٹ بورڈ اور سول سوسائٹی کے اراکین کو منصوبہ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی، انھیں بتایا گیا کہ مزار قائد سے 1.2کلومیٹر دور بالائی گذرگاہ تعمیر کی جارہی ہے جو مزار قائد کے حوالے تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
علاوہ ازیں کوریڈور کے راستے میں دیگر تاریخی عمارتوں کو تعمیرات کے دوران نقصان نہیں پہنچے گا، منصوبے کی تعمیرات سڑک کے درمیان میں ہونگی ، تعمیرات کے دوران گڑھا نہیں کیا جائیگا بلکہ پائلنگ کی جائیگی جس سے تاریخی عمارت کو نقصان پہچنے کا اندیشہ نہیں، بالفرض محال اگر کوئی نقصان پہنچا تو بین الاقوانی طرز پر آرکیٹیکچر کی مدد سے تاریخی عمارت کی مرمت کردی جائیگی، اس ضمن ڈھائی کروڑ روپے مختص کیے جاچکے ہیں۔
زبیر چنہ نے کہا کہ تمام اعتراضات دور کردیے گئے ہیں، گرومندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیرات کا کام آئندہ ہفتے شروع کردیا جائے گا، تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک بالائی گذرگاہ کی تعمیر میں کچھ ٹینڈر مسائل آگئے تھے جو حل کرلیے گئے ہیں، اس کیلئے دوبارہ ٹینڈر کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ کوشش کی جارہی ہے کہ یہ منصوبہ بروقت دسمبر میں مکمل کرلیا جائے تاہم منصوبے کی تکمیل میں ایک سے دوماہ تاخیر متوقع ہے۔