فیس واش صابن کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت

یہ اشیا انفیکشن کا سبب بھی بن سکتی ہیں


Shahida Rehana August 07, 2017
چہرے پر کوئی بھی صابن لگانے سے پہلے ہینڈ واش سوپ سے ہاتھ دھولیں۔ فوٹو : نیٹ

صابن استعمال کرنے سے اس پر گندگی اور جراثیم چپک جاتے ہیں۔ ماہرین صحت کا کہناہے کہ صابن ،فیس واش یا لیکوڈ سوپ کو منھ پر استعمال کرنے سے پہلے اسے عام طور سے ہاتھوں پر لگایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں ہاتھوں کی تمام آلودگی صابن یا فیس واش وغیرہ کے لیکوڈ پر بھی لگ جاتی ہے جب وہ جراثیم والا ہاتھ منہ یا چہرے پر لگتا ہے تو چہرے کی حساس جلد کو انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔

ٹین ایجر لڑکیوں کی جلد انتہائی حساس ہوتی ہے۔ ان کے چہرے پر کیل مہاسے بھی ہوتے ہیں جو ان کے چہرے کو اور بھی حساس بنادیتے ہیں۔ لہٰذا ماہرین کا مشورہ ہے کہ مائیں اپنے اور اپنی بچیوں کے چہرے کی حفاظت کا خاص خیال رکھیں بلکہ بچوں کی جلد بھی چوںکہ بہت حساس ہوتی ہے لہٰذا ان کے بھی منہ دھلانے، نہلانے کے لیے ایسے صابن، لیکوڈ سوپ یا فیس واش استعمال کریں جو کہ بلیچ سے پاک ہوں۔ بے بی سوپ، بیوٹی سوپ یا ایسے صابن استعمال کریں جس میں PH کا توازن 14 سے کم ہو۔ چہرے کی نمی برقرار رکھنے کے لیے عرق گلاب یا سادہ پانی کا بار بار چہرے پر اسپرے کریں۔ دن میں تین چار بار سادے پانی سے منھ پر چھینٹے ماریں یا گلیسرین اور عرق گلاب والے صابن کا صبح و شام استعمال کریں۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن بچیوں یا خواتین کے چہرے پر کیل مہاسے ہوں یا ان کی جلد حساس، چکنی یا خشک ہووہ چہرے پر کوئی بھی صابن، فیس واش، بیوٹی سوپ، وائٹنگ سوپ وغیرہ اسکن اسپیشلسٹ کے مشورے کے بغیر ہرگز استعمال نہ کریں۔ اشتہارات سے متاثر ہوکر دوستوں کے صاف و شفاف چہروں کو دیکھ کر یا سہیلیوں کے مشورے پر ہرگز ہرگز کوئی صابن چہرے پر استعمال نہ کریں ورنہ فائدے کے بجائے نقصان ہوسکتا ہے۔

چہرے پر کوئی بھی صابن لگانے سے پہلے ہینڈ واش سوپ سے ہاتھ دھولیں۔ پھر چہرے کے لیے مخصوص صابن کو ہاتھ پر لگاکر چہرے پر ملیں۔ کوشش کریں ہاتھ اور چہرہ دھونے کے صابن علیحدہ رکھیں۔ چہرہ دھونے سے قبل ہمیشہ پہلے ہاتھ دھونے والے صابن سے ہاتھ مل مل کر دھوئیں پھر چہرہ صاف کریں۔

خواتین فیس واش کرنے والی اشیا کا انتخاب خصوصاً صابن کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کریں۔ لمبے عرصے تک ایک ہی قسم کا یا ایک ہی کمپنی کا صابن استعمال نہ کریں۔ گھر کے تمام افراد اپنا الگ صابن استعمال کریں تو بہتر ہے یا پھر ہر فرد اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ صابن استعمال کرنے کے بعد اسے اچھی طرح دھوکر خشک ہونے کے بعد جالی دار صابن دانی میں رکھے۔

خواتین خصوصاً نوجوان لڑکیوں کے لیے بہتر ہے کہ چہرے کی خوب صورتی کے لیے قسم قسم کے صابن استعمال کرنے کے بجائے اعلیٰ کوالٹی کے فیس واش یا قدرتی اشیاء جیسے بیسن، عرق گلاب، ہلدی، گلیسرین، لیموں، بادام،زیتون، شہد، کھیرے، ایلوویرا، وغیرہ یا ان کے اجزا سے بنے فیس واش استعمال کریں۔ اینٹی الرجی فیس واش کا استعمال دو بار سے زیادہ نہ کریں ورنہ اس سے بھی الرجی یا انفکیشن ہوسکتا ہے کیوںکہ اس میں سیلسیلک ایسڈ، سلفر ٹار اور زنک وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک جزو سے بھی چہرے کی جلد متاثر ہوسکتی ہے۔ حساس اور انفکیشن والی جلد کے لیے استعمال ہونے والے صابن بھی دن میں دو مرتبہ سے زیادہ استعمال نہ کریں۔ ان کا کم یا اعتدال کے ساتھ استعمال کرنا ضروری ہے کہ جلدی امراض کے ماہرین کے مطابق جلد نتائج کے حصول کے لیے یا چہرے کو صاف و شفاف رکھنے کے لیے دن بھر بیوٹی سوپ، اینٹی الرجی سوپ، میڈی کیٹڈ سوپ وغیرہ کا استعمال چہرے کی جلد کو نمی سے محروم، خشک اور بے رونق کردیتا ہے اور اسے نقصان پہنچاتا ہے۔

چہرے پر کسی بھی قسم کے انفیکشن کی موجودگی میں ماہر جلد کے مشورے کے بغیر کچھ استعمال نہ کریں ورنہ فائدے کے بجائے ناقابل تلافی نقصان بھی ہوسکتا ہے۔ الرجی، انفیکشن، کیل مہاسوں وغیرہ سے بچنے کے لیے معیاری کمپنیوں کے مستند صابن استعمال کریں۔ چاہیں تو صرف بیسن، ملتانی مٹی، لیموں، نارنگی، کینو کے خشک چھلکوں کو پیس کر اس سے چہرہ صاف کریں، نیم یا بیری خوب اچھی طرح دھوکر ابال لیں اور اس کے پانی سے صبح و شام منھ دھوئیں۔

کچھ عرصہ قبل تک رنگ گورا کرنے والی کریمیں عام تھیں، اب رنگ گورا کرنے والے صابن بھی عام ہوگئے ہیں۔ مگر اس دعوے کی اصلیت صرف اتنی ہے کہ رنگ گورا کرنے والے صابن میں بلیچ کے علاوہ ایسے اجزا بھی شامل کیے جاتے ہیں جو کہ جلد کی بالائی سطح سے جلد کے مردہ خلیے اور ذرات کو صاف کرتے ہیں جن کے باعث جلد صاف ستھری اور نکھری ہوئی محسوس ہوتی ہے اور دیکھنے والا اور استعمال کرنے والا اسے صابن کا کرشمہ سمجھتا ہے۔ چوںکہ روز یہ عمل کیا جاتا ہے تو اس کے باعث جلد میلی، بے رونق اور خراب نظر نہیں آتی مگر در حقیقت وہ اندر سے پتلی ہوتی جاتی ہے اور جوں ہی اس صابن کا استعمال کم یا بند کردیا جاتا ہے تو جلد پہلے سے زیادہ خراب نظر آنے لگتی ہے۔ لہٰذا عارضی گوری رنگت کے حصول کو چھوڑیے اور ایسے دیسی نسخے استعمال کیجیے جو نقصان دہ نہ ہوں۔ قدرتی اشیاء کا استعمال بھی کیاجاسکتا ہے جو آپ کو اندرونی طور پر صحت مند رکھیں اور باہر سے آپ کا حسن نکھاریں۔ بڑی بوڑھیاں گورے پن کے حصول کے لیے پودینے اور سویا کے پانی کو پینے کا مشورہ دیتی ہیں۔ چہرے کو گورا کرنے کے لیے کھیرے، لیموں،کینو کے چھلکوں اور رس کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

کیل مہاسوں سے نجات کے لیے باسی پانی میں لیموں کا رس ڈال کر پیا جاتا ہے، بیسن دودھ اور لیموں کا رس ملاکر دھونے سے بھی جلد اجلی ہوجاتی ہے۔ پیاز کے رس کو منہ پر نظر آنے والے داغوں پر ملا جائے تو داغ ختم ہوجاتے ہیں۔ قبض کی وجہ سے چہرے پر کیل مہاسے نکل آتے ہیِں لہٰذا نوعمر لڑکیاں قبض بالکل نہ ہونے دیں، پپیتا کھائیں اور اس کا گودا یا چھلکا پیس کر چہرے پر استعمال کریں۔ چہرے اور ہاتھ پیروں کی صفائی کے لیے لیموں یا کینوں کے چھلکوں کو پیس کر رکھ لیں اس میں بیسن، جو کا آٹا شامل کردیں اور گلیسرین ملاکر اس کو بطور صابن استعمال کریں۔ چہرے پر نمی برقرار رکھنے کے لیے عرق گلاب یا سادے پانی کا اسپرے کرتی رہیں۔ خود بھی بار بار پانی پئیں، چہرے کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے ہفتے میں ایک بار ابٹن سے دھوئیں۔

ہر مہینے دو مہینے میں ایک بار فیشل ضرور کریں، گھر پر تازہ ابٹن بنائیں، بسین، لیموں کا رس، ہلدی، دودھ، بالائی، عرق گلاب اور گلیسرین ملاکر لیپ بنالیں اور اسے چہرے، ہاتھ، پیروں اور جسم پر اسکرب کی طرح ملیں، بیس منٹ بعد سادے پانی سے یا نیم گرم پانی سے صاف کردیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خوب صورت جلد، داغ دھبوں، کیل مہاسوں سے صاف، صحت مند، چمک دار اور پر رونق چہرے کے لیے متوازن غذا استعمال ک کریں۔ لہٰذا خوراک میں سبزیاں، اناج اور دالوں کے ساتھ ڈیری کی اشیاء، پھل اور صحت بخش گوشت بھی شامل کریں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں