بھارت نے کبوتر کے بعد پاکستانی جھنڈے کو بھی ’’جاسوس‘‘ بنادیا
بھارتی میڈیا واویلا کررہا ہے کہ یہ ’’جاسوس جھنڈا‘‘ چین نے پاکستان کےلیے تیار کیا ہے
پاکستان سے ہمیشہ خوفزدہ رہنے والا اور الزام تراشیاں کرنے والا بھارت پچھلے سال ایک کبوتر کو پاکستانی جاسوس بنا کر پیش کرچکا ہے لیکن آج کل وہ پاکستانی جھنڈے تک کو جاسوس قرار دے کر اس کے خلاف واویلا کرنے میں مصروف ہے۔
واہگہ بارڈر کے قریب پاکستانی حدود میں 400 فٹ اونچائی پر 120 فٹ چوڑا پاکستانی پرچم لگانے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں جبکہ یہ پرچم 14 اگست 2017 کے روز، آزادئ وطن کی 70 سالگرہ کے موقعے پر لہرایا جائے گا؛ یہ دنیا کا بلند ترین پرچم بھی ہوگا۔ لیکن اس بے ضرر اور بے جان پرچم سے بھارتی حکام اور میڈیا، دونوں کے پیٹ میں مسلسل مروڑ اٹھ رہے ہیں۔
اب یہ خبر ملی ہے کہ بھارت نے 400 فٹ بلند پاکستانی پرچم کو عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد پورے امرتسر پر نظر رکھنا ہے جو لاہور کے پہلو میں بھارت کا سرحدی شہر بھی ہے۔
بھارتی میڈیا اس پاکستانی پرچم کے بارے میں طرح طرح کے دعوے کررہا ہے مثلاً ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی جھنڈا نصب کرنے کےلیے جو ٹاور بنایا گیا ہے وہ اتنا اونچا ہے کہ اس سے پورے امرتسر پر نظر رکھی جاسکتی ہے اور اس مقصد کےلیے ٹاور کی چوٹی پر جاسوسی کے کیمرے بھی نصب کیے جائیں گے۔
ایک اور خبر میں بھارتی میڈیا نے اس کے متضاد دعوی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس پرچم بردار پاکستانی ٹاور کو اس طرح بنایا جارہا ہے کہ اس کی چوٹی پر بہ یک وقت درجن بھر سے بھی زیادہ پاکستانی فوجی ہر وقت تعینات رہیں گے جن کا اصل مقصد بھارت کے سرحدی شہر امرتسر پر نظر رکھنا اور بھارت کی جاسوسی کرنا ہوگا۔ یہ دعوی اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ یہ ٹاور پورے امرتسر میں ہر جگہ سے بہ آسانی دیکھا جاسکتا ہے۔
البتہ اپنے اس دعوے کے ثبوت میں خود بھارتی میڈیا نے جو تصویر فراہم کی ہے وہ کچھ اور ہی منظر پیش کر رہی ہے:
اب چونکہ امرتسر میں بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کا ہیڈ کوارٹر اور اہم فوجی ٹھکانے بھی موجود ہیں اس لیے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستانی پرچم والے اس ٹاور پر ''ہائی ریزولیوشن کیمرے'' بھی نصب ہوں گے جو بطورِ خاص امرتسر میں اہم اور حساس فوجی مقامات پر نظر رکھیں گے۔
اور تو اور، نامعلوم ''سیکیورٹی ایجنسیوں'' کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی میڈیا اس بے بنیاد اور مضحکہ خیز پروپیگنڈے میں بھی مصروف ہے کہ یہ پرچم اور ٹاور، دونوں ہی پاکستان نے چین سے بنوائے ہیں۔
بھارتی میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق بی ایس ایف حکام نے پاکستان کو اپنے خدشات اور اعتراضات سے آگاہ کردیا ہے لیکن سرکاری ذرائع سے اب تک اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مارچ 2017ء میں واہگہ بارڈر کے نزدیک امرتسر میں 350 فٹ اونچا بھارتی جھنڈا لگایا تھا لیکن وہ ناقص مٹیریل استعمال ہونے کی وجہ سے وہ چند مہینوں کے اندر ہی پھٹ گیا اور بالآخر اسے واپس اتارنا پڑا۔ اس واقعے پر ساری دنیا میں بھارت کا خوب مذاق اُڑایا گیا۔ تاہم اب یوں لگتا ہے جیسے بھارت اپنی اسی بے عزتی کا بدلہ لینے کےلیے پاکستانی پرچم پر اعتراض کرنے میں مصروف رہے۔
واہگہ بارڈر کے قریب پاکستانی حدود میں 400 فٹ اونچائی پر 120 فٹ چوڑا پاکستانی پرچم لگانے کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں جبکہ یہ پرچم 14 اگست 2017 کے روز، آزادئ وطن کی 70 سالگرہ کے موقعے پر لہرایا جائے گا؛ یہ دنیا کا بلند ترین پرچم بھی ہوگا۔ لیکن اس بے ضرر اور بے جان پرچم سے بھارتی حکام اور میڈیا، دونوں کے پیٹ میں مسلسل مروڑ اٹھ رہے ہیں۔
اب یہ خبر ملی ہے کہ بھارت نے 400 فٹ بلند پاکستانی پرچم کو عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد پورے امرتسر پر نظر رکھنا ہے جو لاہور کے پہلو میں بھارت کا سرحدی شہر بھی ہے۔
بھارتی میڈیا اس پاکستانی پرچم کے بارے میں طرح طرح کے دعوے کررہا ہے مثلاً ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانی جھنڈا نصب کرنے کےلیے جو ٹاور بنایا گیا ہے وہ اتنا اونچا ہے کہ اس سے پورے امرتسر پر نظر رکھی جاسکتی ہے اور اس مقصد کےلیے ٹاور کی چوٹی پر جاسوسی کے کیمرے بھی نصب کیے جائیں گے۔
ایک اور خبر میں بھارتی میڈیا نے اس کے متضاد دعوی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس پرچم بردار پاکستانی ٹاور کو اس طرح بنایا جارہا ہے کہ اس کی چوٹی پر بہ یک وقت درجن بھر سے بھی زیادہ پاکستانی فوجی ہر وقت تعینات رہیں گے جن کا اصل مقصد بھارت کے سرحدی شہر امرتسر پر نظر رکھنا اور بھارت کی جاسوسی کرنا ہوگا۔ یہ دعوی اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ یہ ٹاور پورے امرتسر میں ہر جگہ سے بہ آسانی دیکھا جاسکتا ہے۔
البتہ اپنے اس دعوے کے ثبوت میں خود بھارتی میڈیا نے جو تصویر فراہم کی ہے وہ کچھ اور ہی منظر پیش کر رہی ہے:
اب چونکہ امرتسر میں بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کا ہیڈ کوارٹر اور اہم فوجی ٹھکانے بھی موجود ہیں اس لیے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات میں مزید اضافہ کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستانی پرچم والے اس ٹاور پر ''ہائی ریزولیوشن کیمرے'' بھی نصب ہوں گے جو بطورِ خاص امرتسر میں اہم اور حساس فوجی مقامات پر نظر رکھیں گے۔
اور تو اور، نامعلوم ''سیکیورٹی ایجنسیوں'' کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی میڈیا اس بے بنیاد اور مضحکہ خیز پروپیگنڈے میں بھی مصروف ہے کہ یہ پرچم اور ٹاور، دونوں ہی پاکستان نے چین سے بنوائے ہیں۔
بھارتی میڈیا میں آنے والی خبروں کے مطابق بی ایس ایف حکام نے پاکستان کو اپنے خدشات اور اعتراضات سے آگاہ کردیا ہے لیکن سرکاری ذرائع سے اب تک اس خبر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مارچ 2017ء میں واہگہ بارڈر کے نزدیک امرتسر میں 350 فٹ اونچا بھارتی جھنڈا لگایا تھا لیکن وہ ناقص مٹیریل استعمال ہونے کی وجہ سے وہ چند مہینوں کے اندر ہی پھٹ گیا اور بالآخر اسے واپس اتارنا پڑا۔ اس واقعے پر ساری دنیا میں بھارت کا خوب مذاق اُڑایا گیا۔ تاہم اب یوں لگتا ہے جیسے بھارت اپنی اسی بے عزتی کا بدلہ لینے کےلیے پاکستانی پرچم پر اعتراض کرنے میں مصروف رہے۔