جو کھیل کھیلا گیا اس میں عمران خان نے مہرے کا کردار ادا کیا سعد رفیق
وزرائے اعظم کو توہین آمیز انداز سے نکالنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، وزیر ریلوے
وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا ہے کہ جو کھیل کھیلا گیا ہے اس میں عمران خان نے مہرے کا کردار ادا کیا۔
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عوام نے 3 بار ووٹ دے کر نواز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا اور 2 بار نواز شریف کو غیر فطری طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا۔ عمران خان لاک ڈاؤن کریں، پی ٹی وی پر حملہ کریں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے توڑ کر اندر گھس جائیں تو اس کو بھی جمہوریت کہیں لیکن جب ہم جی ٹی روڈ سے گزر کر جانا چاہتے ہیں تو ان کی کپکپی ختم نہیں ہورہی، کہہ رہے ہیں کہ یہ جی ٹی روڈ سے جانا چاہتے ہیں تاکہ ادارے کو دباؤں میں لائیں، ہم کسی ادارے کو دباؤ میں نیں لانا چاہتے تاہم عوام کی عدالت ضرور لگے گی اور اس سے بڑی عدالت اللہ کی ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مکافات عمل کا آغاز ہوچکا ہے لیکن الزام لگانے والے کو سمجھ نہیں آرہی، بعض اوقات انسان کی کیفیت ہوجاتی ہے کہ وہ نہ سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے، یہی حالت عمران خان اور ان کے ہمنواؤں کی ہے، عمران خان کو سبق یاد کرایا گیا ہے کہ گالیاں دو، چور اور جعل ساز قرار دو تاکہ موجودہ قیادت کسی طرح ہٹ جائے اور ان کا راستہ صاف ہوجائے۔ نفرت کے جو بیج انہوں نے بوئے ہیں وہ انہیں بھی کاٹنا پڑیں گے اور ان کے ساتھ ہم بھی کاٹ رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی نے میثاق جمہوریت کیا تھا لیکن تیسرے کھلاڑی نے جس کو سیاست کی الف ب نہیں آتی آکر اسے ایک نفرت انگیز کھیل میں بدلنے کی پوری کوشش کی ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور کروڑوں ووٹر اپنے قائد کی نااہلی کے فیصلے سے نا تو اتفاق کرتے ہیں اور نہ فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ہم نے آئین اور قانون کے لیے فیصلے پر عمل کیا ہے۔ ہم اپنے قائد کا والہانا استقبال کریں گے اور ثابت کریں گے کہ نواز شریف کو پاکستانی عوام کے دلوں سے نکالانا نہیں جاسکتا اور نہ کوئی فتویٰ اور فیصلہ نواز شریف کو عوام کے دلوں سے نکال سکتا ہے اور نہ دور کرسکتا ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ وزرائے اعظم کو توہین آمیز انداز میں نکالنے کا عمل رکنا چاہیے، لوگ امنگوں سے ووٹ دیتے ہیں لہذا ان ووٹ کا احترام ہونا چاہیے۔جب صادق اور امین کا قصہ چل نکلا ہے تو یہ اصول سب پر لاگو ہونے چاہئیں، ہر وہ شخص جو طاقت ور ہے اور با اختیار ہے اس کو بھی صادق اور امین کی چھلنی سے گزرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے حکومت کرلی ہے اب اور دوسرے کام کرنے ہیں، پاکستان میں سیاست کی سمت سیدھی کرنے پڑے گی اور لوگوں کے ووٹ کے ساتھ مذاق کی اجازت نہیں دینی ہوگی، جو آج عدالتی فیصلے کے بعد خوشی مناتے ہیں ان سے التجا ہے کہ آپ کی باری پر ہم نہ مٹھائی کھائیں گے اورنہ بغلیں بجائیں گے، ہمارے ٹرک پر کرسی آپ کے لیے خالی رہے گی، ہماری سیاست اور تاریخ کا سبق ہے، جب بھی سیاستدان ایک دوسرے کو چور چور کہیں گے تو اس کے بعد کون بچائے گا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جو کھیل کھیلا گیا ہے اس میں عمران خان نے مہرے کا کردار ادا کیا ہے، ایک ایسا مہرا جو خود تو پٹ گیا ہے۔ چند روزہ اقتدار کے لیے انہوں نے پاکستان میں سیاست کا توازن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، اب اقتدار بھی انہیں شاید نہ ملے، سیاست کھیل نہیں ہے یہ بہت سنجیدہ کام ہے اور ریاست کو چلانا اس سے بھی سنجیدہ کام ہے، جو رویہ عمران خان نے اپنایا ہے وہ کھلنڈر پن ہے، اس میں شرارت اور جلن ہے۔
گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عوام نے 3 بار ووٹ دے کر نواز شریف کو وزیراعظم منتخب کیا اور 2 بار نواز شریف کو غیر فطری طریقے سے عہدے سے ہٹایا گیا۔ عمران خان لاک ڈاؤن کریں، پی ٹی وی پر حملہ کریں اور پارلیمنٹ ہاؤس کے جنگلے توڑ کر اندر گھس جائیں تو اس کو بھی جمہوریت کہیں لیکن جب ہم جی ٹی روڈ سے گزر کر جانا چاہتے ہیں تو ان کی کپکپی ختم نہیں ہورہی، کہہ رہے ہیں کہ یہ جی ٹی روڈ سے جانا چاہتے ہیں تاکہ ادارے کو دباؤں میں لائیں، ہم کسی ادارے کو دباؤ میں نیں لانا چاہتے تاہم عوام کی عدالت ضرور لگے گی اور اس سے بڑی عدالت اللہ کی ہے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ مکافات عمل کا آغاز ہوچکا ہے لیکن الزام لگانے والے کو سمجھ نہیں آرہی، بعض اوقات انسان کی کیفیت ہوجاتی ہے کہ وہ نہ سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے، یہی حالت عمران خان اور ان کے ہمنواؤں کی ہے، عمران خان کو سبق یاد کرایا گیا ہے کہ گالیاں دو، چور اور جعل ساز قرار دو تاکہ موجودہ قیادت کسی طرح ہٹ جائے اور ان کا راستہ صاف ہوجائے۔ نفرت کے جو بیج انہوں نے بوئے ہیں وہ انہیں بھی کاٹنا پڑیں گے اور ان کے ساتھ ہم بھی کاٹ رہے ہیں۔ مسلم لیگ(ن) اور پی پی پی نے میثاق جمہوریت کیا تھا لیکن تیسرے کھلاڑی نے جس کو سیاست کی الف ب نہیں آتی آکر اسے ایک نفرت انگیز کھیل میں بدلنے کی پوری کوشش کی ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور کروڑوں ووٹر اپنے قائد کی نااہلی کے فیصلے سے نا تو اتفاق کرتے ہیں اور نہ فیصلے کو قبول کرتے ہیں تاہم ہم نے آئین اور قانون کے لیے فیصلے پر عمل کیا ہے۔ ہم اپنے قائد کا والہانا استقبال کریں گے اور ثابت کریں گے کہ نواز شریف کو پاکستانی عوام کے دلوں سے نکالانا نہیں جاسکتا اور نہ کوئی فتویٰ اور فیصلہ نواز شریف کو عوام کے دلوں سے نکال سکتا ہے اور نہ دور کرسکتا ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ وزرائے اعظم کو توہین آمیز انداز میں نکالنے کا عمل رکنا چاہیے، لوگ امنگوں سے ووٹ دیتے ہیں لہذا ان ووٹ کا احترام ہونا چاہیے۔جب صادق اور امین کا قصہ چل نکلا ہے تو یہ اصول سب پر لاگو ہونے چاہئیں، ہر وہ شخص جو طاقت ور ہے اور با اختیار ہے اس کو بھی صادق اور امین کی چھلنی سے گزرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے حکومت کرلی ہے اب اور دوسرے کام کرنے ہیں، پاکستان میں سیاست کی سمت سیدھی کرنے پڑے گی اور لوگوں کے ووٹ کے ساتھ مذاق کی اجازت نہیں دینی ہوگی، جو آج عدالتی فیصلے کے بعد خوشی مناتے ہیں ان سے التجا ہے کہ آپ کی باری پر ہم نہ مٹھائی کھائیں گے اورنہ بغلیں بجائیں گے، ہمارے ٹرک پر کرسی آپ کے لیے خالی رہے گی، ہماری سیاست اور تاریخ کا سبق ہے، جب بھی سیاستدان ایک دوسرے کو چور چور کہیں گے تو اس کے بعد کون بچائے گا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جو کھیل کھیلا گیا ہے اس میں عمران خان نے مہرے کا کردار ادا کیا ہے، ایک ایسا مہرا جو خود تو پٹ گیا ہے۔ چند روزہ اقتدار کے لیے انہوں نے پاکستان میں سیاست کا توازن خراب کرنے کی کوشش کی ہے، اب اقتدار بھی انہیں شاید نہ ملے، سیاست کھیل نہیں ہے یہ بہت سنجیدہ کام ہے اور ریاست کو چلانا اس سے بھی سنجیدہ کام ہے، جو رویہ عمران خان نے اپنایا ہے وہ کھلنڈر پن ہے، اس میں شرارت اور جلن ہے۔