کراچی میں فائرنگ سے مزید12افراد ہلاک قیوم آباد چورنگی کے قریب بم دھماکا

لیاری، کھارادر، بن قاسم ، ڈاکس اور دیگر علاقوں میں ہوئی، سیاسی کارکن و پولیس اہلکار قتل

کراچی :قیوم آباد کے علاقے میں دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل کا عملہ سوئی گیس کنٹرول سسٹم کا معائنہ کررہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

شہر میں قتل غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات مسلسل جاری ہیں، پیر کو بھی سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور2 پولیس اہلکاروں سمیت12 ہلاک اور15 افراد زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کے واقعات سہراب گوٹھ احسن آباد، صفورہ گوٹھ، قائد آباد لیبر کالونی، کھارادر، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، بن قاسم ٹائون اور ڈاکس کے علاقوں میں پیش آئے۔

تفصیلات کے مطابق سہراب گوٹھ کے علاقے احسان آباد پولیس چوکی کی حدود میں اﷲ بخش گوٹھ سوسائٹی کے دفتر پرموٹر سائیکلوں پر سوار 4 سے 5 نامعلوم مسلح ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں دفتر میں بیٹھے ہوئے6 افراد زخمی ہو گئے۔ انھیں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں 3 افراد دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔ ڈی ایس پی سہراب گوٹھ قمر احمد نے ایکسپریس کو بتایا کہ سہراب گوٹھ کے علاقے احسن آباد پولیس چوکی کی حدود میں اﷲ بخش گوٹھ سوسائٹی کا دفتر قائم ہے جہاں شہری اپنی شکایات اور مسائل حل کرانے آتے ہیں۔ جس وقت دفتر میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہاں کچھ عام شہری اور سیاسی جماعت کے کارکن موجود تھے۔

ڈی ایس پی سہراب گوٹھ نے بتایا کہ فائرنگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت عدنان ، شاکر اور وقاص کے نام سے ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں عارف حسین ، ہمایوں اور ٖظفر شامل ہیں۔ ایس ایچ او تھانہ سہراب گوٹھ محمد نعیم خان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول عدنان اور وقاص اﷲ بخش سوسائٹی کے دفتر میں ملازمت کرتے تھے۔ عدنان گلشن معمار، وقاص لانڈھی گلستان کالونی اور شاکر احسن آباد کے قریب کسی گوٹھ کا رہائشی تھا۔ انھوں نے بتایا کہ مقتول شاکر متحدہ آرگنائزنگ کمیٹی کا ممبر تھا۔ حملہ آوروں نے کلاشنکوف ، 9ایم ایم پستول اور ٹی ٹی پستول سے فائرنگ کی ہے جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے کلاشنکوف کے12، نائن ایم ایم پستول اور ٹی ٹی کے 10سے زائد خالی خول برآمد کر لیے ہیں۔ صفورہ چورنگی کے قریب نجی اسپتال کی گلی میں نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے ایک شخص کو قتل کردیا جبکہ ملزمان موقع پر سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایس ایچ او تھانہ سچل اظہر اقبال نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول کی شناخت 40 سالہ قاری عاصم ولد اکبر کے نام سے ہوئی ہے۔

مقتول یونیورسٹی روڈ پر واقع جوہر کمپلیکس اپارٹمنٹ کا رہائشی تھا اور بچوں کو دینی تعلیم اور قران شریف پڑھایا کرتا تھا۔ فوری طور قتل کی وجوہات سامنے نہیں آسکیں تاہم پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ اہلسنت و الجماعت کے ترجمان مولانا اکبر سعید فاروقی نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول قاری عاصم ان کا ہمدرد تھا۔ انھوں نے مقتول قاری عاصم کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے اہلسنت و الجماعت کے کارکنوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو فل الفور گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لانڈھی نمبر22 سیکٹرF-2 لیبر کالونی میں کریانہ اسٹور کے قریب نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے قائد آباد تھانے کے اے ایس آئی40 سالہ ذوالفقار علی ولد احمد علی کو فائرنگ کر کے قتل کردیا جس کی لاش جناح اسپتال پہنچائی گئی۔ ڈی ایس پی قائد آباد افتخار لودھی نے بتایا کہ مقتول اے ایس آئی لیبر کالونی کا ہی رہائشی تھا اور اسے گھر کے پاس ہی ٹارگٹ کیا گیا۔ مقتول کو جسم پر 6 گولیاں لگیں، وہ علاقے میں انٹیلی جنس ڈیوٹی پر مامور تھا۔

مقتول اے ایس آئی ذوالفقار شادی شدہ اور3 بچوں کا باپ تھا ، مقتول کی نماز جنازہ پورے اعزاز کے ساتھ پولیس کمپلیکس سعود آباد ہیڈ کوارٹرز ملیر میں ادا کی گئی جس کے بعد میت فیصل آباد روانہ کردی گئی ۔ ابوالحسن اصفہانی روڈ عباس ٹائون کے قریب واقع علی ٹائون کے نالے سے2 افراد کی لاش ملیں جنھیں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ ایک شخص کی شناخت37 سالہ اسماعیل ولد عبدالغنی کے نام سے ہوئی ہے جو سکندر گوٹھ کا رہائشی اور پیپلز پارٹی ڈسٹرکٹ ایسٹ کا کارکن تھا۔ مقتول اسماعیل اتوار کی شام سے لاپتہ تھا ، بعدازاں مقتول کی نماز جنازہ سکندر گوٹھ میں ادا کی گئی اور اسے میٹروول میں واقع قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس موقع پر سکندر گوٹھ کے رہائشیوں کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا ۔ کھارادر کے علاقے بانٹوا گلی دستگیر منزل کے قریب موٹر سائیکل پر سوار6 مسلح ملزمان نے ہائی روف گاڑی CP3494 میں سوار33 سالہ شخص عمران ولد یونس کوفائرنگ کرکے قتل کردیا ، فائرنگ سے سیکیورٹی گارڈ اعجاز ولد فضل بھی زخمی ہوا جسے سول اسپتال پہنچایا گیا۔

ملزمان گاڑی میں 3 تھیلوں میں رکھے6 لاکھ 80 ہزار روپے لوٹ کرفرار ہوگئے۔ کھارادر پولیس کے مطابق مقتول عمران کا نیو روبی سینٹر میں کرنسی تبدیل کر نے کا کاروبار ہے۔ وہ گھر گھر جاکرلوگوں سے پرانے نوٹ لیکر انھیں کیمیکل سے واش کرنے کے بعد پیک کرکے ہار بناکر فروخت کرتا تھا۔ مقتول عمران گلشن اقبال کا رہائشی ہے ، پولیس نے فرقان احمد کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ 38/13 درج کر کے تفتیش شروع کردی ہے۔ بن قاسم ٹائون نصیر آباد پولیس کی حدود میں اﷲ بخش حمایتی گوٹھ میں قائم پرانی لائبریری سے ایک لاش برآمد ہوئی جسے سر پر ایک گولی مار کر قتل کیا گیا۔ نصیر آباد پولیس چوکی کے انچارج اے ایس آئی لونگ خان نے ایکسپریس کو بتایا مقتول کی شناخت26 سالہ حضرت عمر ولد امیر محمد خان نے نام سے ہوئی ہے۔ مقتول کا آبائی تعلق پشین سے ہے، اسکے کپڑوں سے نقد رقم ، ڈرائیونگ لائسنس اور قومی شناختی کارڈ پولیس کو ملا ہے ۔ مقتول کے ہاتھ پر گھڑی اور انگوٹھی بھی تھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعہ ڈکیتی کا نہیں۔




شیر شاہ پل کے نیچے ندی سے18سالہ نامعلوم نوجوان کی 10روز سے زائد پرانی لاش ملی جسے ضابطے کی کارروائی کے لیے سول اسپتال پہنچایا گیا۔ ایس ایچ او تھانہ ڈاکس آصف جاکھرانی نے بتایا کہ مقتول کو گلے میں پھندا لگا کر قتل کیا گیا ہے۔ فائرنگ کے دیگر واقعات میں لیاری جنرل اسپتال کے قریب فائرنگ سے8 سالہ بچی ، لیاری کے علاقے میں رزاق حسین اور لی مارکیٹ دودھ منڈی میں 45سالہ عابد علی زخمی ہو گیا ۔گلبہار کے علاقے ایک نمبر پاسبان محلہ میں ویڈیو شاپ پر بیٹھے ہوئے 40 سالہ سید مختار علی ولد سید بنیاد علی کو موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول پولیس ہیڈ کانسٹیبل اور سینٹرل پولیس آفس (سی پی او) میں اکاؤنٹس برانچ میں تعینات تھا۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کی علاقے میں مختار ویڈیو شاپ کے نام سے دکان تھی جبکہ مقتول کے بھائی سید گوہر علی کو بھی 2 سال قبل پٹیل پاڑہ کے علاقے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا تھا ۔ سولجر بازار کے علاقے نمائش چورنگی اور گرومندر کے درمیان موٹر سائیکل پر جانے والے 2 سگے بھائیوں 42 سالہ سلیم شاہ اور اس کے چھوٹے بھائی 32 سالہ اکرم شاہ ولد سید احسان الدین کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا اور موقع سے فرار ہوگئے۔ دونوں بھائی سڑک پر خون میں لت پت تڑپتے رہے ، بعدازاں انھیں فوری طبی امداد کے لیے جناح اور سول اسپتال لیجایا گیا ۔

جہاں ڈاکٹر ان کی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ زخمی بھائیوں کی لکی اسٹار کے قریب اسپیئر پارٹس کی دکان ہے جبکہ وہ صدر کے رہائشی بتائے جاتے ہیں۔ گارڈن کے علاقے چڑیا گھر چوک کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے عبدالقدیر اور ریحان ، گلشن اقبال کے علاقے بلاک 4 میں25 سالہ آصف، پیر آباد کے علاقے فرنٹیئر کالونی میں 50 سالہ قمر الدین ، پرانی سبزی منڈی کے قریب اقبال حسین جبکہ ناظم آباد فلائی اوور کے قریب 50 سالہ یامین ولد عبدالشکور زخمی ہوگیا۔ علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق یامین سے ڈاکو بھاری مالیت کا سونا چھین کر فرار ہوئے ہیں اور مزاحمت پر ٹانگ پر گولی مار کر زخمی کر دیا ۔نمائش چورنگی کے قریب فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے 43 سالہ سلیم شاہ نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا جبکہ ڈاکٹر مقتول کے چھوٹے بھائی اکرم شاہ کی جان بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔

قیوم آباد چورنگی کے قریب سوئی گیس کنٹرول سسٹم کے ساتھ نصب بم خوفناک دھماکے سے پھٹ گیا جس کی آواز میلوں دور تک سنائی دی، خوش قسمتی سے گیس کنٹرول سسٹم کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور علاقہ بہت بڑی تباہی سے بچ گیا۔

دھماکے کی آواز سن کر پولیس ، رینجرز اور امدادی جماعتوں کے کارکنان موقع پر پہنچ گئے جبکہ دھماکے سے ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوگیا۔ دھماکا پیر کی شب قیوم آباد چورنگی کے قریب واقع قیوم آباد نالے سے متصل سوئی گیس کنٹرول سسٹم کے قریب ہوا جس کی گونج میلوں دور تک سنائی دی ، دھماکے کے قریب موجود پیٹرول پمپ اور ڈیفنس تھانے سمیت قریبی عمارتیں لرز گئیں۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور پورے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے کر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا۔

ایس ایس پی کلفٹن ناصر آفتاب ، ایس ایس پی سی آئی ڈی انویسٹی گیشن مظہر مشوانی اور علاقہ ڈی ایس پی الطاف حسین نے جائے وقوع پر سوئی گیس کنٹرول سسٹم کا معائنہ کیا جہاں تمام لائنیں درست تھیں اور گیس سپلائی جاری تھی۔ بعدازاں ناصر آفتاب نے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ ملنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد سوئی گیس کنٹرول سسٹم کو تباہ کرنے چاہتے تھے اور اس مقصد کے لیے انھوں نے اس کے قریب بم نصب کیا تھا جس میں 200 گرام ہائی ایکسپلوزیو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ اس طرح کی کارروائیاں کر کے دہشت گرد شہر میں خوف و ہراس پھیلانا چاہتے جبکہ اس بات پر بھی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ دھماکا سوئی گیس کنٹرول سسٹم کو تباہ کرنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دہشت گردوں نے بم ٹین کے ڈبے میں بنایا تھا جس میں ٹائمر ڈایوئس استعمال کی گئی تھی جبکہ پھٹنے والے بم میں بال بیرنگ یا دیگر اشیا استعمال نہیں کی گئیں۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق بم دھماکا چند روز قبل نیپا چورنگی پر سوئی گیس کی لائن کو نشانہ بنائے جانے کے دوران کیے جانے والے بم دھماکے سے مماثلت رکھتا ہے۔ دہشت گرد بلوچستان کی طرز پر کراچی میں بھی سوئی گیس کی اہم لائنوں کو تباہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ شہر میں امن و امان کے ابتر صورتحال کے ساتھ ایسی کارروائیوں سے بھی خوف و ہراس پھیلایا جا سکے۔ دریں اثنا سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان عنایت اﷲ کے مطابق قیوم آباد کے نزدیک گیس کنٹرول سسٹم کو تخریب کاروں نے کریکر کے ذریعے نشانہ بنایا ، دھماکے سے ٹی بی ایس کنٹرول سسٹم کی چھت ، حفاظتی جالیوں اور ڈیٹا ریکارڈ کو نقصان پہنچا ہے لیکن گیس پائپ لائن محفوظ رہی۔وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قیوم آباد میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور اعلیٰ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story