کینیڈا کا شہری پاکستانی الیکشن کمیشن کو کیسے چیلنج کر سکتا ہے سپریم کورٹ

، دوسرے ملک کا حلف اٹھانے والا پاکستان کا وفادار کیسے ہو سکتا ہے؟ چیف جسٹس افتخار چوہدری

ووٹر کی حیثیت سے آیا،قادری، حلف نامہ پڑھیں، جسٹس افتخار، یہ سوال نہیں بنتا،سربراہ منہاج القرآن ،سوال وہ ہے جو ہم کرینگے، عدالت فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی تحلیل کیلیے دائر آئینی پٹیشن کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار ڈاکٹر طاہر القادری کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے اور انھیں ہدایت کی کہ عدالت کو مطمئن کیا جائے کہ کینیڈا کا شہری الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کیسے چیلنج کر سکتا ہے؟۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے پیر کو تحریک منہاج القرآن کے سربراہ کی درخواست کی ابتدائی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے آبزرویشن دی کہ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ کیا کسی دوسرے ملک کیساتھ وفاداری کا حلف اٹھانے والے شخص کو18کروڑ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ اور الیکشن کمیشن پر انگلی اٹھانے کا حق حاصل بھی ہے یا نہیں؟۔ سماعت شروع ہوئی تو طاہر القادری نے وکلا تحریک اور چیف جسٹس کی جدوجہد پرگفتگوکرنا چاہی لیکن چیف جسٹس نے انھیں کیس پر بات کرنے کی ہدایت کی۔

آئی این پی کے مطابق طاہر القادری نے خود دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں یہ میری پہلی حاضری ہے، میں نے عدلیہ کی بحالی میں حصہ لیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ باقی باتیں چھوڑیں، اپنے کیس کی بات کریں، پہلے اس پر مطمئن کریں کہ پٹیشن دائر کرنے کیلیے آپکا کیا قانونی جواز ہے؟ کیا کینیڈا کا شہری پاکستان کی شہریت بھی رکھ سکتا ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پٹیشن قابل پذیرائی ہے یا نہیں، اسکا فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست کی سماعت کیلیے لازمی ہے کہ درخواست گزار کا حق شنوائی مسلمہ ہو۔ انھوں نے طاہر القادری سے کہا کہ پہلے اپنا حق دعوٰی ثابت کریں، آپ کا کونسا مفاد یا حق متاثر ہوا، کیا آپ ایک مذہبی جماعت کے سربراہ یا شہری کی حیثیت سے عدالت میں آئے ہیں؟ آئین نے اس عدالت کو بنیادی حقوق کے اطلاق کا حق دیا ہے لیکن پہلے آپکی حیثیت کا تعین کرنا پڑے گا۔




اْنہوں نے جب کینیڈا کی شہریت کا حلف اْٹھا لیا ہے تو وہ کس طرح پاکستان کے آئینی ادارے یعنی الیکشن کمیشن کی تشکیل کو چیلنج کر سکتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے3سوالوں پر دلائل طلب کیے۔ پہلا سوال کہ کیا آپکو پٹیشن کا حق حاصل ہے؟ دوسرا سوال کیا آپ ابتک کینیڈین شہری ہیں یا نہیں؟ تیسرا سوال کینیڈین شہری ہوتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف پٹیشن کیسے دائرکی جا سکتی ہے؟ ۔ طاہر القادری نے کہا کہ وہ پاکستان کے شہری ہیں اور اس حیثیت میں عدالت سے رجوع کیا جبکہ وہ کینیڈا کے بھی شہری ہیں اور 2005 میں پارلیمنٹ سے مستعفی ہو نے کے بعد غیر ملکی شہریت حاصل کی۔ چیف جسٹس نے ایک اور سوال اٹھایا کہ کیا انھیں پاکستان میں جان کا خطرہ تھا یا کسی اور وجہ سے غیر ملکی شہریت حاصل کی؟ اور کیا وہ صرف کینیڈا کے شہری ہیں یا قومیت بھی تبدیل ہو چکی ہے؟۔

طاہر القادری نے بتایا کہ انھیں بین الاقوامی مذہبی اسکالر ہونے کی وجہ سے کینیڈا کی شہریت دی گئی اور اسکی دستاویز وہ پیش کر دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب نیشنلٹی تبدیل ہو تی ہے تو نئے ملک کے ساتھ وفاداری کا حلف اٹھانا پڑتا ہے، کسی اور ملک کے ساتھ حلف وفاداری کا معاملہ بہت اہم ہے، دہری شہریت کا حامل شخص پارلیمنٹ کا رکن نہیں بن سکتا۔ آئی این پی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ ایک چیز واضح ہے کہ آپ ایک عرصے سے کینیڈا کے شہری ہیں، آرٹیکل 63 کے تحت آپ کے پارلیمنٹ جانے پر بھی پابندی ہے، طاہر القادری نے کہا دہری شہریت اور پارلیمنٹ کے لیے اہلیت دو الگ ایشوز ہیں، وہ الیکشن نہیں لڑ سکتے لیکن قانون نے انکی شہریت پر کوئی پابندی نہیں لگائی۔ عدالت نے کینیڈا کی شہریت کیلیے اٹھایا گیا وفاداری کا حلف پڑھنے کی ہدایت کی جس پر طاہر القادری نے کہا کہ حلف کی کاپی اس وقت ان کے پاس نہیں۔ آئی این پی کے مطابق طاہر القادری نے جواب دیا کہ یہ کوئی سوال ہی نہیں بنتا۔

جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ سوال وہ ہے جو ہم پوچھیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے حلف پڑھ کر سنایا اور کہا کہ آپ اٹھائے گئے سوالات کا آج مفصل جواب دیں۔ وفاداری کا حلف اٹھائے بغیر دوسرے ملک کے شہری نہیں بن سکتے، اگر میں بطور چیف جسٹس کسی اور ملک کاحلف اٹھا لوں تو چیف جسٹس نہیں رہوں گا۔ سپریم کورٹ نے وہ نوٹیفکیشن بھی طلب کر لیا جس کے تحت کینیڈا سمیت کچھ ملکوں کی شہریت حاصل کرنے والوں کو پاکستان کی شہریت بھی جاری رکھنے کی اجازت ہے۔ ثنا نیوز کے مطابق عدالت نے طاہر القادری کو کینیڈا کی شہریت کا سرٹیفکیٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔ بی بی سی کے مطابق عدالت نے طاہر القادری سے ایسا نوٹیفکیشن بھی طلب کر لیا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی پاکستانی جس نے دوسرے ملک کی شہریت حاصل کی ہو، کس طرح سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن دائر کر سکتا ہے۔

اٹارنی جنرل عرفان قادر نے طاہر القادری کا دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پٹیشن دائر کرنے کے مجاز ہیں، قانون میں کوئی ممانعت نہیں۔ عدالت کو اعتراض ہے تو پھر قانون کے خلاف عدالتی نوٹس لیا جائے، درخواست دینے کے لیے حیثیت کا تعین ضروری نہیں۔ آئی این پی کے مطابق عرفان قادر نے کہا کہ طاہر القادری کی درخواست پر اعتراض مشکل ہے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اس عدالت سے کوئی غیر ملکی بھی رجوع کر سکتا ہے لیکن درخواست کی نوعیت کو دیکھنا پڑتا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ایک غیر ملکی کو اس ملک کے سرکاری معاملات عدالتوں میں لانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر میں کسی دوسرے ملک کا شہری ہوں تو پھر میں اس ملک کی پارلیمنٹ پر عدم اعتماد کیسے کر سکتا ہوں۔ آپ پاکستان کے وفادار ہی نہیں۔ آپ کی وفاداری کسی دوسرے ملک کیلیے ہے، شہریت کے بعد وفاداری کا حلف اٹھانا ہوتا ہے۔ پارلیمنٹ کی اہلیت پر سوال اٹھانے والوں کی اہلیت دیکھیں گے، پارلیمنٹ کیلیے نااہل شخص ملک کا وفادار کیسے ہو سکتا ہے۔عدالت نے مزید سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ یہ کیس سب سے پہلے سنا جائے گا۔
Load Next Story