نوازشریف کا قافلہ لاہور کی جانب رواں دواں
نوازشریف کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور دیگر پارٹی رہنماؤں نے پنجاب ہاؤس سے رخصت کیا۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کا قافلہ لاہور کی جانب رواں دواں ہے لیکن کارکنوں کا جم غفیر ہونے کی وجہ سے منٹوں کا سفر گھنٹوں میں طے ہو رہا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ریلی کو آج صبح 10 بجے پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما پنجاب ہاؤس سے نکلے۔
روانگی سے قبل نواز شریف کی سلامتی کے لیے 5 بکروں کا صدقہ دیا گیا جبکہ صدر ممنون حسین اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی انہیں فون کر کے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر خیبر پختونخوا سمیت (ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو رخصت کیا جب کہ پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، آصف کرمانی اور طلال چوہدری نواز شریف کے ساتھ قافلے میں شامل ہیں۔
روانگی سے قبل نواز شریف نے وزرا کو ہدایت کی کہ شاہد خاقان پارٹی کے مخلص اور دیرینہ کارکن ہیں، وزرا اور پارٹی رہنما ان سے مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے شاہد خاقان عباسی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ملک کے وزیراعظم ہیں، ہم نے 4 سال پہلےجو سفر شروع کیا اُسے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے اور جہاں میں نے کام چھوڑا وہاں سے کام کو مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں.
نوازشریف نے کہا کہ تمام وزارتوں کی براہ راست نگرانی کر کے منصوبے جلد مکمل کریں۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف پنجاب کی جان اور پاکستان کی شان ہیں، انہوں نے پنجاب کو رول ماڈل بنایا ہے لیکن اب بھی انہیں مزید کام کرنے ہیں۔
ایکسپریس چوک سے روانگی کے بعد نوازشریف کے قافلے کو مجاہد پلازہ بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد پر استقبالیہ دیا گیا جس کے بعد ریلی مری روڈ پر شمس آباد، سکستھ روڈ، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینما، کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزرے گی، ان تمام مقامات پر ریلی کواستقبالیہ دیا جائے گا۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مری روڈ سے ملحقہ تمام سڑکیں، پیٹرول پمپ اور دکانیں بھی مکمل طور پر بند کرا دی گئی ہیں۔
مریڑچوک، کچہری چوک سے ریلی ٹی چوک جائے گی اور وہاں سے روات سٹی پہنچے گی، اس کے بعد ریلی جی ٹی روڈ سے مندرہ، گوجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف کی قیادت میں ریلی نے آج رات جہلم پہنچنا تھا تاہم ریلی میں بڑی تعداد میں شرکاء کی موجودگی کے باعث نواز شریف آج پنجاب ہاؤس میں ہی قیام کریں گے۔
ریلی کے روٹ پر اسلام آباد پولیس، اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کے 2500 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ ریلی کی فیض آباد تک سیکیورٹی کی ذمہ داری اسلام آباد پولیس کی ہوگی، اس کے بعد پنجاب پولیس سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
ایمرجنسی صورتحال میں راولپنڈی میں 4 ہیلی پیڈ بھی بنا دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے 11 اگست تک لاہور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی ہے۔
دوسری جانب نوازشریف کی ریلی کے موقع پرٹریفک پولیس کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے جڑواں شہروں کے عام لوگوں کوشدید دشواری کاسامناکرنا پڑا۔ متبادل راستوں کاٹریفک پلان بھی ریلی سے ایک رات قبل تاخیر سے جاری کیا گیا جس سے لوگوں کو آگہی بھی نہ مل سکی جس کی وجہ سے بدھ کی صبح سرکاری و نجی دفاترمیں اپنی ڈیوٹیوں پرجانے والے ملازمین اورہستپالوں میں اپنے مریض لیجانے والے لوگوں کوخاص طورپرشدیدمشکلات کاسامناکرنا پڑا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کی قیادت میں ریلی کو آج صبح 10 بجے پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے لاہور کے لیے روانہ ہونا تھا لیکن ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کے بعد سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما پنجاب ہاؤس سے نکلے۔
روانگی سے قبل نواز شریف کی سلامتی کے لیے 5 بکروں کا صدقہ دیا گیا جبکہ صدر ممنون حسین اور نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی انہیں فون کر کے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر خیبر پختونخوا سمیت (ن) لیگی قیادت نے نوازشریف کو رخصت کیا جب کہ پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، آصف کرمانی اور طلال چوہدری نواز شریف کے ساتھ قافلے میں شامل ہیں۔
روانگی سے قبل نواز شریف نے وزرا کو ہدایت کی کہ شاہد خاقان پارٹی کے مخلص اور دیرینہ کارکن ہیں، وزرا اور پارٹی رہنما ان سے مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے شاہد خاقان عباسی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ ملک کے وزیراعظم ہیں، ہم نے 4 سال پہلےجو سفر شروع کیا اُسے پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے اور جہاں میں نے کام چھوڑا وہاں سے کام کو مزید تیز رفتاری سے آگے بڑھائیں.
نوازشریف نے کہا کہ تمام وزارتوں کی براہ راست نگرانی کر کے منصوبے جلد مکمل کریں۔ نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف پنجاب کی جان اور پاکستان کی شان ہیں، انہوں نے پنجاب کو رول ماڈل بنایا ہے لیکن اب بھی انہیں مزید کام کرنے ہیں۔
ایکسپریس چوک سے روانگی کے بعد نوازشریف کے قافلے کو مجاہد پلازہ بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد پر استقبالیہ دیا گیا جس کے بعد ریلی مری روڈ پر شمس آباد، سکستھ روڈ، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینما، کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزرے گی، ان تمام مقامات پر ریلی کواستقبالیہ دیا جائے گا۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر مری روڈ سے ملحقہ تمام سڑکیں، پیٹرول پمپ اور دکانیں بھی مکمل طور پر بند کرا دی گئی ہیں۔
مریڑچوک، کچہری چوک سے ریلی ٹی چوک جائے گی اور وہاں سے روات سٹی پہنچے گی، اس کے بعد ریلی جی ٹی روڈ سے مندرہ، گوجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے۔ نواز شریف کی قیادت میں ریلی نے آج رات جہلم پہنچنا تھا تاہم ریلی میں بڑی تعداد میں شرکاء کی موجودگی کے باعث نواز شریف آج پنجاب ہاؤس میں ہی قیام کریں گے۔
ریلی کے روٹ پر اسلام آباد پولیس، اسپیشل برانچ اور حساس اداروں کے 2500 سے زائد اہلکار تعینات ہیں۔ ریلی کی فیض آباد تک سیکیورٹی کی ذمہ داری اسلام آباد پولیس کی ہوگی، اس کے بعد پنجاب پولیس سیکیورٹی فراہم کرے گی۔
ایمرجنسی صورتحال میں راولپنڈی میں 4 ہیلی پیڈ بھی بنا دیے گئے ہیں۔ دوسری جانب پنجاب حکومت نے 11 اگست تک لاہور سے راولپنڈی تک جی ٹی روڈ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی ہے۔
دوسری جانب نوازشریف کی ریلی کے موقع پرٹریفک پولیس کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے جڑواں شہروں کے عام لوگوں کوشدید دشواری کاسامناکرنا پڑا۔ متبادل راستوں کاٹریفک پلان بھی ریلی سے ایک رات قبل تاخیر سے جاری کیا گیا جس سے لوگوں کو آگہی بھی نہ مل سکی جس کی وجہ سے بدھ کی صبح سرکاری و نجی دفاترمیں اپنی ڈیوٹیوں پرجانے والے ملازمین اورہستپالوں میں اپنے مریض لیجانے والے لوگوں کوخاص طورپرشدیدمشکلات کاسامناکرنا پڑا۔