احتجاج کے گرد و باد میں جاری سیاسی سرگرمیاں
عام انتخابات سے جُڑے معاملات نے سیاسی فضاء کو تحفظات اور شکوک و شبہات سے آلودہ کردیا ہے۔
KARACHI:
شہرِ قائد میں سیاسی سرگرمیاں حکومت مخالف احتجاج میں ڈھلی ہوئی نظر آتی ہیں۔کبھی علامتی بھوک ہڑتال، کہیں ریلی، کسی جگہ دھرنا تو کہیں پر مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
عام انتخابات سے جُڑے معاملات نے سیاسی فضاء کو تحفظات اور شکوک و شبہات سے آلودہ کردیا ہے۔ ایک طرف کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا کام مکمل ہونے کے قریب ہے، اور دوسری جانب پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی مخالف تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں اکٹھی ہو کر احتجاج کر رہی ہیں۔ اتوار کے دن سیاسی قایدین مزار قائد سے تبت سینٹر تک ہم آواز نظر آئے۔ انھوں نے اپنے احتجاج کو عوامی مارچ کا نام دیا، جو کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل میں فوج کی عدم شمولیت اور سیاسی مداخلت کے خلاف تھا۔ اس مارچ میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف)، سنی تحریک، عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ، سندھ یونائٹیڈ پارٹی، نیشنل پیپلز پارٹی، مسلم لیگ شیر بنگال و دیگر جماعتوں کے راہ نما اور عوام شریک تھے۔
سیاسی راہ نماؤں کا کہنا تھاکہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کو شامل نہیں کیاگیا اور یہ عمل سیاسی مداخلت کا شکار ہو رہا ہے، جسے بند نہ کیا گیا، تو انتخابی فہرستیں تسلیم نہیں کی جائیں گی۔ ان راہ نماؤں کاکہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا جارہا، الیکشن کمیشن فی الفور تمام سیاسی جماعتوں کے جائز مطالبات کو پورا کرے۔ عوامی مارچ کے شرکاء سے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی راہ نما شاہ اویس نورانی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، تحریک انصاف کے سید حفیظ الدین، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا محمد غیاث، سنی تحریک کے مطلوب اعوان، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے شاہ محمد شاہ، نیشنل پیپلزپارٹی کے اسلم گجر اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر کارکنوں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
شاہ اویس نورانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے عوام سے ان کا سب کچھ چھین لیا ہے، الیکشن کمیشن کا عملہ سازشوں کا شکار ہو رہا ہے اور اس میں نادرا بھی ملوث ہے۔ کراچی میں علمائے کرام اور بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے، امن کے قیام میں ناکام وزیر اعلی فی الفور مستعفی ہوجائیں۔ اس موقع پر شرکاء سے محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہاکہ کراچی کو دہشت گردی اور غنڈہ گردی سے آزاد کراکے امن کاگہوارہ بنانے کا وقت آگیا ہے۔ شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور شہر سے جعلی مینڈیٹ کا خاتمہ ہوگا۔ انھوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر اس جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔ اگر ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو ہم آیندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
ن لیگ کے راہ نما سلیم ضیاء نے کہاکہ عوام نے ہمارا ساتھ دے کر ثابت کر دیا ہے کہ ووٹر لسٹوں کا مسئلہ عوامی مسئلہ ہے۔ عوام متحد ہیں اور کوئی بھی طاقت الیکشن کو ملتوی نہیں کرسکتی۔ چیف الیکشن کمشنر دہشت گردوں سے نہ ڈریں، تمام اپوزیشن جماعتیں فخر الدین جی ابراہیم کے ساتھ ہیں۔ مولانا محمد غیاث نے کہاکہ شہر کے پرامن لوگ بھتا خوری، دہشت گردی سے تنگ آچکے ہیں، ہم انھیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کرانا چاہتے ہیں۔
سید حفیظ الدین نے کہاکہ کراچی میں شفاف انتخابات ضروری ہیں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوں۔ الیکشن کمیشن اپوزیشن جماعتوں کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کرے۔ نسیم صدیقی نے اس موقع پر کہاکہ ووٹر فہرستوں کی درستی کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے، ایم کیوایم کے کارکنان ووٹر فہرستیں مرتب کررہے ہیں، جو دھاندلی کا واضح ثبوت ہے۔ مطلوب اعوان نے کہاکہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہا، شہر کے بیش تر علاقوں میں تصدیق کے لیے عملہ نہیں پہنچا ہے اور فوج کو اس میں شامل نہیں رکھا جارہا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن (سندھ) نے کراچی میں گھرگھر جاکر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا کام مکمل کرنے کے لیے مزید پانچ روزکی مہلت مانگ لی ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر انور محبوب کے مطابق اس ضمن میں مجموعی طور پر 95 فی صد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔
ہفتے کے دن سندھ کی سطح پر انتخابی اتحاد کا ایک اور فیصلہ سامنے آیا۔ ملک کی دس سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مسلم لیگ فنکشنل کے راہ نما جام مدد علی کی رہایش گاہ پر پی پی پی اور اس کے اتحادیوں کے مقابلے پر عام انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں فنکشنل لیگ، ن لیگ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، نیشنل پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے پاکستان، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، عوامی تحریک، سنی تحریک کے راہ نماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فنکشنل لیگ کے امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ کی سطح پر پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مشترکہ امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہاکہ عام انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کیا جائے اور نگراں حکومتیں تشکیل دی جائیں۔ ان کا کہنا تھاکہ موجودہ گورنروں کی موجودگی میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ اس لیے اس اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ انھیں ہٹاکر غیرجانب دار گورنر لائے جائیں۔ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیاکہ کراچی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فوج کی نگرانی میں ووٹر لسٹیں تیارکرائی جائیں اور فوری طور پر نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں۔
ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) نے بھی عام انتخابات کے لیے اپنے کارکنوں کو تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ن لیگ کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات علی اکبر گجر نے پچھلے ہفتے کراچی کے ضلع ملیر کے صوبائی حلقے 126 میں پارٹی کے دفتر کی افتتاحی تقریب کے دوران مقامی راہ نمائوں اور کارکنوں سے کہاکہ مسلم لیگ (ن) سندھ میں مضبوط ہو رہی ہے، حکم رانوں کی کرپشن، امن و امان کی خراب صورت حال اور بے روزگاری سے تنگ آئے عوام ن لیگ کی طرف دیکھ رہے ہیں، جو اقتدار میں آکر انھیں تمام مسائل اور مشکلات سے نجات دلا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کے بھرپور مینڈیٹ کے ساتھ ن لیگ مرکز سمیت چاروں صوبوں میں حکومت بنائے گی۔ انھوں نے پچھلے دنوں صوبائی میڈیا سیل میں پارٹی کے کارکنوں اور ذمے داروں پر مشتمل ایک وفد سے بات چیت بھی کی۔ اس دوران انھوں نے کہاکہ سندھ میں تبدیلی کی ہوائیںچلنا شروع ہوگئی ہیں، عوام کو سپنے دکھانے کی سیاست دم توڑ رہی ہے، سندھ کے محنت کش اور محب وطن عوام میاں محمد نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ن لیگ سندھ کی سطح پر خاصی فعال نظر آرہی ہے اور ہر اس جماعت کے ساتھ ہے، جو پیپلز پارٹی کے خلاف سیاسی جدوجہد میں مصروف ہے۔ پاکستان سنی تحریک کی جانب سے کارکنوں کی ٹارگیٹ کلنگ، قاتلوں کی عدم گرفتاری اور کراچی میں جاری بدامنی کے خلاف احتجاجی کیمپ کو چھے دن گزر گئے ہیں۔ پیر کے روز ن لیگ کے مرکزی راہ نما ظفراقبال جھگڑا اپنی پارٹی کی مقامی قیادت کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے کیمپ میں پہنچے۔ ان کے ساتھ سلیم ضیاء، عرفان اللہ خان مروت اور دیگر موجود تھے۔ ظفر اقبال جھگڑا نے کہاکہ کراچی میں کسی کی جان ومال محفوظ نہیں، حکومت سندھ فقط بیانات سے کام چلا رہی ہے۔ ن لیگ برسراقتدار آکر کراچی کو امن کا گہوارہ بنائے گی۔ اس موقع پر ن سنی تحریک کے رکن رابطہ کمیٹی شہزاد قادری، مطلوب اعوان و دیگر بھی موجود تھے، جنھوں نے اظہار یک جہتی کے لیے آنے والے رہ نماؤں کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعادہ کیاکہ دہشت گردی کے خلاف مل کر جدوجہد کریں گے۔
پچھلے ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر امیدواروں کی کام یابی کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ ان چاروں نو منتخب اراکین صوبائی اسمبلی کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے، جنھوں نے ضمنی انتخابات میں بلامقابلہ کام یابی حاصل کی ہے۔ صوبائی نشست 101 پر جمال احمد، پی ایس 103پر ندیم ہدایت ہاشمی، پی ایس 113کے لیے محمد علی راشد اور پی ایس 115پر ارشد عبد اللہ ضمنی انتخاب میں کام یاب قرار پائے ہیں۔
شہرِ قائد میں سیاسی سرگرمیاں حکومت مخالف احتجاج میں ڈھلی ہوئی نظر آتی ہیں۔کبھی علامتی بھوک ہڑتال، کہیں ریلی، کسی جگہ دھرنا تو کہیں پر مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
عام انتخابات سے جُڑے معاملات نے سیاسی فضاء کو تحفظات اور شکوک و شبہات سے آلودہ کردیا ہے۔ ایک طرف کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا کام مکمل ہونے کے قریب ہے، اور دوسری جانب پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کی مخالف تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں اکٹھی ہو کر احتجاج کر رہی ہیں۔ اتوار کے دن سیاسی قایدین مزار قائد سے تبت سینٹر تک ہم آواز نظر آئے۔ انھوں نے اپنے احتجاج کو عوامی مارچ کا نام دیا، جو کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق کے عمل میں فوج کی عدم شمولیت اور سیاسی مداخلت کے خلاف تھا۔ اس مارچ میں جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ن)، تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف)، سنی تحریک، عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ، سندھ یونائٹیڈ پارٹی، نیشنل پیپلز پارٹی، مسلم لیگ شیر بنگال و دیگر جماعتوں کے راہ نما اور عوام شریک تھے۔
سیاسی راہ نماؤں کا کہنا تھاکہ انتخابی فہرستوں کی تیاری میں فوج کو شامل نہیں کیاگیا اور یہ عمل سیاسی مداخلت کا شکار ہو رہا ہے، جسے بند نہ کیا گیا، تو انتخابی فہرستیں تسلیم نہیں کی جائیں گی۔ ان راہ نماؤں کاکہنا تھاکہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا جارہا، الیکشن کمیشن فی الفور تمام سیاسی جماعتوں کے جائز مطالبات کو پورا کرے۔ عوامی مارچ کے شرکاء سے جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی راہ نما شاہ اویس نورانی، جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، مسلم لیگ (ن) کے سلیم ضیاء، تحریک انصاف کے سید حفیظ الدین، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا محمد غیاث، سنی تحریک کے مطلوب اعوان، سندھ یونائٹیڈ پارٹی کے شاہ محمد شاہ، نیشنل پیپلزپارٹی کے اسلم گجر اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر کارکنوں کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
شاہ اویس نورانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والوں نے عوام سے ان کا سب کچھ چھین لیا ہے، الیکشن کمیشن کا عملہ سازشوں کا شکار ہو رہا ہے اور اس میں نادرا بھی ملوث ہے۔ کراچی میں علمائے کرام اور بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جارہا ہے، امن کے قیام میں ناکام وزیر اعلی فی الفور مستعفی ہوجائیں۔ اس موقع پر شرکاء سے محمد حسین محنتی نے اپنے خطاب میں کہاکہ کراچی کو دہشت گردی اور غنڈہ گردی سے آزاد کراکے امن کاگہوارہ بنانے کا وقت آگیا ہے۔ شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور شہر سے جعلی مینڈیٹ کا خاتمہ ہوگا۔ انھوںنے کہاکہ جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر اس جدوجہد کا آغاز کیا ہے۔ اگر ہمارے مطالبات منظور نہ ہوئے تو ہم آیندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔
ن لیگ کے راہ نما سلیم ضیاء نے کہاکہ عوام نے ہمارا ساتھ دے کر ثابت کر دیا ہے کہ ووٹر لسٹوں کا مسئلہ عوامی مسئلہ ہے۔ عوام متحد ہیں اور کوئی بھی طاقت الیکشن کو ملتوی نہیں کرسکتی۔ چیف الیکشن کمشنر دہشت گردوں سے نہ ڈریں، تمام اپوزیشن جماعتیں فخر الدین جی ابراہیم کے ساتھ ہیں۔ مولانا محمد غیاث نے کہاکہ شہر کے پرامن لوگ بھتا خوری، دہشت گردی سے تنگ آچکے ہیں، ہم انھیں حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے پر اس کی روح کے مطابق عمل کرانا چاہتے ہیں۔
سید حفیظ الدین نے کہاکہ کراچی میں شفاف انتخابات ضروری ہیں تاکہ عوام کے مسائل حل ہوں۔ الیکشن کمیشن اپوزیشن جماعتوں کو کرائی جانے والی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کرے۔ نسیم صدیقی نے اس موقع پر کہاکہ ووٹر فہرستوں کی درستی کے بغیر شفاف انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے، ایم کیوایم کے کارکنان ووٹر فہرستیں مرتب کررہے ہیں، جو دھاندلی کا واضح ثبوت ہے۔ مطلوب اعوان نے کہاکہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود الیکشن کمیشن اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہا، شہر کے بیش تر علاقوں میں تصدیق کے لیے عملہ نہیں پہنچا ہے اور فوج کو اس میں شامل نہیں رکھا جارہا۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن (سندھ) نے کراچی میں گھرگھر جاکر ووٹر لسٹوں کی تصدیق کا کام مکمل کرنے کے لیے مزید پانچ روزکی مہلت مانگ لی ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر انور محبوب کے مطابق اس ضمن میں مجموعی طور پر 95 فی صد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔
ہفتے کے دن سندھ کی سطح پر انتخابی اتحاد کا ایک اور فیصلہ سامنے آیا۔ ملک کی دس سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے مسلم لیگ فنکشنل کے راہ نما جام مدد علی کی رہایش گاہ پر پی پی پی اور اس کے اتحادیوں کے مقابلے پر عام انتخابات میں مشترکہ امیدوار سامنے لانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں فنکشنل لیگ، ن لیگ، جمعیت علمائے اسلام (ف)، جماعت اسلامی، نیشنل پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے پاکستان، سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، عوامی تحریک، سنی تحریک کے راہ نماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر فنکشنل لیگ کے امتیاز شیخ نے کہا کہ سندھ کی سطح پر پیپلز پارٹی اور اس کے اتحادیوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر مشترکہ امیدوار کھڑے کیے جائیں گے۔
انھوں نے کہاکہ عام انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کیا جائے اور نگراں حکومتیں تشکیل دی جائیں۔ ان کا کہنا تھاکہ موجودہ گورنروں کی موجودگی میں شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ اس لیے اس اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ انھیں ہٹاکر غیرجانب دار گورنر لائے جائیں۔ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیاکہ کراچی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فوج کی نگرانی میں ووٹر لسٹیں تیارکرائی جائیں اور فوری طور پر نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں۔
ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) نے بھی عام انتخابات کے لیے اپنے کارکنوں کو تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ ن لیگ کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات علی اکبر گجر نے پچھلے ہفتے کراچی کے ضلع ملیر کے صوبائی حلقے 126 میں پارٹی کے دفتر کی افتتاحی تقریب کے دوران مقامی راہ نمائوں اور کارکنوں سے کہاکہ مسلم لیگ (ن) سندھ میں مضبوط ہو رہی ہے، حکم رانوں کی کرپشن، امن و امان کی خراب صورت حال اور بے روزگاری سے تنگ آئے عوام ن لیگ کی طرف دیکھ رہے ہیں، جو اقتدار میں آکر انھیں تمام مسائل اور مشکلات سے نجات دلا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عوام کے بھرپور مینڈیٹ کے ساتھ ن لیگ مرکز سمیت چاروں صوبوں میں حکومت بنائے گی۔ انھوں نے پچھلے دنوں صوبائی میڈیا سیل میں پارٹی کے کارکنوں اور ذمے داروں پر مشتمل ایک وفد سے بات چیت بھی کی۔ اس دوران انھوں نے کہاکہ سندھ میں تبدیلی کی ہوائیںچلنا شروع ہوگئی ہیں، عوام کو سپنے دکھانے کی سیاست دم توڑ رہی ہے، سندھ کے محنت کش اور محب وطن عوام میاں محمد نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ن لیگ سندھ کی سطح پر خاصی فعال نظر آرہی ہے اور ہر اس جماعت کے ساتھ ہے، جو پیپلز پارٹی کے خلاف سیاسی جدوجہد میں مصروف ہے۔ پاکستان سنی تحریک کی جانب سے کارکنوں کی ٹارگیٹ کلنگ، قاتلوں کی عدم گرفتاری اور کراچی میں جاری بدامنی کے خلاف احتجاجی کیمپ کو چھے دن گزر گئے ہیں۔ پیر کے روز ن لیگ کے مرکزی راہ نما ظفراقبال جھگڑا اپنی پارٹی کی مقامی قیادت کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے کیمپ میں پہنچے۔ ان کے ساتھ سلیم ضیاء، عرفان اللہ خان مروت اور دیگر موجود تھے۔ ظفر اقبال جھگڑا نے کہاکہ کراچی میں کسی کی جان ومال محفوظ نہیں، حکومت سندھ فقط بیانات سے کام چلا رہی ہے۔ ن لیگ برسراقتدار آکر کراچی کو امن کا گہوارہ بنائے گی۔ اس موقع پر ن سنی تحریک کے رکن رابطہ کمیٹی شہزاد قادری، مطلوب اعوان و دیگر بھی موجود تھے، جنھوں نے اظہار یک جہتی کے لیے آنے والے رہ نماؤں کا شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اعادہ کیاکہ دہشت گردی کے خلاف مل کر جدوجہد کریں گے۔
پچھلے ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں صوبائی اسمبلی کی چار نشستوں پر امیدواروں کی کام یابی کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔ ان چاروں نو منتخب اراکین صوبائی اسمبلی کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے ہے، جنھوں نے ضمنی انتخابات میں بلامقابلہ کام یابی حاصل کی ہے۔ صوبائی نشست 101 پر جمال احمد، پی ایس 103پر ندیم ہدایت ہاشمی، پی ایس 113کے لیے محمد علی راشد اور پی ایس 115پر ارشد عبد اللہ ضمنی انتخاب میں کام یاب قرار پائے ہیں۔