مقامی سیاست پر قربتوں اور دوریوں کے سائے

سندھ میں قوم پرست جماعتوں کا مشترکہ امیدوار میدان میں لانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا نظر نہیں آرہا۔

حیدر آباد میں انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے۔ فوٹو : فائل

حیدرآباد میں قوم پرستوں کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، جس کا اندازہ ان جماعتوں کے بعض حالیہ اعلانات اور فیصلوں سے کیا جاسکتا ہے۔

دو ماہ قبل سندھ ترقی پسند پارٹی، عوامی تحریک اور سندھ یونائٹیڈ پارٹی نے مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تھا، پھر ن لیگ اور فنکشنل لیگ نے سندھ میں پیپلز پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے خلاف گرینڈ الائنس کا سفر شروع کیا اور پھر دوریوں کی ابتدا ہوئی۔ اب سندھ ترقی پسند پارٹی کے ڈاکٹر قادر مگسی نے ایک بار پھر بلامقابلہ چیئرمین منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس میں حیدرآباد کے حلقے پی ایس 47، قاسم آباد سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو یہ بات زیادہ محسوس کی گئی۔ اس طرح تینوں قوم پرست جماعتوں کا مشترکہ امیدوار میدان میں لانے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوتا نظر نہیں آرہا۔

ڈاکٹر قادر مگسی نے اپنے علاوہ پی ایس 50، ٹنڈو جام سے پارٹی کے نو منتخب سینئر وائس چئیرمین حیدر شاہانی، جب کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 221 سے ڈاکٹر رجب علی میمن کے امیدوار ہونے کا اعلان بھی کیا۔ ساتھ ہی واضح کیاکہ اس سلسلے میں کسی جماعت کی حجت قبول نہیں کی جائے گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر الیکشن ملتوی کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، انتخابی اتحاد کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں نے ایس ٹی پی سے رابطہ کیا ہے، الیکشن میں بلدیاتی نظام کے خلاف جدوجہد کرنے والی جماعتیں مشترکہ امیدوار کھڑا کریں گی، جس کے تحت ایس ٹی پی صوبائی اسمبلی کی پچیس اور قومی اسمبلی کی دس نشستوں پر اپنے امیدوار نام زد کرے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے انتخابی اتحاد کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی نے امیر بخش بھٹو کی قیادت میں ڈاکٹر قادر مگسی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ڈاکٹر قادر مگسی کا کہنا تھاکہ عام انتخابات میں سندھ دوست تنظیمیں اتحاد کرکے پیپلز پارٹی کو عبرت ناک شکست دیںگی اور یہ ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ امیر بخش بھٹو کا کہنا تھا کہ ن لیگ، سندھ دوست جماعتوں کے ساتھ مل کر صوبے کے حقوق کی حاصل کرے گی۔

پچھلے دنوں عوامی تحریک نے دہشت گردی کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت قبول کر لی۔ اے این پی کے راہ نما غلام احمد بلور نے شاہی سید، امیر نواب خان، لالہ اورنگزیب خان و دیگر کے ساتھ پلیجو ہاؤس میں عوامی تحریک کے صدر ایاز لطیف پلیجو سے ملاقات میں انھیں کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت میں غلام احمد بلور کا کہنا تھاکہ ضیاء الحق دور میں افغان جنگ کے لیے تربیت یافتہ جنگ جُو ہمارے سامنے آ کر کھڑے ہو گئے ہیں، لیکن بشیر بلور کی شہادت پر پورا ملک ہمارے ساتھ نظر آیا تو طالبان کو احساس ہوا اور ان کی جانب سے مذاکرات کے اشارے ملے۔ کانفرنس کے انعقاد کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔


اس میں ملک بھر میں دہشت گردی، ٹارگیٹ کلنگ سمیت بلوچستان کے مسائل پر بات کی جائے گی اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھاکہ ایم کیو ایم سمیت کانفرنس میں شریک جماعتوں کے درمیان کسی اعتراض کو دور کرنے کے لیے علیحدہ میٹنگ رکھی جائے گی۔ اس موقع پر ایاز لطیف پلیجو کا کہنا تھاکہ ہم نے اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ شفاف الیکشن، کراچی میں ووٹر لسٹوں کی تصدیق میں فوج کی نگرانی، نو گو ایریاز اور عسکری ونگز کا خاتمہ اور کراچی پولیس میں سیاسی مداخت ختم کرنا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر اور سینیٹر شاہی سید نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم سندھ پر حاکمیت کا دعویٰ نہیں کرتے، سندھ کے حقوق کے لیے ہمیشہ سندھیوں کے ساتھ ہوں گے، کراچی میں امن و امان پر سپریم کورٹ کے فیصلوں کے چار نکات پر عمل ہو جائے تو شہر کا امن دوبارہ بحال ہو سکتا ہے۔

ادھر پیپلز پارٹی کے خلاف سندھ میں گرینڈ الائنس اور تمام سخت بیانات کا جواب دینے کے لیے پیپلزپارٹی کے راہ نما شرجیل انعام میمن نے بھی حیدرآباد کا انتخاب کیا۔ ایک تقریب میں شریک شرجیل انعام میمن کا کہنا تھاکہ اتحادی جماعتوں کو مجبور نہیں کرسکتے کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر الیکشن لڑیں، ہماری حکومت کی اچھائیوں میں اگر اتحادیوں کا حصّہ ہے، تو ہم سے ہونے والی کسی کوتاہی میں بھی وہ برابر کے شریک ہیں۔ انھوں نے کہاکہ الیکشن میں صدر پاکستان اور گورنر کا کوئی کردار نہیں ہوتا، ان کی تبدیلی کا مطالبہ دراصل الیکشن سے فرار کا بہانہ ہے۔

جب تک عوام کا ساتھ ہے، یہ گرینڈ الائنس پیپلز پارٹی کو شکست نہیں دے سکتے۔ کراچی میں امن و امان سے متعلق انھوں نے کہاکہ نواز شریف کراچی کے حالات سے لاعلمی ظاہر نہ کریں، اگر ان کے زمانے میں کراچی کے حالات خراب نہیں تھے، تو انھوں نے سندھ میں فوجی آپریشن کیوں کیا اور گورنر راج کیوں نافذ کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی فنکشنل لیگ سمیت تمام قوم پرست جماعتوں سے ہر مسئلے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

حیدرآباد میں گذشتہ ہفتے بھارت میں افضل گورو کی پھانسی پر شدید احتجاج ہوا۔ یہاں تحریک آزادیِ جموں و کشمیر اور جماعۃ الدعوۃ کے تحت افضل گورو کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔ اس سلسلے میں ہونے والے ایک مظاہرہ میں تحریک آزادی جموں و کشمیر کے چیئرمین سیف اﷲ منصور نے کہاکہ بے گناہ افضل گورو کو پھانسی بھارتی دہشت گردی ہے، بھارتی عدلیہ، مسلم دشمنی میں ہندو انتہاء پسند تنظیموں سے بھی آگے نکل گئی ہے، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو دبانے کے لیے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اور افضل گورو کی پھانسی مظالم کے نئے سلسلے کا آغاز ہے۔ انھوں نے زور دیاکہ پاکستان سربجیت سنگھ کو فوراً پھانسی دے۔

ادھر حیدرآباد سے قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں جیتنے والی متحدہ قومی موومنٹ کی انتخابی سرگرمیاں مسلسل جاری ہیں۔ ایم کیو ایم کے کارکنان کو مختلف اجتماعات میں الیکشن کے لیے متحرک کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی صحت و تن درستی کے لیے حیدرآباد میں دعائیہ اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں ایم کیو ایم حیدرآباد کے جوائنٹ زونل انچارج، اراکین زونل کمیٹی، حق پرست اراکین قومی و صوبائی اسمبلی صلاح الدین، اکرم عادل، سید وسیم حسین، سیکٹر و یونٹ کے ذمے دار اور کارکنان سمیت اے پی ایم ایس او، لیبر ڈویژن و دیگر شعبہ جات کے عہدے داروں، کارکنوں اور عوام نے شرکت کی۔ دعائیہ اجتماع میں یا سلامُ کے ورد کے اختتام پر الطاف حسین کی صحت و تن درستی اور درازی عمر کے لیے دعا مانگی گئی۔
Load Next Story