سرکلر ریلوے کے منصوبے میں اہم پیش رفت حتمی منظوری رواں ماہ ملنے کا امکان
وفاقی پلاننگ اینڈ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی نے منصوبے کی منظوری دیدی
کئی سال سے تاخیر کا شکار کراچی سرکلر ریلوے(کے سی آر) کے منصوبے میں اہم پیشرفت ہوگئی، گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقدہ اہم اجلاس میں وفاقی پلاننگ اینڈ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیوپی) نے کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ منظور کرلیا ہے .
منصوبے پر2ارب ڈالر لاگت آئے گی جس کے لیے چین کی حکومت قرض فراہم کرے گی، رواں ماہ ایکنک کا اجلاس ہوگا جس میں منصوبے کی حتمی منظوری اور دیگر مسائل کو حل کیا جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے کا سی پیک منصوبے سے انضمام اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت کے باوجود وزارت ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے نہیں کی ہے.
ضلعی انتظامیہ کو کے سی آر کے اطراف تجاوزات کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا گیا ہے، ان امور کی وجہ سے منصوبے پر تعمیراتی کام بروقت ستمبر میں شروع نہیں کیا جاسکے گا، منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز رواں سال دسمبر تک متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے پلاننگ اینڈ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ منظور کرلیا گیا ہے ، منصوبے کی حتمی منظوری ایکنک کے اجلاس میں ہوگی جو رواں ماہ منعقد ہوگا، منصوبے کی حتمی منظوری کے بعد حکومت چین سے قرض کا معاہدے طے پائے گا، ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ ایکنک کے ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے کے سی آر منصوبہ میں حائل دیگر رکاوٹیں بالخصوص وزارت ریلوے کے عدم تعاون پر بھی بات چیت کی جائیگی۔
واضح رہے کہ چین اور پاکستان کی جانب سے گذشتہ سال دسمبر میں کراچی سرکلر ریلوے کو چائنا پاکستان ایکنامک کوریڈور (سی پیک) میں شامل کیا گیا، سی پیک میں شمولیت کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے یہ منصوبہ سندھ حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا، اس ضمن میں سابق وزیر اعظم نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی تھین کراچی اربن ٹرانسورٹ کمپنی(کے یو ٹی سی) اور کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے کیا جائے، سابق وزیر اعظم کی یقین دہانی پر سندھ حکومت نے کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو رواں سال ستمبر میں شروع کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں، اس ضمن میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ نے چند ماہ قبل کراچی سرکلر ریلوے کے اراضی سے تجاوزات کے خاتمہ کی مہم کا بھی آغاز کیا تاہم وزارت ریلوے نے ضلعی ڈپٹی کمشنرز کو باقاعدہ مکتوب ارسال کرکے تجاوزات کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت ریلوے نے ابھی تک نہ تو کے یوٹی سی اور نہ ہی کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے کی ہے جس کی وجہ سے اب یہ منصوبہ رواں سال ستمبر میں شروع نہیں کیا جاسکے گا، صوبائی حکومت کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ سی ڈی ڈبلیوپی کے اجلاس میں کے سی آر منصوبے کی منظوری اہم پیشرفت ہے، اس اجلاس میں پلاننگ کمیشن کے ممبر انفرااسٹرکچر ملک احمد خان، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ سعید احمد اعوان، صوبائی محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے افسران اور پروجیکٹ کنسلٹنٹ شریک تھے۔
انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تیکنیکی اور پلاننگ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، چینی حکومت بھی اس منصوبے میں بہت دلچسپی لے رہی ہے اور فوری قرضہ دینے کیلیے تیار ہے، اگر وزارت ریلوے تعاون کرتی تو یہ منصوبہ بروقت ستمبر میں شروع کردیا جاتا تاہم اب کچھ تاخیر ہوگی، رواں ماہ ایکنیک کے اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ حتمی منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، توقع ہے کہ اس اجلاس میں کے سی آر کی اراضی سمیت منصوبہ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرلی جائیںگی، متعلقہ افسران نے کہا کہ اب یہ منصوبہ رواں سال دسمبر تک شروع کیا جاسکے گا۔
منصوبے پر2ارب ڈالر لاگت آئے گی جس کے لیے چین کی حکومت قرض فراہم کرے گی، رواں ماہ ایکنک کا اجلاس ہوگا جس میں منصوبے کی حتمی منظوری اور دیگر مسائل کو حل کیا جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے کا سی پیک منصوبے سے انضمام اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت کے باوجود وزارت ریلوے نے کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے نہیں کی ہے.
ضلعی انتظامیہ کو کے سی آر کے اطراف تجاوزات کے خلاف کارروائی سے بھی روک دیا گیا ہے، ان امور کی وجہ سے منصوبے پر تعمیراتی کام بروقت ستمبر میں شروع نہیں کیا جاسکے گا، منصوبے پر تعمیراتی کام کا آغاز رواں سال دسمبر تک متوقع ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے پلاننگ اینڈ کمیشن کی سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے گزشتہ روز منعقدہ اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو کا منصوبہ منظور کرلیا گیا ہے ، منصوبے کی حتمی منظوری ایکنک کے اجلاس میں ہوگی جو رواں ماہ منعقد ہوگا، منصوبے کی حتمی منظوری کے بعد حکومت چین سے قرض کا معاہدے طے پائے گا، ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ ایکنک کے ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے کے سی آر منصوبہ میں حائل دیگر رکاوٹیں بالخصوص وزارت ریلوے کے عدم تعاون پر بھی بات چیت کی جائیگی۔
واضح رہے کہ چین اور پاکستان کی جانب سے گذشتہ سال دسمبر میں کراچی سرکلر ریلوے کو چائنا پاکستان ایکنامک کوریڈور (سی پیک) میں شامل کیا گیا، سی پیک میں شمولیت کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے یہ منصوبہ سندھ حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کیا، اس ضمن میں سابق وزیر اعظم نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی تھین کراچی اربن ٹرانسورٹ کمپنی(کے یو ٹی سی) اور کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے کیا جائے، سابق وزیر اعظم کی یقین دہانی پر سندھ حکومت نے کراچی سرکلر ریلوے کی تعمیر نو رواں سال ستمبر میں شروع کرنے کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں، اس ضمن میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ نے چند ماہ قبل کراچی سرکلر ریلوے کے اراضی سے تجاوزات کے خاتمہ کی مہم کا بھی آغاز کیا تاہم وزارت ریلوے نے ضلعی ڈپٹی کمشنرز کو باقاعدہ مکتوب ارسال کرکے تجاوزات کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت ریلوے نے ابھی تک نہ تو کے یوٹی سی اور نہ ہی کراچی سرکلر ریلوے کی اراضی سندھ حکومت کے حوالے کی ہے جس کی وجہ سے اب یہ منصوبہ رواں سال ستمبر میں شروع نہیں کیا جاسکے گا، صوبائی حکومت کے متعلقہ افسران نے بتایا کہ سی ڈی ڈبلیوپی کے اجلاس میں کے سی آر منصوبے کی منظوری اہم پیشرفت ہے، اس اجلاس میں پلاننگ کمیشن کے ممبر انفرااسٹرکچر ملک احمد خان، سیکریٹری ٹرانسپورٹ سندھ سعید احمد اعوان، صوبائی محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے افسران اور پروجیکٹ کنسلٹنٹ شریک تھے۔
انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے تیکنیکی اور پلاننگ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں، چینی حکومت بھی اس منصوبے میں بہت دلچسپی لے رہی ہے اور فوری قرضہ دینے کیلیے تیار ہے، اگر وزارت ریلوے تعاون کرتی تو یہ منصوبہ بروقت ستمبر میں شروع کردیا جاتا تاہم اب کچھ تاخیر ہوگی، رواں ماہ ایکنیک کے اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ حتمی منظوری کیلیے پیش کیا جائے گا، توقع ہے کہ اس اجلاس میں کے سی آر کی اراضی سمیت منصوبہ کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرلی جائیںگی، متعلقہ افسران نے کہا کہ اب یہ منصوبہ رواں سال دسمبر تک شروع کیا جاسکے گا۔