پاکستانی مدر ٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ 88 سال کی عمر میں چل بسیں
ڈاکٹررُتھ فاؤ کو ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اور نشان قائداعظم سے نوازا گیا
ISLAMABAD:
پاکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ شدید علالت کے باعث نجی اسپتال میں 88 سال کی عمرمیں چل بسیں۔
پاکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ کراچی کے نجی اسپتال میں شدید علالت کے باعث 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، ڈاکٹر روتھ فاؤ 9 ستمبر 1929 کو جرمنی کے شہر لیپازگ میں پیدا ہوئیں تھیں جو طویل عرصے سے سانس کی تکلیف اورعارضہ قلب میں مبتلا تھیں۔
ڈاکٹررُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، کراچی میں انہوں نے سسٹربیرنس کے ساتھ میکلوڈ روڈ پر ڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی پھرکچھ عرصے بعد میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی، یہ سینٹر 1965 تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قراردیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جزام پرقابو پایا گیا۔
حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کوجذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیربنایا اور1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤکو پاکستان کی شہریت دے دی گئی۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کوسینٹ پیٹرک چرچ صدرمیں اداکی جائیں گی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈاکٹررتھ فاؤکے انتقال پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ جرمنی میں پیدا ہوئیں لیکن ان کا دل پاکستان میں دھڑکتا تھا، ان کی پاکستان میں طب کے شعبے میں خدمات پرخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی ڈاکٹر رتھ کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بطور انسانیت کی سفیر اور ان کی پاکستان کے عوام کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔
چیرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے ڈاکٹر روتھ فاؤ کی وفات پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی زندگی نوجوان نسل کے لیے مثال ہے، انہیں پاکستان میں جذام کے مریضوں کی خدمات پر انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
پاکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ شدید علالت کے باعث نجی اسپتال میں 88 سال کی عمرمیں چل بسیں۔
پاکستانی مدرٹریسا ڈاکٹر رُتھ فاؤ کراچی کے نجی اسپتال میں شدید علالت کے باعث 88 سال کی عمر میں انتقال کرگئیں، ڈاکٹر روتھ فاؤ 9 ستمبر 1929 کو جرمنی کے شہر لیپازگ میں پیدا ہوئیں تھیں جو طویل عرصے سے سانس کی تکلیف اورعارضہ قلب میں مبتلا تھیں۔
ڈاکٹررُتھ فاؤ نے 1960 میں پاکستان میں جذام کے خاتمے کے لیے کوششوں کا آغاز کیا، کراچی میں انہوں نے سسٹربیرنس کے ساتھ میکلوڈ روڈ پر ڈسپنسری سے کوڑھ کے مریضوں کی خدمت شروع کی پھرکچھ عرصے بعد میری ایڈیلیڈ لیپروسی سینٹر کی بنیاد رکھی، یہ سینٹر 1965 تک اسپتال کی شکل اختیار کر گیا۔ ڈاکٹررُتھ فاؤ کی کوششوں سے پاکستان سے جذام کا خاتمہ ہوا اورعالمی ادارہ صحت نے 1996 میں پاکستان کوجذام پرقابو پانے والا ملک قراردیا جب کہ پاکستان ایشیاء کا پہلا ملک تھا جس میں جزام پرقابو پایا گیا۔
حکومت پاکستان نے1979 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤ کوجذام کے خاتمے کے لیے وفاقی مشیربنایا اور1988 میں ڈاکٹر رُتھ فاؤکو پاکستان کی شہریت دے دی گئی۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی گراں قدر خدمات پرانہیں ہلال پاکستان، ستارہ قائداعظم، ہلالِ امتیاز، جناح ایوارڈ اورنشان قائداعظم سے نوازا گیا جب کہ ڈاکٹررُتھ فاؤ کو جرمن حکومت نے بیم بی ایوارڈ اور آغا خان یونیورسٹی نے ڈاکٹرآف سائنس کا ایوارڈ دیا۔ ڈاکٹررتھ فاؤ کی آخری رسومات 19 اگست کوسینٹ پیٹرک چرچ صدرمیں اداکی جائیں گی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈاکٹررتھ فاؤکے انتقال پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر رتھ فاؤ جرمنی میں پیدا ہوئیں لیکن ان کا دل پاکستان میں دھڑکتا تھا، ان کی پاکستان میں طب کے شعبے میں خدمات پرخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے بھی ڈاکٹر رتھ کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ بطور انسانیت کی سفیر اور ان کی پاکستان کے عوام کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رہیں گی۔
چیرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفی کمال نے ڈاکٹر روتھ فاؤ کی وفات پر دلی دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی زندگی نوجوان نسل کے لیے مثال ہے، انہیں پاکستان میں جذام کے مریضوں کی خدمات پر انہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔