یمن کے ساحل پر 55 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک

اسمگلرز نے گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن کو پانی میں چھلانگ لگوادی


ویب ڈیسک August 10, 2017
اسمگلرز نے گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن سے پانی مین چھلانگ لگوادی۔ فوٹو: فائل

لاہور: انسانی اسمگلرز نے یمن کے ساحل کے قریب گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن کو پانی میں چھلانگ لگوادی جس کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہو گئے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 55 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی ترجمان نے بتایا کہ یہ نیا رجحان پیدا ہوا ہے کہ اسمگلرز گرفتاری سے بچنے کے لیے تارکین وطن کو ساحل سے کچھ دور ہی اتار دیتے ہیں جس کی وجہ سے متعدد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور رواں ہفتے یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ اسمگلرز کو معلوم ہوتا ہے کہ ساحل پر ان کے لیے خطرہ ہے اور اگر گارڈز نے انہیں دیکھ لیا تو موقع پر ہی گولی ماری جا سکتی ہے لہٰذا وہ مہاجرین کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا ہی کچھ اس واقعے میں بھی ہوا جب اسمگلر نے سیکیورٹی گارڈز کی کشتی کو آتا دیکھ کر تارکین وطن کو پانی میں کود جانے کا کہا جس کی وجہ سے بیشتر افراد ڈوب گئے، اب تک 5 لاشیں مل چکی ہیں جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق صومالیہ اور ایتھوپیا سے ہے۔

آئی او ایم کے مطابق گزشتہ روز بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جس میں تقریباً 50 افراد ہلاک ہوئے تھے اور انہیں یمن کے ساحل سے 29 افراد کی لاشیں ملی تھیں جنہیں زندہ بچ جانے والے افراد نے مٹی میں دفن کردیا تھا۔ ہلاک ہونے والے افراد کی اوسط عمر 16 برس کے قریب تھی۔

خیال رہے کہ یمن میں بھی جنگ کی وجہ سے خانہ جنگی کی صورتحال ہے تاہم زیادہ تر افریقی ممالک کے لیے اب بھی یمن ایک پر کشش مقام ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ یمن کے ذریعے وہ دیگر خلیجی ممالک اور یورپ تک پہنچ سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔