بحران سے نکلنے کیلیے سرمایہ کاری ملکر فلمیں پروڈیوس کریں ثناء

اچھے ٹیم ورک سے ہی بہترین پروجیکٹ کامیاب ہوتا ہے، موجودہ حالات میں الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کا نقصان ہی ہے، اداکارہ

نوجوان فلم میکرز کوفارمولا فلمیں بنانے کے بجائے ایسی فلمیں بنانا ہونگی جوعوام کوتفریح کے بہترین مواقع فراہم کریں، ثناء۔ فوٹو: فیس بک پیج

اداکارہ وماڈل ثناء نے کہا کہ پاکستان کے وہ پروڈیوسرز جنہوں نے الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کے بجائے مل کرایک ایسی فلم بنانے کی ٹھانی جس کا مقصد صرف اورصرف پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی ہے اوراس کے علاوہ فلم میکنگ کے شعبے سے دورچلے جانے والوں کو واپس لانا تھا۔

'' ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے ثناء نے کہا ہے کہ اچھا ٹیم ورک جس کام میں ہوتا ہے اس کے نتائج ہمیشہ ہی بہترہوتے ہیں اورجہاں ٹیم میں بہترین کام کرنے والے بہت سے ہوں لیکن ان میں ہم آہنگی نہ ہوتواس کا نتیجہ ہمیشہ برا نکلتا ہے۔ اسی لیے توکہا جاتا ہے کہ اتفاق میں برکت ہے اورمل جل کرکام کرتے ہوئے ہرکوئی اس پروجیکٹ کی بہتری کے لیے اپنی رائے دیتا ہے نہ کہ اپنی کامیابی کے لیے کوشاں ہو۔ اگراسی طرح الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کے بجائے دو سے تین پروڈیوسرمل کر ایک اچھی فلم پروڈیوس کریں تواس کے نتائج مثبت ہوں گے۔


ثنانے کہا کہ گزشتہ برس اسی بات کو مدنظررکھتے ہوئے پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے اپنی تمام عمروقف کردینے والے تین پروڈیوسروں میاں امجدفرزند، زوالفقارعلی مانا اورچوہدری اعجازکامران نے الگ الگ فلمیں پروڈیوس کرنے کے بجائے مل کرایک ایسی فلم بنانے کی ٹھانی جس کا مقصد صرف اورصرف پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی ہے اوراس کے علاوہ فلم میکنگ کے شعبے سے دورچلے جانے والوں کو واپس لانا تھا۔ اس سلسلے میں ان تینوں معروف فلم میکرز نے ' پروڈیوسرز الائنس ' کا نام متعارف کروا دیا ہے جس کے بینرتلے فلم '' بلائنڈ لو'' بنائی گئی۔ اس فلم کی ڈائریکشن فیصل بخاری نے دیں اوراس کی کاسٹ میں اداکارہ نمرہ خان، یاسرشاہ، عامر قریشی، عمران بخاری، خالد بٹ، فریاد جلال اورماتیرا شامل تھیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک یہ ایک بہت ہی اچھا اقدام تھا اوراس کو اگر معمول کے ساتھ آگے بڑھایا جاتا توکم سرمایہ سے فلمیں پروڈیوس کرنے کے خواہش مند فلم میکرز اس طریقہ سے اگرمشترکہ سرمایہ کاری کرکے انٹرنیشنل معیارکی فلمیں بنائیں تویہ پاکستانی شائقین کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک میں بسنے والوں کوبھی محظوظ کریں گی۔

ایک سوال کے جواب میں ثنا نے کہا کہ نوجوان فلم میکرز کوفارمولا فلمیں بنانے کے بجائے ایسی فلمیں بنانا ہونگی، جوعوام کوتفریح کا بہترین مواقع فراہم کرے۔ اگرایسا نہ کیا گیا تو پھر شائقین کوسینما گھروں میں لانا ممکن نہیں ہوگا۔
Load Next Story