آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے مولانا فضل الرحمان
ہمارا کام قانون کے غلط استعمال کا روکنا ہے نہ کہ قوانین کو ختم کرنا، مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل62 اور 63 کو ختم کرنی کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی کوشش تصور کی جائے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل62 اور 63 کو ختم کرنی کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی کوشش تصور کی جائے گی لہذا آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے، ہمارا کام قانون کے غلط استعمال کا روکنا ہے نا کہ قوانین کو ختم کرنا۔ آئین میں صادق اور امین کی تشریح کرنی ہوگی اور 62 اور 63 کی ایک ایک شق کی مکمل تشریح ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے لیے قانون سازی کی گئی تو ساتھ دیں گے، صادق و امین اور دینی علوم کا علم رکھنے والا کون ہے اس کی تعریف ہونی چاہیے جب کہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، ذوالفقار علی بھٹو کا قتل جمہوریت کا قتل تھا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل62 اور 63 کو ختم کرنی کی کوشش ملک کو سیکولرازم کی طرف دھکیلنے کی کوشش تصور کی جائے گی لہذا آرٹیکل 62اور 63 ہر صورت برقرار رہنا چاہیے، ہمارا کام قانون کے غلط استعمال کا روکنا ہے نا کہ قوانین کو ختم کرنا۔ آئین میں صادق اور امین کی تشریح کرنی ہوگی اور 62 اور 63 کی ایک ایک شق کی مکمل تشریح ہونی چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے لیے قانون سازی کی گئی تو ساتھ دیں گے، صادق و امین اور دینی علوم کا علم رکھنے والا کون ہے اس کی تعریف ہونی چاہیے جب کہ ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، ذوالفقار علی بھٹو کا قتل جمہوریت کا قتل تھا۔