میکسیکو پاکستان کے ساتھ تجارت میں فروغ کا خواہاں
بلاشبہ میکسیکو کی معیشت مستحکم ہے اور وہاں کاروبار کے کئی مواقع موجود ہیں
KARACHI:
میکسیکو کے سفیر الفونسوزگبی نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ میکسیکو کی بڑی اور تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع سے مالامال مارکیٹ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ میکسیکو پاکستان کے ساتھ تجارتی و معاشی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے ان گنت مواقع ہیں جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ممالک کے تاجروں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔
بلاشبہ میکسیکو کی معیشت مستحکم ہے اور وہاں کاروبار کے کئی مواقع موجود ہیں، میکسیکن حکومت اپنے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے نت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کی دھمکیوں اور مخاصمت کے باوجود میکسیکو کی معیشت ترقی کر رہی ہے، اس کی آٹو موبائل انڈسٹری اور کرنسی کی ویلیو بڑھ رہی ہے، میکسیکو میں اسپیشل اکنامک زون اور ٹیکسٹائل ہب قائم کیے جا رہے ہیں، میکسیکو نے حلال گوشت کی پہلی کنسائمنٹ قطر کو بھیج دی ہے اور اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ بھی کام کرنا چاہتا ہے۔
یہ امر قابل غور ہے کہ پاکستان بھی وسائل کی فراوانی میں کمزور نہیں لیکن بین الاقوامی معیارات کی پاسداری لازم ہے جس کی بنا پر پاکستان کی معیشت بھی مستحکم ہو سکتی ہے۔ اس وقت پاکستان سے میکسیکو کو برآمدات میں کپاس، کپڑا، میڈیکل آلات اور کھیلوں کا سامان جب کہ درآمدات میں کیمیکلز، آئرن اینڈ اسٹیل اور الیکٹریکل اشیاء شامل ہیں، لیکن ابھی بھی کافی فیلڈ باقی ہیں جن پر کام کیا جا سکتا ہے، تاجروں کو لائٹ انجینئرنگ، فوڈ پروسیسنگ، آٹو موبائل، آٹو پارٹس، ہوم اپلائنسز اور پلاسٹک کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کرنی چاہیے، اس سیکٹر میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجارتی حصہ دار ہیں لیکن دونوں ممالک کی نہ صرف حکومتوں بلکہ نجی شعبے کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہونے چاہییں۔
ڈبل ٹیکسیشن، انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس سے متعلقہ مسائل حل کر کے دو طرفہ مستحکم معاشی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں۔ میکسیکو کی فٹبال ٹیم اور اس کی اس کھیل میں کوچنگ سے بھی پاکستانی کھلاڑی استفادہ کر سکتے ہیں، دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کو دو طرفہ تجارت کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی روابطہ بڑھانے ہوں گے، باہمی سیاحت اور کلچر میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔
میکسیکو کے سفیر الفونسوزگبی نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستانی تاجروں پر زور دیا ہے کہ وہ میکسیکو کی بڑی اور تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع سے مالامال مارکیٹ سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ میکسیکو پاکستان کے ساتھ تجارتی و معاشی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے ان گنت مواقع ہیں جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے دونوں ممالک کے تاجروں کو بھرپور کردار ادا کرنا ہو گا۔
بلاشبہ میکسیکو کی معیشت مستحکم ہے اور وہاں کاروبار کے کئی مواقع موجود ہیں، میکسیکن حکومت اپنے عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے نت نئے منصوبوں پر کام کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کی دھمکیوں اور مخاصمت کے باوجود میکسیکو کی معیشت ترقی کر رہی ہے، اس کی آٹو موبائل انڈسٹری اور کرنسی کی ویلیو بڑھ رہی ہے، میکسیکو میں اسپیشل اکنامک زون اور ٹیکسٹائل ہب قائم کیے جا رہے ہیں، میکسیکو نے حلال گوشت کی پہلی کنسائمنٹ قطر کو بھیج دی ہے اور اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ بھی کام کرنا چاہتا ہے۔
یہ امر قابل غور ہے کہ پاکستان بھی وسائل کی فراوانی میں کمزور نہیں لیکن بین الاقوامی معیارات کی پاسداری لازم ہے جس کی بنا پر پاکستان کی معیشت بھی مستحکم ہو سکتی ہے۔ اس وقت پاکستان سے میکسیکو کو برآمدات میں کپاس، کپڑا، میڈیکل آلات اور کھیلوں کا سامان جب کہ درآمدات میں کیمیکلز، آئرن اینڈ اسٹیل اور الیکٹریکل اشیاء شامل ہیں، لیکن ابھی بھی کافی فیلڈ باقی ہیں جن پر کام کیا جا سکتا ہے، تاجروں کو لائٹ انجینئرنگ، فوڈ پروسیسنگ، آٹو موبائل، آٹو پارٹس، ہوم اپلائنسز اور پلاسٹک کے شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کرنی چاہیے، اس سیکٹر میں وسیع مواقع موجود ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجارتی حصہ دار ہیں لیکن دونوں ممالک کی نہ صرف حکومتوں بلکہ نجی شعبے کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہونے چاہییں۔
ڈبل ٹیکسیشن، انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس سے متعلقہ مسائل حل کر کے دو طرفہ مستحکم معاشی تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں۔ میکسیکو کی فٹبال ٹیم اور اس کی اس کھیل میں کوچنگ سے بھی پاکستانی کھلاڑی استفادہ کر سکتے ہیں، دونوں ممالک کی بزنس کمیونٹی کو دو طرفہ تجارت کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی روابطہ بڑھانے ہوں گے، باہمی سیاحت اور کلچر میں تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ تجارت کے فروغ کے لیے دونوں ممالک کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔