قادری کی پٹیشن پرجلد فیصلہ ہونا چاہیےعاصمہ جہانگیر

فیصلہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعدآیا تو الیکشن کمیشن کاتعین کرنا ناممکن ہو جائے گا

فیصلہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعدآیا تو الیکشن کمیشن کاتعین کرنا ناممکن ہو جائے گا۔ فوٹو: فائل

PERTH:
سپریم کورٹ بار کی سابق صدرعاصمہ جہانگیر کا کہنا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کوالیکشن کمیشن کی تشکیل پرطاہرالقادری کی درخواست پرجلد فیصلہ سنانا چاہیے تاکہ بییقینی کی کیفیت کوختم کیاجاسکے۔

بی بی سی کوانٹرویو میں عاصہ جہانگیر نے کہاکہ الیکشن سے پہلے اگر کوئی غیریقینی کی کیفیت پیداہوجائے توان قوتوں کو تقویت ملتی ہے جو انتخابات کو ملتوی اور نظام کو پٹڑی سے اتارنا چاہتی ہیں اگراس درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد آتا ہے تو الیکشن کمیشن کا تعین کرناہی ناممکن ہوجائیگا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ چیف الیکشن کمشنر کا تقرر توعین آئین کے مطابق ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے چاروں صوبائی اراکین کا تقررتو بہت پہلے ہوچکا ہے اس وقت انھیں کیوں یہ خیال نہیں آیا کہ یہ تقرریاں درست نہیں۔




اس لیے طاہر القادری کی اس درخواست کی بابت یہ نہیں کہاجاسکتا ہے کہ دیرآید درست آید بلکہ یہ کہاجاسکتا ہے کہ دیرسے آئے تو کیوں آئے۔اس سوال کے جواب میں کہ طاہرالقادری انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں توایسی صورت میں اس درخواست دائر کرتے ہوئے ان کی اپنی پوزیشن کیا ہے؟ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ طاہرالقادری انتخابات نہیں لڑسکتے کیونکہ وہ آئین کی انہی شقوں پرخود پورے نہیں اترتے جن پروہ سختی سے عمل کروانیکی بات کرتے ہیں اب جبکہ الیکشن اتنے قریب ہوں تو ان اراکین پرجن کی تقرری بہت پہلے کی گئی تھی اعتراض سے لگتا ہے کہ وہ انتخابات کوملتوی کرانا چاہتے ہیں۔
Load Next Story