سری لنکا کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کا اعلان کردیا

سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ستمبر میں تین ٹی 20 میچز کی سیریز ہوگی اور ایک میچ لاہور میں کھیلا جائے گا


ویب ڈیسک August 14, 2017
ہر آئی سی سی رکن ملک پاکستان میں کرکٹ بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے، سربراہ سری لنکن کرکٹ بورڈ۔ فوٹو: فائل

سری لنکا کے کرکٹ بورڈ نے پاکستان کے دورے کا اعلان کردیا جس کے نتیجے میں 8 سال بعد پاکستان میں کرکٹ بحالی کی امید پیدا ہوگئی ہے۔

حکام کے مطابق سری لنکا کرکٹ بورڈ کے سربراہ تھیلنگا سوماتھیپالا نے بتایا کہ سیکورٹی صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد ٹیم کو پاکستان جانے کی اجازت دے دی گئی ہے جہاں وہ تین ٹی 20 انٹرنیشنل میچ کھیلے گے جن میں سے ایک میچ لاہور میں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے: سری لنکن کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کے امکانات مسترد کردیے

تھیلنگا سوماتھیپالا اپنے بیان میں کہا کہ ''ہمارے سیکیورٹی ماہرین نے پاکستان کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا ہے، وہاں معاملات مثبت نظر آئے ہیں اور ملک بھر کے حالات مزید بہتر ہورہے ہیں، خاص طور پر لاہور کے حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں''۔

انہوں نے بتایا کہ سری لنکا اور پاکستان کے درمیان ستمبر میں تین میچز ہوں گے جن میں سے کم از کم ایک میچ ہم لاہور میں کھیلنا پسند کریں گے۔آئی سی سی بھی پاکستان میں کرکٹ بحالی کی خواہاں ہے اور تین میچز کی ٹی 20 سیریز کے لیے اگلے ماہ ورلڈ الیون کے پاکستان ٹور کی حمایت کررہی ہے جو سیکیورٹی کلیئرنس سے مشروط ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے: سری لنکن بورڈ ٹیم کو پاکستان بھیجنے پر آمادہ

تھیلنگا سوماتھیپالا نے ایشیائی پڑوسی ممالک پر پاکستان کی حمایت کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر آئی سی سی رکن ملک پاکستان میں کرکٹ بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کرے اور اس کا ساتھ دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطرات تو ہمیشہ موجود رہتے ہیں، چمپئنز ٹرافی کے دوران لندن میں دو حملے ہوئے، لیکن آئی سی سی کی سیکیورٹی ضمانت پر وہاں کرکٹ میچ ہوتے رہے، اسی طرح ہمیں بھی ایشیا کے کرکٹ خاندان کے اپنے رکن کی ہرممکن سپورٹ کرنی اور اس کے لیے اپنے دلوں میں گنجائش پیدا کرنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: سری لنکن ٹیم پرحملہ!ملکی کرکٹ تاریخ کا سیاہ ترین باب

یاد رہے کہ 2009 میں لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا جس کے بعد بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔