پی ایس او کے مالی بحران کے باعث آج ڈیفالٹ کا خدشہ
2غیرملکی بینکوں نے فرنس آئل کی درآمدکیلیے ایل سی کھولنے سے انکار کر دیا
ملک کی سب سے بڑی آئل کمپنی پاکستان اسٹیٹ آئل نے مالی بحران کے باعث ڈیفالٹ کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
مختلف اداروں پر ادارے کے 158ارب روپے کے واجبات کی عدم وصولی کے بعد 2 غیر ملکی بینکوں نے بھی فرنس آئل کی درآمدکے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی ایس او ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے فوری طور پر کم از کم 50ارب روپے ادا نہ کیے تو ادارے کے لیے فرنس آئل کی درآمد کیلیے ایل سی کھولنا نا ممکن ہوجائے گا اور ادارہ جمعرات کو ڈیفالٹ کرجائے گا۔
پی ایس او حکام کے مطابق اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی درآمد،کویت پٹرولیم کمپنی کو ادائیگی اور لیٹر آف کریڈٹ کی مد میں ادارہ100ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے یومیہ8ارب روپے درکار ہیں۔ پی ایس او حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کو بارہا خطوط لکھنے کے باوجود واجبات کی ادائیگی کے ضمن میں کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے اور بالاآخر ادارہ آج نادہندہ ہونے کی نہج پر پہنچ چکا ہے۔
مختلف اداروں پر ادارے کے 158ارب روپے کے واجبات کی عدم وصولی کے بعد 2 غیر ملکی بینکوں نے بھی فرنس آئل کی درآمدکے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
پی ایس او ترجمان نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے فوری طور پر کم از کم 50ارب روپے ادا نہ کیے تو ادارے کے لیے فرنس آئل کی درآمد کیلیے ایل سی کھولنا نا ممکن ہوجائے گا اور ادارہ جمعرات کو ڈیفالٹ کرجائے گا۔
پی ایس او حکام کے مطابق اس وقت پٹرولیم مصنوعات کی درآمد،کویت پٹرولیم کمپنی کو ادائیگی اور لیٹر آف کریڈٹ کی مد میں ادارہ100ارب روپے کا مقروض ہوچکا ہے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے یومیہ8ارب روپے درکار ہیں۔ پی ایس او حکام کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کو بارہا خطوط لکھنے کے باوجود واجبات کی ادائیگی کے ضمن میں کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے گئے اور بالاآخر ادارہ آج نادہندہ ہونے کی نہج پر پہنچ چکا ہے۔