شمالی کوریا کا یوٹرن امریکی جزیرے گوام پر حملے کا منصوبہ روک دیا
اگر امریکا خطرناک عزائم جاری رکھتا ہے تو خطرناک کارروائی کی جا سکتی ہے، کم جونگ ان
لاہور:
شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کر دیں گے لیکن ساتھ ہی انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے مزید لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو اس سے بھی زیادہ خطرناک کارروائی کی جاسکتی ہے۔
شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ نے اپنا منصوبہ ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنا حتمی حکم دینے سے پہلے امریکیوں کے رویے کی جانچ پڑتال کریں گے اور اگر پھر بھی امریکا جزیرہ نما کوریا کے خلاف اپنے خطرناک عزائم جاری رکھتا ہے تو وہ اپنے اعلان کردہ فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔
شمالی کوریا کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آئندہ ماہ جنوبی کوریا اور امریکا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے جا رہے ہیں، دوسری جانب چین نے شمالی کوریا اور امریکا کو شمال مشرقی ایشیائی خطے میں حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کیلیے لفظی جنگ سے باز رہنے پر زور دیا۔
علاوہ ازیں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی ہوئی لفظوں کی جنگ پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ کے نقصانات بہت زیادہ ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کم جونگ کے ان الفاظ سے شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان جاری لفظی جنگ کو کم کرنے کے سلسلے میں راہ ہموار ہوگی۔
واضح رہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان لفظی جنگ کا مرکز پیانگ یانگ کی جانب سے امریکی جزیرے گوام کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی دھمکی دے رہا ہے۔
شمالی کوریا کے سپریم کمانڈر کم جونگ ان کا کہنا ہے کہ وہ امریکی جزیرے گوام کو نشانہ بنانے کا منصوبہ ترک کر دیں گے لیکن ساتھ ہی انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے مزید لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو اس سے بھی زیادہ خطرناک کارروائی کی جاسکتی ہے۔
شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کے مطابق کم جونگ نے اپنا منصوبہ ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنا حتمی حکم دینے سے پہلے امریکیوں کے رویے کی جانچ پڑتال کریں گے اور اگر پھر بھی امریکا جزیرہ نما کوریا کے خلاف اپنے خطرناک عزائم جاری رکھتا ہے تو وہ اپنے اعلان کردہ فیصلے پر عملدرآمد کریں گے۔
شمالی کوریا کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آئندہ ماہ جنوبی کوریا اور امریکا مشترکہ فوجی مشقیں کرنے جا رہے ہیں، دوسری جانب چین نے شمالی کوریا اور امریکا کو شمال مشرقی ایشیائی خطے میں حالات کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کیلیے لفظی جنگ سے باز رہنے پر زور دیا۔
علاوہ ازیں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لیوروف نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی ہوئی لفظوں کی جنگ پر خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ کے نقصانات بہت زیادہ ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ کم جونگ کے ان الفاظ سے شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان جاری لفظی جنگ کو کم کرنے کے سلسلے میں راہ ہموار ہوگی۔
واضح رہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان لفظی جنگ کا مرکز پیانگ یانگ کی جانب سے امریکی جزیرے گوام کو میزائلوں سے نشانہ بنانے کی دھمکی دے رہا ہے۔