ریسلرز انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ’’فائٹ‘‘ پر آمادہ
،ٹوکیو اور استنبول نے بھی عالمی ادارے کو 2020 کے سمر گیمز سے ممکنہ اخراج کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کر دیا۔
2020 گیمز سے ریسلنگ کے ممکنہ اخراج نے پہلوانوں کو ناراض کردیا۔
وہ اپنے کھیل کو بچانے کیلیے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ''فائٹ'' پر آمادہ نظر آتے ہیں اور فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے،ٹوکیو اور استنبول 7 برسوں سے گیمز کی میزبانی کے لیے بولی لگارہے ہیں، انھوں نے بھی عالمی ادارے کو فیصلہ بدلنے کا کہا ہے، ترکی کی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر حمزہ یرلیکایا نے لوزانے ، سوئٹزرلینڈ میں آئی او سی ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں ہونے والے اس فیصلے کو ''نامناسب'' اور ''غلط'' قرار دیا، یرلیکایا بذات خود گریکو رومن ریسلنگ میں دو اولمپک گولڈ میڈلسٹ، تین مرتبہ عالمی چیمپئن اور8 مرتبہ یورپیئن چیمپئن رہ چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ استنبول میں بغیر ریسلنگ کے2020 اولمپک سمجھ سے باہر ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ جاپان میں یرلیکایاکے ہم منصب ٹومیاکی فکودا نے کہاکہ وہ آئی او سی کے اس اقدام پر غیر مطمئن اور حیران ہیں،ایک نیوز کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آئی او سی نے کس وجہ سے ریسلنگ کو گیمز سے نکالا، ابھی آخری فیصلہ باقی ہے، اس کا دارومدار ہماری کوششوں اور کارروائیوں پر ہوگا۔ ریسلنگ ریو ڈی جنیرو میں 2016 اولمپکس پروگرام میں شامل رہے گی۔
لیکن چار سال بعد کے گیمز میں شمولیت کے لیے اسے دیگر 7اسپورٹس کے ساتھ جنگ کا سامنا کرنا ہوگا، حتمی فیصلہ ستمبر میں آئی او سی ممبران کے اجلاس میں ہونا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایٹڈ ریسلنگ اسٹائلز نے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا ہے، ترکی کی طرح روس کو بھی امید ہے کہ آئی او سی اپنا فیصلہ واپس لے لیگی،اس سے دنیا بھر کے پہلوانوں کو بھی دکھ پہنچا ہے ۔ جاپان کی غیر متنازع ریسلنگ کوئین ساوری یوشیدا نے دس سال کے دوران13 اولمپک اور عالمی چیمپئن شپ گولڈمیڈلز جیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں اس قدر بددل ہوگئی کہ سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں۔
وہ اپنے کھیل کو بچانے کیلیے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ''فائٹ'' پر آمادہ نظر آتے ہیں اور فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے،ٹوکیو اور استنبول 7 برسوں سے گیمز کی میزبانی کے لیے بولی لگارہے ہیں، انھوں نے بھی عالمی ادارے کو فیصلہ بدلنے کا کہا ہے، ترکی کی ریسلنگ فیڈریشن کے صدر حمزہ یرلیکایا نے لوزانے ، سوئٹزرلینڈ میں آئی او سی ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں ہونے والے اس فیصلے کو ''نامناسب'' اور ''غلط'' قرار دیا، یرلیکایا بذات خود گریکو رومن ریسلنگ میں دو اولمپک گولڈ میڈلسٹ، تین مرتبہ عالمی چیمپئن اور8 مرتبہ یورپیئن چیمپئن رہ چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ استنبول میں بغیر ریسلنگ کے2020 اولمپک سمجھ سے باہر ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ جاپان میں یرلیکایاکے ہم منصب ٹومیاکی فکودا نے کہاکہ وہ آئی او سی کے اس اقدام پر غیر مطمئن اور حیران ہیں،ایک نیوز کانفرنس میں انھوں نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آئی او سی نے کس وجہ سے ریسلنگ کو گیمز سے نکالا، ابھی آخری فیصلہ باقی ہے، اس کا دارومدار ہماری کوششوں اور کارروائیوں پر ہوگا۔ ریسلنگ ریو ڈی جنیرو میں 2016 اولمپکس پروگرام میں شامل رہے گی۔
لیکن چار سال بعد کے گیمز میں شمولیت کے لیے اسے دیگر 7اسپورٹس کے ساتھ جنگ کا سامنا کرنا ہوگا، حتمی فیصلہ ستمبر میں آئی او سی ممبران کے اجلاس میں ہونا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایٹڈ ریسلنگ اسٹائلز نے فیصلے کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا ہے، ترکی کی طرح روس کو بھی امید ہے کہ آئی او سی اپنا فیصلہ واپس لے لیگی،اس سے دنیا بھر کے پہلوانوں کو بھی دکھ پہنچا ہے ۔ جاپان کی غیر متنازع ریسلنگ کوئین ساوری یوشیدا نے دس سال کے دوران13 اولمپک اور عالمی چیمپئن شپ گولڈمیڈلز جیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ میں اس قدر بددل ہوگئی کہ سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں۔