مقتول جنید احمد اعلیٰ تعلیم کیلیے بیرون ملک جانا چاہتا تھا
اہلخانہ مئی میں جنید کی منگنی کرنا چاہتے تھے،5 بہن بھائیوں میں چھوٹا اور لاڈلہ تھا
ISLAMABAD:
ڈیفنس میں ڈکیتی کی واردات کے دوران قتل ہونیوالا جواںسال نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلیے بیرون ملک جانے کی خواہش رکھتا تھا، اہلخانہ مقتول کی مئی میں منگنی کرنا چاہتے تھے۔
مقتول سندھ ہائی کورٹ کے وکیل کا بیٹا تھا، تفصیلات کے مطابق10فروری کو ڈیفنس میں واقع اے مارکیٹ کے قریب ڈکیتی کی واردات کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے ڈیفنس کا رہائشی جواں سال نوجوان جنید احمد ولد حمید احمد جاں بحق جبکہ 3 افراد جس میں دوست جوشوا عرفان اور قابل خان نامی دو افراد زخمی ہو ئے تھے ، جاں بحق ہونے والا نوجوان اپنے دوست جوشوا کے ہمراہ رول خریدنے آیا ہوا تھا۔
جنید احمد کے اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جنید 5 بہن بھائیوں میں سے سب سے چھوٹا اور سب کا لاڈلہ تھا، انھوں نے بتایا کہ جنید واردات سے قبل اپنی بہنوں کے ہمراہ پیزا لیکر آیا تھا اور جیسے ہی گھر پہنچا تو دوست جوشوا کا فون آیا کہ رول لیکر آتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جنید نے پہلے اپنے دوست کے ہمراہ جانے سے منع کردیا تھا لیکن پھر اپنی موٹر سائیکل پر دوست کے ہمرا ریسٹورینٹ چلا گیا، انھوں نے بتایا کہ جنید وائی ایم سی اے کالج سے ٹیکنیکل تعلیم حاصل کر رہا تھا اور مزید تعلیم حاصل کرنے کیلیے بیرون ملک جانے کی خواہش رکھتا تھا، انھوں نے بتایا کہ مقتول جنید کی مارچ کے مہینے میں سالگرہ تھی اور جنید اپنی سالگرہ پر پورے 20 برس کا ہو جاتا جبکہ اہلخانہ مقتول کی مئی میں منگنی کرنا چاہتے تھے۔
ڈیفنس میں ڈکیتی کی واردات کے دوران قتل ہونیوالا جواںسال نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کیلیے بیرون ملک جانے کی خواہش رکھتا تھا، اہلخانہ مقتول کی مئی میں منگنی کرنا چاہتے تھے۔
مقتول سندھ ہائی کورٹ کے وکیل کا بیٹا تھا، تفصیلات کے مطابق10فروری کو ڈیفنس میں واقع اے مارکیٹ کے قریب ڈکیتی کی واردات کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے ڈیفنس کا رہائشی جواں سال نوجوان جنید احمد ولد حمید احمد جاں بحق جبکہ 3 افراد جس میں دوست جوشوا عرفان اور قابل خان نامی دو افراد زخمی ہو ئے تھے ، جاں بحق ہونے والا نوجوان اپنے دوست جوشوا کے ہمراہ رول خریدنے آیا ہوا تھا۔
جنید احمد کے اہلخانہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جنید 5 بہن بھائیوں میں سے سب سے چھوٹا اور سب کا لاڈلہ تھا، انھوں نے بتایا کہ جنید واردات سے قبل اپنی بہنوں کے ہمراہ پیزا لیکر آیا تھا اور جیسے ہی گھر پہنچا تو دوست جوشوا کا فون آیا کہ رول لیکر آتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ جنید نے پہلے اپنے دوست کے ہمراہ جانے سے منع کردیا تھا لیکن پھر اپنی موٹر سائیکل پر دوست کے ہمرا ریسٹورینٹ چلا گیا، انھوں نے بتایا کہ جنید وائی ایم سی اے کالج سے ٹیکنیکل تعلیم حاصل کر رہا تھا اور مزید تعلیم حاصل کرنے کیلیے بیرون ملک جانے کی خواہش رکھتا تھا، انھوں نے بتایا کہ مقتول جنید کی مارچ کے مہینے میں سالگرہ تھی اور جنید اپنی سالگرہ پر پورے 20 برس کا ہو جاتا جبکہ اہلخانہ مقتول کی مئی میں منگنی کرنا چاہتے تھے۔