مشرف فیصلہ کر چکے تھے نواز شریف کو تختہ دار پر لٹکنے سے بچایازرداری
جج رحمت جعفری کو میں نے پیغام بھجوایا کہ کسی صورت سزائے موت جیسا فیصلہ نہ کرنا
صدرآصف زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف نے میری طرف سے اپنے بھائی عباس شریف کی وفات پر تعزیت کیلیے ملاقات کی خواہش قبول نہیں کی۔
۔حالانکہ میں ہی وہ شخص ہوں جس نے جنرل پرویز کے ہاتھوں نواز شریف کو تختہ دار پر لٹکنے سے بچایا،جنرل پرویز مشرف،نوازشریف کوسزا دلوانے کا فیصلہ کر چکے تھے اور وہ اس کیلیے فوج کا پلیٹ فارم استعمال کررہے تھے۔
بلاول ہائوس لاہور میں ملاقاتیوں سے گفتگومیں انھوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے طیارہ سازش کیس میں نواز شریف کوسزا دلوانے کیلیے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے اس وقت کے جج جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری پر بہت دباؤ ڈال رکھا تھا۔ جیل میں نواز شریف سے میری دوستی ہو چکی تھی، عدالت میں پیشی پربھی ان سے ملاقات ہوجاتی تھی،میں توجیل میں بیٹھ کر بھی اگر کچھ کہہ دیتاکہ ایسا ہوگا تو وہ ہوتاتھا۔
میرا جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری کے ساتھ تعلق تھا جب مجھے بھنک ملی کہ نوازشریف کو سزائے موت سنانے کیلیے جنرل مشرف کا جج رحمت حسین جعفری پر بہت دباؤ ہے تو اس پر میں نے فوری طور پر رحمت حسین جعفری کو پیغام بھیجا کہ کسی صورت ایسا فیصلہ نہ کرنا، اگر آپ سندھ کے بیٹے ہیں تو کسی دباؤ میں فیصلہ نہ کرنا اور ایسا فیصلہ نہ کرنا جس کے اثرات ہم پہلے ہی آج تک بھگت رہے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ میرٹ پر کرنا جس پر رحمت حسین جعفری نے سزائے موت نہ سنائی۔
علاوہ ازیں پیپلزپارٹی سرگودھا ڈویژن کا اجلاس بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہوا جس میں صدر آصف زرداری اور فریال تالپور بھی شریک ہوئے۔ سرگودھا سے پیپلز پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی سردار کامل گجر اجلاس میںشریک نہیں ہوئے ان کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ (ق) لیگ کے وفاقی وزیرانورچیمہ کیساتھ ایڈجسٹمنٹ کیخلاف ن لیگ میں شامل ہو رہے ہیں۔ سابق صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے زراعت چوہدری اسلم مڈھیانہ کوخصوصی طورپرمدعو کیاگیا اس موقع پر صدر زرداری نے اسلم مڈھیانہ سے سے کہاکہ آپ تگڑے رہیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ میانوالی سے وزیر مملکت ملک عماد خان اور انکے بھائی فواد خان اجلاس میںشریک نہیں ہوئے۔علاوہ ازیں بلاول ہائوس میں ایرانی اسپیکر علی لاریجانی سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ پاک، ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل ملکی مفاد میں ہے۔ انھوں نے ایرانی صدر کے نام نیک تمنائوں کا پیغام بھی پہنچایا۔
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سطان محمود سے ملاقات میں صدر زرداری نے کہا ہم کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے بالخصوص افضل گورو کو پھانسی دیے جانے سے بھارت کا بین الاقوامی سطح پر کردار متاثر ہوا ہے کیونکہ افضل گورو کے خلاف کیس میں کمزوریاں اپنی جگہ لیکن پھانسی کی سزا دینا غیرمہذب ہے، میرے پاس اب تک چار ہزار سے زائد پھانسی کی سزا کی زیر التواء درخواستیں ہیں۔
سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی نے بھی صدر زرداری سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں صدر زرداری نے سعودی عرب میں مبینہ طور پر زائد المیعاد ویزوں کی بناء پر پھنسے ہوئے تقریباً 700 پاکستانی کارکنوں کی حالت زار کے بارے میڈیا کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہائوس میں سرگودھا ڈویژن کے پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم خود چلائوں گا۔
۔حالانکہ میں ہی وہ شخص ہوں جس نے جنرل پرویز کے ہاتھوں نواز شریف کو تختہ دار پر لٹکنے سے بچایا،جنرل پرویز مشرف،نوازشریف کوسزا دلوانے کا فیصلہ کر چکے تھے اور وہ اس کیلیے فوج کا پلیٹ فارم استعمال کررہے تھے۔
بلاول ہائوس لاہور میں ملاقاتیوں سے گفتگومیں انھوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے طیارہ سازش کیس میں نواز شریف کوسزا دلوانے کیلیے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے اس وقت کے جج جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری پر بہت دباؤ ڈال رکھا تھا۔ جیل میں نواز شریف سے میری دوستی ہو چکی تھی، عدالت میں پیشی پربھی ان سے ملاقات ہوجاتی تھی،میں توجیل میں بیٹھ کر بھی اگر کچھ کہہ دیتاکہ ایسا ہوگا تو وہ ہوتاتھا۔
میرا جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری کے ساتھ تعلق تھا جب مجھے بھنک ملی کہ نوازشریف کو سزائے موت سنانے کیلیے جنرل مشرف کا جج رحمت حسین جعفری پر بہت دباؤ ہے تو اس پر میں نے فوری طور پر رحمت حسین جعفری کو پیغام بھیجا کہ کسی صورت ایسا فیصلہ نہ کرنا، اگر آپ سندھ کے بیٹے ہیں تو کسی دباؤ میں فیصلہ نہ کرنا اور ایسا فیصلہ نہ کرنا جس کے اثرات ہم پہلے ہی آج تک بھگت رہے ہیں۔ نواز شریف کے خلاف فیصلہ میرٹ پر کرنا جس پر رحمت حسین جعفری نے سزائے موت نہ سنائی۔
علاوہ ازیں پیپلزپارٹی سرگودھا ڈویژن کا اجلاس بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ہوا جس میں صدر آصف زرداری اور فریال تالپور بھی شریک ہوئے۔ سرگودھا سے پیپلز پارٹی کے رکن پنجاب اسمبلی سردار کامل گجر اجلاس میںشریک نہیں ہوئے ان کے بارے میں اطلاع ہے کہ وہ (ق) لیگ کے وفاقی وزیرانورچیمہ کیساتھ ایڈجسٹمنٹ کیخلاف ن لیگ میں شامل ہو رہے ہیں۔ سابق صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے زراعت چوہدری اسلم مڈھیانہ کوخصوصی طورپرمدعو کیاگیا اس موقع پر صدر زرداری نے اسلم مڈھیانہ سے سے کہاکہ آپ تگڑے رہیں میں آپ کے ساتھ ہوں۔ میانوالی سے وزیر مملکت ملک عماد خان اور انکے بھائی فواد خان اجلاس میںشریک نہیں ہوئے۔علاوہ ازیں بلاول ہائوس میں ایرانی اسپیکر علی لاریجانی سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ پاک، ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل ملکی مفاد میں ہے۔ انھوں نے ایرانی صدر کے نام نیک تمنائوں کا پیغام بھی پہنچایا۔
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سطان محمود سے ملاقات میں صدر زرداری نے کہا ہم کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے بالخصوص افضل گورو کو پھانسی دیے جانے سے بھارت کا بین الاقوامی سطح پر کردار متاثر ہوا ہے کیونکہ افضل گورو کے خلاف کیس میں کمزوریاں اپنی جگہ لیکن پھانسی کی سزا دینا غیرمہذب ہے، میرے پاس اب تک چار ہزار سے زائد پھانسی کی سزا کی زیر التواء درخواستیں ہیں۔
سابق وزیر اعظم یوسف گیلانی نے بھی صدر زرداری سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال اور پارٹی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ علاوہ ازیں صدر زرداری نے سعودی عرب میں مبینہ طور پر زائد المیعاد ویزوں کی بناء پر پھنسے ہوئے تقریباً 700 پاکستانی کارکنوں کی حالت زار کے بارے میڈیا کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلاول ہائوس میں سرگودھا ڈویژن کے پارٹی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کے امیدواروں کی انتخابی مہم خود چلائوں گا۔