شمالی کوریاامریکا کشیدگی یورپی یونین مصالحت کیلیے تیار

یورپی یونین کی سیاسی وسلامتی کی کمیٹی نے خارجہ امور کی نمائندہ کی قیادت میں مذاکراتی وفد تشکیل دیدیا


INP/APP August 17, 2017
امریکا اور شمالی کوریا ایک دوسرے کو اشتعال دینے والے بیانات اور اقدامات کو روکیں،امریکی وزیر دفاع فوٹو : فائل

یورپی یونین نے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھنے والی کشیدگی کم کرنے کیلیے مصالحت کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی سیاسی و سلامتی کی کمیٹی نے خارجہ امور کی نمائندہ فیڈیریکا موگیرینی کی قیادت میں ایک مذاکراتی وفد تشکیل دیا ہے۔

جس نے برسلز میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا ۔ اجلاس کے بعد ایک بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکااور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی میں کمی اور خطے کو جوہری اسلحے سے مکمل طور پر پاک کرنے کیلیے سفارتی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔ بیان میں اس بات پر بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام خطے میں خطرے کی علامت ہے جسے سلامتی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکی حکومت شمالی کوریا سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی طرف سے امریکی جزیرے گوام پر حملہ کرنے کے منصوبے کو ملتوی کر دیا گیا ہے جس کے بعد ریکس ٹلرسن نے یہ بیان جاری کیا ہے۔ ٹلرسن نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ مذاکرات کا دور شروع کرنے کا دار ومدار کم جونگ ان پر ہے۔

تاہم ٹلرسن نے کہا کہ مذاکرات سے قبل شمالی کوریا کو کو اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کرنا ہوگا۔دوسری طرف امریکی وزیرِ دفاع جم میٹِس نے خبردارکیا ہے کہ اگر شمالی کوریا نے امریکی سرزمین پر میزائل حملے کی کوشش کی تو مکمل جنگ ہو گی،میزائل گوام کی جانب بڑھا تو اسے تباہ کردیں گے۔ پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جِم میٹس نے کہا کہ اگر شمالی کوریا نے ایسی کوئی حرکت کی تو کھیل شروع ہوجائے گا۔ دنیا میں کوئی بھی اس وقت تک کسی کو نشانہ نہیں بناتا جب تک وہ خود اس کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار نہ ہو۔ امریکی وزیرِ دفاع نے بحرالکاہل میں واقع امریکی جزیرے گوام پر میزائل حملے کی دھمکی کے متعلق کہا کہ اگر شمالی کوریا نے اپنی دھمکی پر عمل کیا تو امریکا اس قابل ہے کہ وہ چند لمحوں کے اندر یہ جان سکے کہ میزائل کی منزل کیا ہے۔

اگر ہمیں پتا چلا کہ واقعی کوئی میزائل گوام کی جانب بڑھ رہا ہے تو ہم اسے تباہ کردیں گے۔دریں اثنا روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ان کے چینی ہم منصب وانگ ژی نے جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔چینی وزارت کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی اس گفتگو میں وانگ ژی نے لاوروف کو بتایا کہ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا ایک دوسرے کو اشتعال دینے والے بیانات اور اقدامات کو روکیں۔ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل تجربات کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف سخت اقدامات کی دھمکی دے رکھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں