جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 بھی نیب کے حوالے
شریف خاندان کے خلاف ٹھوس شواہد بھی جلد کا حصہ ہیں، ترجمان نیب
سپریم کورٹ کے حکم پر پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 نیب کے حوالے کر دیا گیا۔
نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ والیم 10 میں شریف خاندان کیخلاف مزید تحقیقات کیلیے ٹھوس شواہد موجود ہیں، رپورٹ کے خلاصے کے مطابق اس جلد میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ21 کے تحت جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے بھیجی گئیں مشترکہ قانونی معاونت کی درخواستیں شامل ہیں۔
یہ درخواستیں برٹش ورجن آئی لینڈز کے اٹارنی جنرل، برطانیہ کی سینٹرل اتھارٹی، سعودی عرب کی وزارت داخلہ، متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف، سوئٹرزلینڈ کی سینٹرل اتھارٹی اور لیکسمبرگ کے پراسیکیوٹر جنرل کو بھیجی گئی تھیں۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی درخواست پر اس جلد کو منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر والیم 10 اوپن کر کے اسکی 4 مصدقہ نقول باضابطہ طور پر نیب کو فراہم کر دی گئی ہیں تاہم اس والیم کے 415 صفحات شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کا حصہ ہوں گے جب کہ نیب کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی مکمل رپورٹ کی 3 مصدقہ نقول بھی مل گئی ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کیلیے سپریم کورٹ سے مصدقہ نقول لے لیں
دوسری جانب ریفرنسز کی تیاری کیلیے کام تیز کر دیا گیا ہے جبکہ چیئرمین نیب نے تفتیشی اور نگران افسران بھی تعینات کر دیے، جے آئی ٹی میں شامل نیب کے سینئر آفیسر عرفان منگی کو ان تمام مراحل سے الگ رکھا گیا ہے کیونکہ وہ ان ریفرنسز میں اسٹار وٹنس ہوں گے، فلیگ شپ ریفرنس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ناصر جنجوعہ کو ذمے داری سونپی گئی ہے، ان کے معاونین میں وقار احمد اور واثق ہوں گے جبکہ ہل میٹل ریفرنس کی ذمے داری عامر مارتھ کو سونپی گئی ہے جبکہ محبوب عالم ان کے معاون ہوں گے، ڈائریکٹر رضوان احمد کو ان کا نگراں مقرر کر دیا گیا ہے۔
امکان ہے کہ چاروں ریفرنسز اگست کے آخری ہفتے میں مکمل کر کے چالان عیدالاضحیٰ سے ایک دو روز قبل یا فوری بعد راولپنڈی کی احتساب عدالتوں کے نگراں جج راجہ عبدالخالق کی عدالت نمبر 3 میں پیش کر دیے جائیں گے، ان کی باقاعدہ سماعت 8 یا 11 ستمبر کو ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی دونوں احتساب عدالتوں کے ججز رٹائرمنٹ کے قریب ہیں، احتساب عدالت نمبر 3 کے جج راجہ عبدالخالق 30 ستمبر کو رٹائر ہوں گے جبکہ نئے جج چوہدری عبدالقیوم 2 اکتوبر کو چارج سنبھالیں گے۔ اسی طرح احتساب عدالت نمبر 1 کے جج خالد محمود رانجھا 3 اکتوبر کو رٹائر ہوں گے اور نئے جج رانا نثار احمد خان 4 اکتوبر کو چارج سنبھالیں گے۔ دونوں نئے ججز کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور ان کا تقرر تاریخ میں پہلی بار نئے ججز کی رٹائرمنٹ سے ڈیڑھ ماہ قبل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم وزیر خزانہ اسحاق ڈار، طارق شفیع اور موسیٰ غنی سے 23 اگست کو اسلام آباد میں تفتیش کرے گی جبکہ آج سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق شریف فیملی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حسین اور حسن نواز کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا تاہم ذرائع کا کہنا کہ ایس ای سی پی کو نوازشریف یا ان کے خاندان سے متعلق کوئی خط نہیں ملا۔
علاوہ ازیں نیب نے شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات کیلیے سعودی حکومت کو بھی خط لکھ دیا جس میں سعودی حکومت سے عزیزیہ مل کی خرید و فروخت کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب نے سعودی حکومت سے مل کی خریداری کیلئے ادائیگی کے ذرائع کی تفصیلات بھی مانگی ہیں اور درخواست کی ہے کہ تمام تفصیلات 30 اگست تک فراہم کردی جائیں جب کہ نیب لاہور آفس کی جانب سے شریف فیملی کو ابھی طلب نہیں کیا گیا، فی الحال نیب راولپنڈی کی انویسٹی گیشن ٹیم نے شریف فیملی کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ والیم 10 میں شریف خاندان کیخلاف مزید تحقیقات کیلیے ٹھوس شواہد موجود ہیں، رپورٹ کے خلاصے کے مطابق اس جلد میں قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ21 کے تحت جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے بھیجی گئیں مشترکہ قانونی معاونت کی درخواستیں شامل ہیں۔
یہ درخواستیں برٹش ورجن آئی لینڈز کے اٹارنی جنرل، برطانیہ کی سینٹرل اتھارٹی، سعودی عرب کی وزارت داخلہ، متحدہ عرب امارات کی وزارت انصاف، سوئٹرزلینڈ کی سینٹرل اتھارٹی اور لیکسمبرگ کے پراسیکیوٹر جنرل کو بھیجی گئی تھیں۔ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کی درخواست پر اس جلد کو منظرعام پر نہیں لایا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر والیم 10 اوپن کر کے اسکی 4 مصدقہ نقول باضابطہ طور پر نیب کو فراہم کر دی گئی ہیں تاہم اس والیم کے 415 صفحات شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کا حصہ ہوں گے جب کہ نیب کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی مکمل رپورٹ کی 3 مصدقہ نقول بھی مل گئی ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نیب نے شریف فیملی کیخلاف ریفرنسز کیلیے سپریم کورٹ سے مصدقہ نقول لے لیں
دوسری جانب ریفرنسز کی تیاری کیلیے کام تیز کر دیا گیا ہے جبکہ چیئرمین نیب نے تفتیشی اور نگران افسران بھی تعینات کر دیے، جے آئی ٹی میں شامل نیب کے سینئر آفیسر عرفان منگی کو ان تمام مراحل سے الگ رکھا گیا ہے کیونکہ وہ ان ریفرنسز میں اسٹار وٹنس ہوں گے، فلیگ شپ ریفرنس میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ناصر جنجوعہ کو ذمے داری سونپی گئی ہے، ان کے معاونین میں وقار احمد اور واثق ہوں گے جبکہ ہل میٹل ریفرنس کی ذمے داری عامر مارتھ کو سونپی گئی ہے جبکہ محبوب عالم ان کے معاون ہوں گے، ڈائریکٹر رضوان احمد کو ان کا نگراں مقرر کر دیا گیا ہے۔
امکان ہے کہ چاروں ریفرنسز اگست کے آخری ہفتے میں مکمل کر کے چالان عیدالاضحیٰ سے ایک دو روز قبل یا فوری بعد راولپنڈی کی احتساب عدالتوں کے نگراں جج راجہ عبدالخالق کی عدالت نمبر 3 میں پیش کر دیے جائیں گے، ان کی باقاعدہ سماعت 8 یا 11 ستمبر کو ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کی دونوں احتساب عدالتوں کے ججز رٹائرمنٹ کے قریب ہیں، احتساب عدالت نمبر 3 کے جج راجہ عبدالخالق 30 ستمبر کو رٹائر ہوں گے جبکہ نئے جج چوہدری عبدالقیوم 2 اکتوبر کو چارج سنبھالیں گے۔ اسی طرح احتساب عدالت نمبر 1 کے جج خالد محمود رانجھا 3 اکتوبر کو رٹائر ہوں گے اور نئے جج رانا نثار احمد خان 4 اکتوبر کو چارج سنبھالیں گے۔ دونوں نئے ججز کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور ان کا تقرر تاریخ میں پہلی بار نئے ججز کی رٹائرمنٹ سے ڈیڑھ ماہ قبل کر دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ نیب کی تفتیشی ٹیم وزیر خزانہ اسحاق ڈار، طارق شفیع اور موسیٰ غنی سے 23 اگست کو اسلام آباد میں تفتیش کرے گی جبکہ آج سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق شریف فیملی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ حسین اور حسن نواز کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا تاہم ذرائع کا کہنا کہ ایس ای سی پی کو نوازشریف یا ان کے خاندان سے متعلق کوئی خط نہیں ملا۔
علاوہ ازیں نیب نے شریف خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات کیلیے سعودی حکومت کو بھی خط لکھ دیا جس میں سعودی حکومت سے عزیزیہ مل کی خرید و فروخت کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق نیب نے سعودی حکومت سے مل کی خریداری کیلئے ادائیگی کے ذرائع کی تفصیلات بھی مانگی ہیں اور درخواست کی ہے کہ تمام تفصیلات 30 اگست تک فراہم کردی جائیں جب کہ نیب لاہور آفس کی جانب سے شریف فیملی کو ابھی طلب نہیں کیا گیا، فی الحال نیب راولپنڈی کی انویسٹی گیشن ٹیم نے شریف فیملی کو پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔