عدالتی فیصلے کے بعد کسی بحث کی گنجائش نہیںخرم دستگیر
تینوں ججز کی ٹون بہت پہلے خراب ہوگئی تھی ،رضا خان کی ’’کل تک ‘‘ میں گفتگو
DUBAI:
مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جب عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے تو پھر کسی بحث کی گنجائش نہیں رہتی کہ عدالت نے یہ لفظ استعمال کیا یا فلاں لفظ استعمال نہیں کیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ مولاناطاہرالقادری نے ججز پر پرسنل الزامات لگانا شروع کردیے تھے جو غیرمناسب ہے، پٹیشن کے فیصلے کے بعد جو طاقتیں الیکشن میں التواچاہتی تھیں ان کو دھچکہ ضرور لگا ہے۔ہم نے ملک کے لیے جمہوریت کو موزوں نہیں بنانا بلکہ جمہوریت کے ذریعے ملک کو موزوں بنانا ہے۔ مسلم لیگ ق کی رہنما کشمالہ طارق نے کہاکہ جب پانچ روز تک طاہر القادری نے سارے اداروں کا میڈیا ٹرائل کیا تویہ خوش تھے عدالت کے فیصلے پر بھرپورخوشی کا اظہاربھی کیا اور آج جب ان کے خلاف فیصلہ آیا ہے تو انہوں نے الزام تراشی شروع کردی میں توسمجھتی ہوں کہ طاہرالقادری پر توہین عدالت کا کیس چلنا چاہئے۔
تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہاکہ ہرووٹرکا حق ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں منتخب ہوسکے لیکن طاہرالقادری کے معاملے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ دوہری شہریت کی وجہ سے کیا وہ پارلیمنٹ میں منتخب ہونے کے لئے کوالیفائی کرتے ہیں۔طاہرالقادری خود بھی وکیل ہیں ان کو پتہ ہوناچاہئے وکلا ججزکو خاموشی سے سنتے ہیں یہ نہیں کہتے کہ آپ نے بھی تو یہ کیا ہے یا فلاں کیا ہے۔
ہمیں چیف الیکشن کمشن پر کوئی اعتراض نہیں لیکن چاروں صوبائی ممبران پر اعتراض ہے اور ہمیں جو تحفظات ہیں ہم نے ان کا اظہارکردیا ہے ہم پٹیشن لے کر تو نہیں جائیں گے لیکن یہ ضرور چاہتے ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان رضا خان نے کہا ہے کہ عدالت کا ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ رویہ انتہائی توہین آمیز تھا عدالت نے پہلے ہی ذہن بنالیا تھا اگر انھوں نے پٹیشن کو فارغ ہی کرنا تھا تو پہلے ہی روز کردیتی تین روز ان کا میڈیا ٹرائیل کیا گیا ہے جو بہت ہی افسوسناک بات ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ جب عدالت نے فیصلہ سنا دیا ہے تو پھر کسی بحث کی گنجائش نہیں رہتی کہ عدالت نے یہ لفظ استعمال کیا یا فلاں لفظ استعمال نہیں کیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ مولاناطاہرالقادری نے ججز پر پرسنل الزامات لگانا شروع کردیے تھے جو غیرمناسب ہے، پٹیشن کے فیصلے کے بعد جو طاقتیں الیکشن میں التواچاہتی تھیں ان کو دھچکہ ضرور لگا ہے۔ہم نے ملک کے لیے جمہوریت کو موزوں نہیں بنانا بلکہ جمہوریت کے ذریعے ملک کو موزوں بنانا ہے۔ مسلم لیگ ق کی رہنما کشمالہ طارق نے کہاکہ جب پانچ روز تک طاہر القادری نے سارے اداروں کا میڈیا ٹرائل کیا تویہ خوش تھے عدالت کے فیصلے پر بھرپورخوشی کا اظہاربھی کیا اور آج جب ان کے خلاف فیصلہ آیا ہے تو انہوں نے الزام تراشی شروع کردی میں توسمجھتی ہوں کہ طاہرالقادری پر توہین عدالت کا کیس چلنا چاہئے۔
تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نے کہاکہ ہرووٹرکا حق ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں منتخب ہوسکے لیکن طاہرالقادری کے معاملے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ دوہری شہریت کی وجہ سے کیا وہ پارلیمنٹ میں منتخب ہونے کے لئے کوالیفائی کرتے ہیں۔طاہرالقادری خود بھی وکیل ہیں ان کو پتہ ہوناچاہئے وکلا ججزکو خاموشی سے سنتے ہیں یہ نہیں کہتے کہ آپ نے بھی تو یہ کیا ہے یا فلاں کیا ہے۔
ہمیں چیف الیکشن کمشن پر کوئی اعتراض نہیں لیکن چاروں صوبائی ممبران پر اعتراض ہے اور ہمیں جو تحفظات ہیں ہم نے ان کا اظہارکردیا ہے ہم پٹیشن لے کر تو نہیں جائیں گے لیکن یہ ضرور چاہتے ہیں کہ انتخابات شفاف ہوں۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان رضا خان نے کہا ہے کہ عدالت کا ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ رویہ انتہائی توہین آمیز تھا عدالت نے پہلے ہی ذہن بنالیا تھا اگر انھوں نے پٹیشن کو فارغ ہی کرنا تھا تو پہلے ہی روز کردیتی تین روز ان کا میڈیا ٹرائیل کیا گیا ہے جو بہت ہی افسوسناک بات ہے۔