سپریم کورٹ کا کراچی میں ووٹروں کی تصدیق پر اظہار اطمینان
الیکشن کمشنرکابیان حلفی قبول،انفرادی شکایت کے ازالے کی ہدایت
سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات سے متعلق مقدمے میںکراچی میں ووٹوںکی گھرگھر تصدیق کے حوالے سے سندھ کے الیکشن کمشنرکے بیان حلفی پراطمینان کااظہارکرتے ہوئے5 دسمبر2012کے عدالتی حکم کے مطابق سارا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے صوبائی الیکشن کمیشن انفرادی شکایتوں کاخود ازالہ کریں اور عدالت کو15روز میں رپورٹ پیش کی جائے ۔
عدالت نے انفرادی شکایات الیکشن کمیشن میں درج کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے بیرون ملک پاکستانیوںکیلیے پوسٹل بیلٹ کی تجویز مستردکرکے اٹارنی جنرل کواس بارے میں وضاحت کیلیے طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے الزام عائدکیا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکن الیکشن کمیشن کے عملے سے ملکر ووٹوںکی تصدیق کررہے ہیںاور عدالتی فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا،انھوں نے اس حوالے سے ایک بیان حلفی بھی جمع کرایا ۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ انفرادی شکایتیں ہوسکتی ہیں.
لیکن مجموعی طور پر ووٹوںکی تصدیق کاعمل ایف سی اور فوج کی مددکے ساتھ ہو رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی نے بھی اس نوعیت کے الزامات عائدکیے، ایڈووکیٹ رانا شمیم نے کہا ایف سی بھی ایم کیو ایم کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا پھرعدالت کچھ نہیں کرسکتی۔
سندھ کے الیکشن کمشنرمحبوب انورکے بیان حلفی میں تمام الزامات مستردکرتے ہوئے کہاگیاکہ عدالتی فیصلے کے مطابق کام جاری ہے۔عدالت نے بیرون ملک پاکستانیوںکو ووٹ کاحق دینے کے بارے میں قانون سازی نہ کرنے کا نوٹس لیا اور اٹارنی جنرل کوآج طلب کرلیا۔ عدالت نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کی الیکشن کمیشن کی تجویزسے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا یہ احتیاط طلب مشق ہے،جسٹس گلزار نے کہا پوسٹل بیلٹ کا غلط استعمال سب سے آسان کام ہے۔
حامد خان نے کہا اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو پوسٹل بیلٹ کی وجہ سے کامیاب ہوئے، ملک کے اندر وہ ہارگئے تھے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا پھر پاکستان کیلیے بھی اس کے نتائج درست نہیں ہونگے۔ بلال منٹو نے انتخابی اصلاحات کے فیصلے پرعملدرآمدکیلیے الیکشن کمیشن کوکچھ وقت دینے کی سفارش کی۔ چیف جسٹس نے کہا اوورسز پاکستانیزکے حوالے سے غلط تاثر نہیں جانا چاہیے کہ انھیں ووٹ کا حق حاصل ہے،اس حوالے سے کوئی میکنزم نہیں ہے۔
عدالت نے انفرادی شکایات الیکشن کمیشن میں درج کرانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے بیرون ملک پاکستانیوںکیلیے پوسٹل بیلٹ کی تجویز مستردکرکے اٹارنی جنرل کواس بارے میں وضاحت کیلیے طلب کر لیا۔ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے الزام عائدکیا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے کارکن الیکشن کمیشن کے عملے سے ملکر ووٹوںکی تصدیق کررہے ہیںاور عدالتی فیصلے پر عمل نہیں ہو رہا،انھوں نے اس حوالے سے ایک بیان حلفی بھی جمع کرایا ۔عدالت نے آبزرویشن دی کہ انفرادی شکایتیں ہوسکتی ہیں.
لیکن مجموعی طور پر ووٹوںکی تصدیق کاعمل ایف سی اور فوج کی مددکے ساتھ ہو رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی نے بھی اس نوعیت کے الزامات عائدکیے، ایڈووکیٹ رانا شمیم نے کہا ایف سی بھی ایم کیو ایم کے ساتھ ملی ہوئی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا پھرعدالت کچھ نہیں کرسکتی۔
سندھ کے الیکشن کمشنرمحبوب انورکے بیان حلفی میں تمام الزامات مستردکرتے ہوئے کہاگیاکہ عدالتی فیصلے کے مطابق کام جاری ہے۔عدالت نے بیرون ملک پاکستانیوںکو ووٹ کاحق دینے کے بارے میں قانون سازی نہ کرنے کا نوٹس لیا اور اٹارنی جنرل کوآج طلب کرلیا۔ عدالت نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوووٹ کاحق دینے کی الیکشن کمیشن کی تجویزسے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا یہ احتیاط طلب مشق ہے،جسٹس گلزار نے کہا پوسٹل بیلٹ کا غلط استعمال سب سے آسان کام ہے۔
حامد خان نے کہا اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو پوسٹل بیلٹ کی وجہ سے کامیاب ہوئے، ملک کے اندر وہ ہارگئے تھے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا پھر پاکستان کیلیے بھی اس کے نتائج درست نہیں ہونگے۔ بلال منٹو نے انتخابی اصلاحات کے فیصلے پرعملدرآمدکیلیے الیکشن کمیشن کوکچھ وقت دینے کی سفارش کی۔ چیف جسٹس نے کہا اوورسز پاکستانیزکے حوالے سے غلط تاثر نہیں جانا چاہیے کہ انھیں ووٹ کا حق حاصل ہے،اس حوالے سے کوئی میکنزم نہیں ہے۔