طالبان کی مذاکرات کی پیشکش بدنیتی پرمبنی ہےمبصرین

رحیم اللہ، بریگیڈیئرشوکت اور صحافی احمد رشید کی بی بی سی کے پروگرام سیربین میں گفتگو


INP February 14, 2013
رحیم اللہ، بریگیڈیئرشوکت اور صحافی احمد رشید کی بی بی سی کے پروگرام سیربین میں گفتگو فوٹو: اے ایف پی/ فائل

کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کی حالیہ مذاکرات کی پیشکش کوسیاسی اورحکومتی حلقوں میں امیدکی نظرسے دیکھا جا رہا ہے۔

لیکن کچھ مبصرین کو تحفظات ہیں کہ پرانی غلطیاں نہ دہرائی جائیں۔ بی بی سی اردو کے پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی احمد رشید نے کہا کہ پیشکش غلط بنیاد اور مقاصد پرمبنی ہے، بات چیت کا ماحول شرائط پر نہیں بلکہ جنگ بندی کی نیت پر قائم ہونا چاہیے۔ احمد رشید نے یاد دلایا کہ اس طرح کے امن معاہدے پہلے بھی ہو چکے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود دہشت گردی کی کارروائیاں ختم نہیں ہوئیں۔ معروف صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے احمد رشید سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ حکومت ان شرائط کو مان کر کمزور نظر آئے گی، مجھے نہیں لگتا کہ یہ مذاکرات کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش ہے۔ تجزیہ کار ریٹائرڈ بریگیڈیئر شوکت قادر نے کہا کہ تحریکِ طالبان کے ارادے خطرناک نظرآ رہے ہیں، وہ طاقت کے بل بوتے پر سیاست میں جگہ بنانا چاہ رہے ہیں اور یہ کسی ریاست کو قبول نہیں ہونا چاہیے۔

رحیم اللہ یوسف زئی کاکہنا ہے کہ اس پیشکش کا تعلق آنے والے دنوں میں امریکا کے افغانستان سے انخلا اورحقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات سے بھی منسلک ہے۔ ان کی نظر میں یہ تمام چیزیں مربوط ہیں۔ افغان طالبان جوفیصلہ کریں گے پاکستانی طالبان اس سے رہنمائی حاصل کرینگے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں