ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی پاک افغان پالیسی آج جاری ہونے کا امکان

ٹرمپ انتظامیہ پاکستانی امداد میں کمی یا منتقلی، یا غیر نیٹو اتحاد میں پاکستان کا درجہ کم کرنے پر غور کررہی ہے، ذرائع

ٹرمپ انتظامیہ پاکستانی امداد میں کمی یا منتقلی، یا غیر نیٹو اتحاد میں پاکستان کا درجہ کم کرنے پر غور کررہی ہے۔ (فوٹو: فائل)

LARKANA:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زیر صدارت پاکستان افغانستان پالیسی اجلاس آج ہوگا جس میں امریکی محکمہ خارجہ، پنٹاگون اور سی آئی اے کے حکام بریفنگ دینگے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ آج کے اجلاس میں امریکا کی پاک افغان پالیسی کا جائزہ لیا جائے گا اور اس میں ممکنہ طور پر ضروری ردوبدل بھی کیا جائے گا۔

خیال ہے کہ اجلاس کے بعد امریکا کی نئی پاک افغان پالیسی کا اعلان کیا جاسکتا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں پہلی پاک افغان پالیسی بھی ہوگی۔ اس سلسلے میں ٹرمپ پنٹاگون کے علاوہ دفتر خارجہ کا مئوقف بھی لے رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چودھری بھی امریکی وزیرخارجہ، امریکی قومی سلامتی مشیر و دیگر حکام سے ملاقاتوں میں مصروف ہیں تاکہ اس حوالے سے ان پر پاکستانی مؤقف واضح کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ اگرچہ امریکی صدر ٹرمپ نے اب تک پاکستان کے خلاف براہ راست کچھ نہیں کہا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے مقتدر حلقے پاکستان سے متعلق اپنی سابقہ پالیسیاں مزید سخت کرنے پر غور کررہے ہیں۔


اس کا اندازہ اُن حالیہ امریکی اقدامات سے بھی ہوتا ہے جن کے تحت مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند رہنما سید صلاح الدین کو عالمی دہشت گردوں میں شامل کیا جاچکا ہے جبکہ ان کی تنظیم حزب المجاہدین پر بھی دہشت گردی کے الزامات عائد کرتے ہوئے پابندی لگادی گئی ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ ایک طرف بھارت میں مودی سرکار کو خوش کرنے میں مصروف ہے تو دوسری جانب پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کی روایتی پالیسی پر عمل پیرا بھی ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: امریکا نے کشمیری حریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کو دہشتگرد قرار دے دیا

علاوہ ازیں امریکی حکام کی جانب سے افغاستان پر حملوں میں ملوث مبینہ دہشت گردوں کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے الزامات اور خلاف مزید کارروائی کے مطالبات بھی شدت پکڑتے جارہے ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کےلیے اپنی پالیسی مزید سخت بنانے پر غور کررہی ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے زیر غور اقدامات میں ڈرون حملوں میں اضافے، پاکستان کی امداد میں کمی یا منتقلی، یا غیر نیٹو اتحاد میں پاکستان کا درجہ کم کرنا شامل ہے۔
Load Next Story